25 سال کی محنت رنگ لے آئی تھرکول بلاک 2 سے کوئلے کی پہلی تہہ دریافت
2 ارب ٹن کے ذخائر کی پہلی تہہ سے کوئلہ نکالنے کا کام شروع کر دیا، سربراہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کا باضابطہ اعلان
25 سال کے انتظار کے بعد پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری یہ ہے کہ تھرکول میں 140 میٹر کھدائی کے بعد کوئلے کی پہلی تہہ دریافت ہوگئی ہے جس کے بعد وہاں سے کوئلہ نکالنے کا کام شروع ہوگیا ہے۔
اسلام کوٹ کے قریب تھر کول کے بلاک2 میں کوئلے کی کھدائی کرنے والی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے 140کلومیٹر گہرائی میں کوئلے کی پہلی تہہ دریافت کر کے پہلا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ کمپنی نے جدید مشینری کی مدد سے زیرزمین پانی کوباہرنکالنے کے بعد تھرکول میں موجود کوئلے کے 2 ارب ٹن کے ذخائر کی پہلی تہہ سے کوئلہ نکالنے کا کام شروع کردیا ہے۔ بلاک 2 سے کوئلہ نکالنے کا باضابطہ اعلان سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سربراہ شمس الدین شیخ نے وہاں سے کوئلہ نکالے جانے کے بعد کیا۔
شمس الدین شیخ نے بتایاکہ سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی پاکستان کی سب سے بڑی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ ہے، جس میں حکومت سندھ کے علاوہ 6 پاکستانی نجی کمپنیاں اینگروانرجی، تھل لمیٹڈ، حبیب بینک، حبکو اور2 چینی کمپنیاں چائنا مشینری انجینئرنگ کمپنی اور اسٹیٹ پاور انوسٹمینٹ کارپوریشن شراکت دار ہیں اور کمپنی کا کام پاکستان کی پہلی اوپن پٹ کان میں سے سالانہ 38 لاکھ ٹن کوئلہ حاصل کرنا ہے جبکہ یہ کوئلہ بجلی بنانے والی کمپنی اینگرو پاورجین تھر لمیٹڈ کو دیا جائے گا جوکہ بلاک ٹو میں 330 میگاواٹ کے 2 یونٹ لگا رہی ہے جس کا ہدف رواں سال کے آخر تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنا ہے۔ کول کی کھدائی اور اس میں سے بجلی بنانے والی دونوں منصوبے سی پیک میں شامل ہیں۔
اس تاریخی لمحات کے موقع پر اینگروکول کمپنی کے سربراہ شمس الدین شیخ نے پوری پاکستانی قوم خاص طورپر تھر کے لوگوں کو مبارکباد دی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ آج وہ لمحہ ہے جس کا گزشتہ 25 سال سے پوری قوم کوانتظار تھا کیونکہ 1992 میں تھر میں کوئلے کی موجودگی کا پتہ چلا تھا۔
انھوں نے بتایاکہ ہدف سے5 ماہ قبل کوئلہ حاصل کرنے کے نتیجے میں ہمیں منصوبے کی اصل لاگت سے 110 ملین امریکی ڈالر کی بچت ہوئی ہے اور اتنی بچت اس وقت تک کسی بھی بڑے منصوبے میں نہیں ہوئی۔ انھوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو درخواست کی ہے کہ جب تک سندھ اینگرو کا بلاک ٹوکا منصوبہ اپنا مطلوبہ کوئلہ مناسب مقدار میں حاصل نہیں کر لیتا تب تک دوسرے بلاکس پرکام شروع نہ کرایا جائے تا کہ تھر کے کوئلے سے صارفین کو سب سے سستی بجلی فراہم ہو سکے۔
ان کا کہنا تھاکہ کوئلے کی باقاعدہ پوری ترسیل رواں سال تیسری سہ ماہی سے شروع ہو جائے گی اور اینگرو پاورجین تھرلمیٹڈ کے بجلی گھرمیں سے پہلا کرنٹ رواں سال کی دسمبرمیں پیدا کیا جائے گا۔
دوسری طرف تھر پارکر میں 140 میٹر کی گہرائی پرکوئلہ برآمد ہونے پرسابق وزیر اعلٰیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر مبارکباد کا پیغام ڈالا ہے۔
ٹویٹر پیغام میں سابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اللہ تعالی کی مہربانی کے نتیجے میں ہم تھر پارکرکے بلیک گولڈ کوئلہ تک پہنچ گئے۔کوئلے کا نکلنا پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کی انتھک محنت اور اطمینان بخش کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ ہم اب شہید محترمہ بے نظیربھٹو کے ویژن کے مطابق تھرکے کوئلے سے ملک کو روشن کیا کرینگے۔
پاکستان نے توانائی میں خود انحصاری کی منزل کی جانب ایک تاریخی سنگ میل طے کرلیا ہے۔ تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر کی بازیابی توانائی کی قلت کا شکار پاکستانی قوم کا ایک دیرینہ خواب رہی جسے آخر کار سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے حقیقت بنادیا ہے۔
کمپنی کے اعلامیے کے مطابق زمین سے 140میٹر (460فٹ) گہرائی میں پانی کے دوسرے ذخیرے (ریزروائر) سے پانی نکالنے کے بعد اس کے نیچے پوشیدہ کوئلے کے 2ارب ٹن ذخیرے تک پہنچ ممکن ہوگئی ہے۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ کوئلے کی اس پہلی پرت تک کامیاب رسائی اس بات کی دلیل ہے کہ تھر کے کوئلے کی کان کنی ممکن ہے جس سے کئی دہائیوں تک ہزاروں میگا واٹ سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ تھر بلاک ٹو میں کوئلے کی کان کے ساتھ لگنے والے پاور پلانٹس کو کوئلے کی فراہمی رواں سال اکتوبر سے شروع کردی جائیگی اور دسمبر تک بجلی کی پیداوار بھی شروع کردی جائے گی۔
کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ کے مطابق کوئلے تک پہنچنے کے لیے 16ملین گھنٹوں میں 90 ملین کیوبک میٹر مٹی ہٹائی گئی یہ عمل ہدف سے 5 ماہ قبل پورا کرلیا گیا۔ کمپنی نے 2024 تک 5000میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لیے درکار کوئلہ مہیا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے جس سے کوئلے اور بجلی کی لاگت میں نمایاں کمی ہوگی ۔
اسلام کوٹ کے قریب تھر کول کے بلاک2 میں کوئلے کی کھدائی کرنے والی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے 140کلومیٹر گہرائی میں کوئلے کی پہلی تہہ دریافت کر کے پہلا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ کمپنی نے جدید مشینری کی مدد سے زیرزمین پانی کوباہرنکالنے کے بعد تھرکول میں موجود کوئلے کے 2 ارب ٹن کے ذخائر کی پہلی تہہ سے کوئلہ نکالنے کا کام شروع کردیا ہے۔ بلاک 2 سے کوئلہ نکالنے کا باضابطہ اعلان سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سربراہ شمس الدین شیخ نے وہاں سے کوئلہ نکالے جانے کے بعد کیا۔
شمس الدین شیخ نے بتایاکہ سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی پاکستان کی سب سے بڑی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ ہے، جس میں حکومت سندھ کے علاوہ 6 پاکستانی نجی کمپنیاں اینگروانرجی، تھل لمیٹڈ، حبیب بینک، حبکو اور2 چینی کمپنیاں چائنا مشینری انجینئرنگ کمپنی اور اسٹیٹ پاور انوسٹمینٹ کارپوریشن شراکت دار ہیں اور کمپنی کا کام پاکستان کی پہلی اوپن پٹ کان میں سے سالانہ 38 لاکھ ٹن کوئلہ حاصل کرنا ہے جبکہ یہ کوئلہ بجلی بنانے والی کمپنی اینگرو پاورجین تھر لمیٹڈ کو دیا جائے گا جوکہ بلاک ٹو میں 330 میگاواٹ کے 2 یونٹ لگا رہی ہے جس کا ہدف رواں سال کے آخر تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنا ہے۔ کول کی کھدائی اور اس میں سے بجلی بنانے والی دونوں منصوبے سی پیک میں شامل ہیں۔
اس تاریخی لمحات کے موقع پر اینگروکول کمپنی کے سربراہ شمس الدین شیخ نے پوری پاکستانی قوم خاص طورپر تھر کے لوگوں کو مبارکباد دی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ آج وہ لمحہ ہے جس کا گزشتہ 25 سال سے پوری قوم کوانتظار تھا کیونکہ 1992 میں تھر میں کوئلے کی موجودگی کا پتہ چلا تھا۔
انھوں نے بتایاکہ ہدف سے5 ماہ قبل کوئلہ حاصل کرنے کے نتیجے میں ہمیں منصوبے کی اصل لاگت سے 110 ملین امریکی ڈالر کی بچت ہوئی ہے اور اتنی بچت اس وقت تک کسی بھی بڑے منصوبے میں نہیں ہوئی۔ انھوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو درخواست کی ہے کہ جب تک سندھ اینگرو کا بلاک ٹوکا منصوبہ اپنا مطلوبہ کوئلہ مناسب مقدار میں حاصل نہیں کر لیتا تب تک دوسرے بلاکس پرکام شروع نہ کرایا جائے تا کہ تھر کے کوئلے سے صارفین کو سب سے سستی بجلی فراہم ہو سکے۔
ان کا کہنا تھاکہ کوئلے کی باقاعدہ پوری ترسیل رواں سال تیسری سہ ماہی سے شروع ہو جائے گی اور اینگرو پاورجین تھرلمیٹڈ کے بجلی گھرمیں سے پہلا کرنٹ رواں سال کی دسمبرمیں پیدا کیا جائے گا۔
دوسری طرف تھر پارکر میں 140 میٹر کی گہرائی پرکوئلہ برآمد ہونے پرسابق وزیر اعلٰیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر مبارکباد کا پیغام ڈالا ہے۔
ٹویٹر پیغام میں سابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اللہ تعالی کی مہربانی کے نتیجے میں ہم تھر پارکرکے بلیک گولڈ کوئلہ تک پہنچ گئے۔کوئلے کا نکلنا پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کی انتھک محنت اور اطمینان بخش کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ ہم اب شہید محترمہ بے نظیربھٹو کے ویژن کے مطابق تھرکے کوئلے سے ملک کو روشن کیا کرینگے۔
پاکستان نے توانائی میں خود انحصاری کی منزل کی جانب ایک تاریخی سنگ میل طے کرلیا ہے۔ تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر کی بازیابی توانائی کی قلت کا شکار پاکستانی قوم کا ایک دیرینہ خواب رہی جسے آخر کار سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے حقیقت بنادیا ہے۔
کمپنی کے اعلامیے کے مطابق زمین سے 140میٹر (460فٹ) گہرائی میں پانی کے دوسرے ذخیرے (ریزروائر) سے پانی نکالنے کے بعد اس کے نیچے پوشیدہ کوئلے کے 2ارب ٹن ذخیرے تک پہنچ ممکن ہوگئی ہے۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ کوئلے کی اس پہلی پرت تک کامیاب رسائی اس بات کی دلیل ہے کہ تھر کے کوئلے کی کان کنی ممکن ہے جس سے کئی دہائیوں تک ہزاروں میگا واٹ سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ تھر بلاک ٹو میں کوئلے کی کان کے ساتھ لگنے والے پاور پلانٹس کو کوئلے کی فراہمی رواں سال اکتوبر سے شروع کردی جائیگی اور دسمبر تک بجلی کی پیداوار بھی شروع کردی جائے گی۔
کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ کے مطابق کوئلے تک پہنچنے کے لیے 16ملین گھنٹوں میں 90 ملین کیوبک میٹر مٹی ہٹائی گئی یہ عمل ہدف سے 5 ماہ قبل پورا کرلیا گیا۔ کمپنی نے 2024 تک 5000میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لیے درکار کوئلہ مہیا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے جس سے کوئلے اور بجلی کی لاگت میں نمایاں کمی ہوگی ۔