ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان تاریخی ملاقات کا اعلامیہ جاری
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’سیکیورٹی ضمانت‘ پر شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کی یقین دہانی کرادی
سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ہونے والی پہلی اور تاریخی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان سنگاپور کے خوبصورت جزیرے سینٹاسو کے پُر تعیش ہوٹل میں 48 منٹ کی بالمشافہ تاریخی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا کے چیئرمین کم جونگ اُن کے درمیان 12 جون 2018 کو سنگاپور میں پہلی اور تاریخی ملاقات ہوئی۔ دونوں حریف رہنماؤں کے درمیان ایک نئے ، مضبوط اور مربوط تعلقات کے لیے جامع، مخلصانہ اور تفصیلی تبادلہ خیال ہوا تاکہ جزیرہ نما کوریا میں پائیدار اور مستحکم امن کے قیام کی بنیاد رکھی جا سکے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ اُن کو شمالی کوریا کی سالمیت کو درپیش خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے مکمل تحفظ کی ضمانت دی جس کے جواب میں کم جونگ اُن نے امریکی صدر کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کی یقین دہانی کرائی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ باہمی خوشگوار تعلقات شمالی کوریا اور دنیا کے امن کے لیے نہایت کارگر ثابت ہوں گے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ان چار نکات پر اتفاق کیا۔
1- اپنے اپنے ملک کی عوام کی امنگوں اور خوشحالی کو مد نظر رکھتے ہوئے امن و استحکام کے لیے امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان نے ایک نئے اور مستحکم تعلق کا عزم کیا ہے۔
2- جزیرہ نما کوریا میں پائیدار و مستحکم امن کے قیام کے لیے امریکا اور شمالی کوریا مشترکہ جدوجہد کریں گے۔
3- شمالی کوریا رواں سال 27 اپریل کو جاری ہونے والے پنمجوم اعلامیے پر عمل در آمد کو یقینی بناتے ہوئے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کارآمد کاوشیں کرے گا۔
4- امریکا اور شمالی کوریا جنگ کے دوران اسیر اور لاپتہ ہونے والوں کی تلاش کی سنجیدہ کوششیں کریں گے اور جن کی شناخت ہوجائے انہیں فوراً ملک واپس بھیجا جائے گا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تاریخی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے جاری تناؤ اور دشمنی کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ طے پانے والے امور پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو شمالی کوریا کے متعلقہ اعلیٰ حکام سے مسلسل رابطے میں رہیں گے اور جلد دونوں ممالک کے اہم حکام کی جانب سے اس حوالے سے ہونے والی اجلاس کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان سنگاپور کے خوبصورت جزیرے سینٹاسو کے پُر تعیش ہوٹل میں 48 منٹ کی بالمشافہ تاریخی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا کے چیئرمین کم جونگ اُن کے درمیان 12 جون 2018 کو سنگاپور میں پہلی اور تاریخی ملاقات ہوئی۔ دونوں حریف رہنماؤں کے درمیان ایک نئے ، مضبوط اور مربوط تعلقات کے لیے جامع، مخلصانہ اور تفصیلی تبادلہ خیال ہوا تاکہ جزیرہ نما کوریا میں پائیدار اور مستحکم امن کے قیام کی بنیاد رکھی جا سکے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ اُن کو شمالی کوریا کی سالمیت کو درپیش خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے مکمل تحفظ کی ضمانت دی جس کے جواب میں کم جونگ اُن نے امریکی صدر کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کی یقین دہانی کرائی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ باہمی خوشگوار تعلقات شمالی کوریا اور دنیا کے امن کے لیے نہایت کارگر ثابت ہوں گے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ان چار نکات پر اتفاق کیا۔
1- اپنے اپنے ملک کی عوام کی امنگوں اور خوشحالی کو مد نظر رکھتے ہوئے امن و استحکام کے لیے امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان نے ایک نئے اور مستحکم تعلق کا عزم کیا ہے۔
2- جزیرہ نما کوریا میں پائیدار و مستحکم امن کے قیام کے لیے امریکا اور شمالی کوریا مشترکہ جدوجہد کریں گے۔
3- شمالی کوریا رواں سال 27 اپریل کو جاری ہونے والے پنمجوم اعلامیے پر عمل در آمد کو یقینی بناتے ہوئے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کارآمد کاوشیں کرے گا۔
4- امریکا اور شمالی کوریا جنگ کے دوران اسیر اور لاپتہ ہونے والوں کی تلاش کی سنجیدہ کوششیں کریں گے اور جن کی شناخت ہوجائے انہیں فوراً ملک واپس بھیجا جائے گا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تاریخی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے جاری تناؤ اور دشمنی کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ طے پانے والے امور پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو شمالی کوریا کے متعلقہ اعلیٰ حکام سے مسلسل رابطے میں رہیں گے اور جلد دونوں ممالک کے اہم حکام کی جانب سے اس حوالے سے ہونے والی اجلاس کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔