ٹیسٹ کرکٹرز پی ایس ایل سے نہ ڈھونڈیں وقار یونس کا مشورہ
ڈومیسٹک مقابلوں پرتوجہ دینا چاہیے،سرفراز کو ٹیسٹ میں رنزبنانا ہونگے، سابق قائد
سابق کپتان وقار یونس نے پی سی بی کو مشورہ دیا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹرز پی ایس ایل سے نہ ڈھونڈے جائیں، ان کے مطابق ڈومیسٹک مقابلوں پر بھی توجہ دینا چاہیے۔
ایک انٹرویو میں وقار یونس نے کہاکہ نیا ٹیلنٹ سامنے لانے کے حوالے سے پی ایس ایل کو سراہا جا سکتا ہے، ایونٹ سے پاکستان کو دلیری کے ساتھ کھیلنے والے کرکٹرز شاداب خان، حسن علی اور فہیم اشرف بھی ملے، البتہ ٹیسٹ پلیئرز تیار کرنے کیلیے ڈومیسٹک کرکٹ کی بھی قدر کرنا چاہیے، سہولیات کا معیار کئی دیگر ملکوں سے کم ہونے کے باوجود گذشتہ 70سال میں پاکستان کو زیادہ ٹیلنٹ یہیں سے حاصل ہوا،اس پر توجہ دی جائے تو مزید بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم میں ناتجربہ کار کھلاڑیوں اور آل راؤنڈرز پر مشتمل کمبی نیشن ہونے کی وجہ سے نمبر 6پر سرفراز احمد کی کارکردگی بہت اہمیت رکھتی ہے،کپتان بطور بیٹسمین محدود اوورز کی کرکٹ میں تو اچھا پرفارم کررہے ہیں لیکن ٹیسٹ میچز میں توقعات پر پورا نہیں اتر رہے،فی الحال تینوں فارمیٹ کیلیے وہی مووزوں ہیں لیکن ان کا متبادل بھی نظروں میں رکھنے اور گروم کرنے میں کوئی خرابی نہیں۔
وقار یونس نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی بہت کم عمری میں انٹرنیشنل کرکٹ کا بوجھ اٹھا رہے ہیں،پیسر کو محتاط انداز میں آزمانا چاہیے،بہتر ہوتا کہ انھیں پہلے سینئر کرکٹ کیلیے گروم کیا جاتا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے بہتر مستقبل کیلیے ضروری ہے کہ نہ صرف بڑے شہروں بلکہ دور دراز کے علاقوں سے بھی نیا ٹیلنٹ سامنے آتا رہے،مجھ سمیت مشتاق احمد اور محمد عرفان بھی پسماندہ علاقوں سے ہی سامنے آئے تھے۔
ایک انٹرویو میں وقار یونس نے کہاکہ نیا ٹیلنٹ سامنے لانے کے حوالے سے پی ایس ایل کو سراہا جا سکتا ہے، ایونٹ سے پاکستان کو دلیری کے ساتھ کھیلنے والے کرکٹرز شاداب خان، حسن علی اور فہیم اشرف بھی ملے، البتہ ٹیسٹ پلیئرز تیار کرنے کیلیے ڈومیسٹک کرکٹ کی بھی قدر کرنا چاہیے، سہولیات کا معیار کئی دیگر ملکوں سے کم ہونے کے باوجود گذشتہ 70سال میں پاکستان کو زیادہ ٹیلنٹ یہیں سے حاصل ہوا،اس پر توجہ دی جائے تو مزید بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم میں ناتجربہ کار کھلاڑیوں اور آل راؤنڈرز پر مشتمل کمبی نیشن ہونے کی وجہ سے نمبر 6پر سرفراز احمد کی کارکردگی بہت اہمیت رکھتی ہے،کپتان بطور بیٹسمین محدود اوورز کی کرکٹ میں تو اچھا پرفارم کررہے ہیں لیکن ٹیسٹ میچز میں توقعات پر پورا نہیں اتر رہے،فی الحال تینوں فارمیٹ کیلیے وہی مووزوں ہیں لیکن ان کا متبادل بھی نظروں میں رکھنے اور گروم کرنے میں کوئی خرابی نہیں۔
وقار یونس نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی بہت کم عمری میں انٹرنیشنل کرکٹ کا بوجھ اٹھا رہے ہیں،پیسر کو محتاط انداز میں آزمانا چاہیے،بہتر ہوتا کہ انھیں پہلے سینئر کرکٹ کیلیے گروم کیا جاتا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے بہتر مستقبل کیلیے ضروری ہے کہ نہ صرف بڑے شہروں بلکہ دور دراز کے علاقوں سے بھی نیا ٹیلنٹ سامنے آتا رہے،مجھ سمیت مشتاق احمد اور محمد عرفان بھی پسماندہ علاقوں سے ہی سامنے آئے تھے۔