18 سال سے کم عمر بچوں کیلیے سگریٹ نوشی کی ممانعت کا بل منظور

سینما گھروں میں سگریٹ نوشی ممانعت کا بل مزید غورکیلیے وزارت قانون کو ارسال

وزارت ہیلتھ کے تحت کام کرنیوالے ادارے پاکستان میڈیکل کونسل کی سربراہی سپریم کورٹ کے حکم پر ایک جج کو دیدی گئی، فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہیلتھ سروسز و ریگولیشنز نے 18سال سے کمر عمر بچوں کو سگریٹ نوشی سے ممانعت کے حوالے سے ترمیمی بل 2018 منظور کرتے ہوئے سینما گھروں میں سگریٹ نوشی کی ممانعت کے حوالے سے ترمیمی بل 2018 مزید غور کیلیے وزارت قانون و انصاف کو بھجوا دیے قائمہ کمیٹی نے ملک بھر میں ادویہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے حوالے سے وزارت ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر پرائسنگ کو طلب کرلیا۔


منگل کو اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میاں عتیق شیخ کی زیر صدارت ہوا، وزارت ہیلتھ سروسز کی جانب سے کمیٹی کو 18 سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ نوشی سے ممانعت کے حوالے سے ترمیمی بل 2018 اور سینما گھروں میں سگریٹ نوشی کے حوالے سے ترمیمی بل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، کمیٹی نے متفقہ طور پر کم عمر بچوں کو سگریٹ نوشی کے حوالے سے ترمیمی بل 2018 منظور کر لیا جبکہ سینما گھروں میں سگریٹ نوشی کی ممانعت کے حوالے سے ترمیمی بل 2018 مزید غور کیلیے وزارت قانون و انصاف کو بھجوا دیے، سیکریٹری وزارت ہیلتھ سروسز کی جانب سے کمیٹی کو وزارت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزارت ہیلتھ کے تحت کام کرنیوالے ادارے پاکستان میڈیکل کونسل کی سربراہی سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت عظمیٰ کے ایک جج کو دے دی گئی، میڈیکل کالجز میں داخلے کیلیے انٹری ٹیسٹ کے معاملے کی نگرانی بھی وزارت کر رہی ہے، نیشنل کونسل بل میں ترمیم بھی زیر غور ہے۔

کالج آف فزیشن اینڈ سرجن وزارت کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کر رہا، چیئرمین کمیٹی شیخ عتیق نے کہا کہ مذکورہ ادارے کے بارے میں پہلے بھی شکایات موصول ہوئی ہیں، ہم اس معاملے کو درست کریں گے، سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمن مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت ہوا جس میں بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں ہونے والے جان لیوا حادثات کا جائزہ لیا گیا، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیف سیکریٹری، ہوم سیکریٹری اور سیکریٹری کول مائننگ بلوچستان شریک ہوئے، سیکریٹری کول مائننگ بلوچستان نے سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کوئلے کی سیکڑوں کانیں لاکھوں مربع کلو میٹرز پر پھیلی ہیں، بلوچستان محکمہ کول مائننگ کے پاس صرف 6 مائننگ انسپکٹرز ہیں، اگر 6 انسپکٹرز کانوں کی انسپیکشن کرنے نکلیں تو انھیں 6 سال لگ جائیں گے۔
Load Next Story