دشمنوں کی شدید خواہش ہے کہ مجھے جیل میں ڈال دیا جائےنوازشریف
چند لوگ 70 سالوں سے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرتے آئے ہیں، قائد مسلم لیگ (ن)
سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ چند لوگ 70 سالوں سے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرتے آئے ہیں لیکن ہم اب ایسا نہیں ہوں دیں گے جب کہ دشمنوں کی شدید خواہش ہے کہ مجھے جیل میں ڈال دیا جائے۔
منڈی بہاؤالدین میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ دشمنوں کی شدید خواہش ہے کہ مجھے پابند سلاسل کردیا جائے، ان دشمنوں کی خواہش پہلے بھی پوری ہوچکی ہے جب مجھے اٹک جیل میں ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیااور اب یہ پھر جیل میں ڈالنے کے خواہشمند ہیں اگر میں قید ہوبھی گیا تو عوام کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، میں جہاں بھی ہوں گا وہاں تک آپ کی آواز مجھ تک پہنچے گی۔
مسلم لیگ(ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ میں بزدل شخص نہیں ہوں اور نہ میں اپنی ذات کے لیے لڑرہاں ہوں بلکہ میں آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے جدوجہد کررہا ہوں، لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے اور ملک کو ایٹمی قوت بنانے والا شخص آج پیشیاں بھگت رہا ہے مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی سزا دی گئی،بیٹے کی تنخواہ نہ لینے پر وزات عظمیٰ سے فارغ اور پھر تاحیات نااہل کردیا گیا۔
نوازشریف نے کہا کہ ملک میں ووٹ کا کوئی تقدس نہیں،70 سالوں سے ووٹ کو عزت نہیں دی گئی اور چند لوگ ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرتے رہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ہم چند لوگوں کو تقدیر کا فیصلہ کرنے نہیں دیں گے اور ووٹ کے تقدس اور اس کی عزت کو بحال کریں گے۔
دوسری جانب احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ججوں کونظربند کرنے، 12 مئی کا واقعہ ، دوبارآئین توڑنے، بگٹی قتل کیس میں بھی پرویزمشرف شامل ہے، کس آئین کے تحت مشرف کواجازت دی گئی، اس کی شق ہمیں بھی پڑھادیں، ایسے شخص کوکیسے گارنٹی دی جا سکتی ہے اورمیں نے بیگم کی عیادت کے لئے تین دن کا استثنیٰ مانگا جو نہیں مل رہا۔
نوازشریف نے کہا کہ ہماری عقل و فراست میں یہ بات نہیں آ رہی، سب کچھ قانون سے بالاترہورہا ہے، ایک طرف سنگین غداری کا مقدمہ دوسری طرف الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت مل گئی، اب کہاں گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6 اورکدھر گئے سارے مقدمے، ایک شخص کس طرح قانون اورآئین سے بالاترہوسکتا ہے۔
منڈی بہاؤالدین میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ دشمنوں کی شدید خواہش ہے کہ مجھے پابند سلاسل کردیا جائے، ان دشمنوں کی خواہش پہلے بھی پوری ہوچکی ہے جب مجھے اٹک جیل میں ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیااور اب یہ پھر جیل میں ڈالنے کے خواہشمند ہیں اگر میں قید ہوبھی گیا تو عوام کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، میں جہاں بھی ہوں گا وہاں تک آپ کی آواز مجھ تک پہنچے گی۔
مسلم لیگ(ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ میں بزدل شخص نہیں ہوں اور نہ میں اپنی ذات کے لیے لڑرہاں ہوں بلکہ میں آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے جدوجہد کررہا ہوں، لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے اور ملک کو ایٹمی قوت بنانے والا شخص آج پیشیاں بھگت رہا ہے مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی سزا دی گئی،بیٹے کی تنخواہ نہ لینے پر وزات عظمیٰ سے فارغ اور پھر تاحیات نااہل کردیا گیا۔
'' چند لوگ ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرتے رہے ہیں ''
نوازشریف نے کہا کہ ملک میں ووٹ کا کوئی تقدس نہیں،70 سالوں سے ووٹ کو عزت نہیں دی گئی اور چند لوگ ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرتے رہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ہم چند لوگوں کو تقدیر کا فیصلہ کرنے نہیں دیں گے اور ووٹ کے تقدس اور اس کی عزت کو بحال کریں گے۔
'' کس آئین کے تحت مشرف کواجازت دی گئی ''
دوسری جانب احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ججوں کونظربند کرنے، 12 مئی کا واقعہ ، دوبارآئین توڑنے، بگٹی قتل کیس میں بھی پرویزمشرف شامل ہے، کس آئین کے تحت مشرف کواجازت دی گئی، اس کی شق ہمیں بھی پڑھادیں، ایسے شخص کوکیسے گارنٹی دی جا سکتی ہے اورمیں نے بیگم کی عیادت کے لئے تین دن کا استثنیٰ مانگا جو نہیں مل رہا۔
'' سب کچھ قانون سے بالاترہورہا ہے ''
نوازشریف نے کہا کہ ہماری عقل و فراست میں یہ بات نہیں آ رہی، سب کچھ قانون سے بالاترہورہا ہے، ایک طرف سنگین غداری کا مقدمہ دوسری طرف الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت مل گئی، اب کہاں گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6 اورکدھر گئے سارے مقدمے، ایک شخص کس طرح قانون اورآئین سے بالاترہوسکتا ہے۔