کوآپریٹو سوسائٹیز میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ایڈمنسٹریٹرز کو فارغ کیا جائے سردار احمد
متعددسوسائٹیزنےمحکمےکےاعلیٰ حکام پرزمینوںکی خوردبرد اورکاروباربیرون ملک منتقل کرنےسمیت دیگرالزامات عائد کیے ہیں۔
KARACHI:
کوآپریٹو سوسائٹیز میں اربوں روپے کی کرپشن ، خورد برد اور طاقتور بیورو کریسی کی جانب سے بیوائوں ، یتیموں اور غریبوں کے پلاٹ ہضم کرنے کے انکشاف کے بعد سندھ کے صوبائی وزیر سید سردار احمد نے وزیراعلیٰ سندھ کو ایک خط تحریر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سوسائٹیز کے کروڑوں روپے غبن کرنے والے کو آپریٹو ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام کی جانب سے تعینات ایڈمنسٹریٹرز بغیر کسی اختیارات کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کرنے میں ملوث ہیں لہذا فوری طور پر تمام کو آپریٹو سوسائٹیز کے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹاکر60روز میں انتخابات کرائے جائیں اور سوسائٹیز کا کنٹرول منتخب نمائندوں کے حوالے کیا جائے۔
سید سردار احمد نے اپنے خط میں پی آئی ڈی سی ایمپلائز ملٹی پرپز کوآپریٹو سوسائٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی کے سابق سیکریٹری طاہر احمد شیخ نے بتایا کہ مذکورہ سوسائٹی کو محکمہ کوآپریٹو نے اپنی تحویل میں لینے کے بعد عبدالستار جمالی کو سوسائٹی کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جس نے چارج سنبھالنے کے بعد سوسائٹی کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے نکال لیے ہیں، لہذا اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر سوسائٹیز میں تعینات تمام ایڈمنسٹریٹرز کو فارغ کردیا جائے، صوبائی وزیر نے مذکورہ خط کی کاپی برائے اطلاع گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو بھی ارسال کی ہے۔
گذشتہ چار سال کے دوران کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی، 200سے زائد کو آپریٹو سوسائٹیز کو سرکاری تحویل میں لے کر ان کے کمرشل، رہائشی، رفاعی پلاٹس، پارکس اور اسکولز کے اربوں روپے کے پلاٹس بلڈرز کو فروخت کرنے کے علاوہ غیرقانونی طور پر ان کی کیٹیگریز میں بھی ردوبدل کردیا گیا ہے جبکہ سیکڑوں سوسائٹیز کی انتظامیہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرکے محکمہ میں تعینات کرپٹ افسران کی کارروائی کے حوالے سے اسٹے آرڈرز حاصل کیے اور متعدد سوسائٹیز نے اعلیٰ حکام پر کروڑوں روپے رشوت وصول کرنے کے بھی الزامات عائد کیے ہیں۔
واضح رہے کہ کوآپریٹو سوسائٹیز میں کرپشن کے حوالے سے محکمے کے اعلیٰ حکام کیخلاف متعدد سوسائٹیز نے قومی احتساب بیورو (نیب ) سے بھی رجوع کر رکھا ہے اور تحریری طور پر اعلیٰ حکام پر زمینوں کی خوردبرد، اکاؤنٹس اور کاروبار بیرون ملک منتقل کرنے سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں، اس بارے میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں، جن میں الزام عائد کیا گیا ہے محکمہ کوآپریٹو کے اعلیٰ حکام سوسائٹی کو انکوائری کا خط جاری کرکے کمرشل، رہائشی اور فلاحی پلاٹس فراہم کرنے کے لیے بلیک میل کرتے ہیں اور اعلیٰ حکام کی جانب سے تعینات مختلف اسسٹنٹ رجسٹرار اور انسپکٹر اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں جبکہ نہ دینے کی صورت میں یا تو سوسائٹی کو سرکاری تحویل میں لے لیا جاتا ہے یا پھر اینٹی کرپشن پولیس کو ساتھ ملا کر سوسائٹیز کی انتظامیہ کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
کوآپریٹو سوسائٹیز میں اربوں روپے کی کرپشن ، خورد برد اور طاقتور بیورو کریسی کی جانب سے بیوائوں ، یتیموں اور غریبوں کے پلاٹ ہضم کرنے کے انکشاف کے بعد سندھ کے صوبائی وزیر سید سردار احمد نے وزیراعلیٰ سندھ کو ایک خط تحریر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سوسائٹیز کے کروڑوں روپے غبن کرنے والے کو آپریٹو ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام کی جانب سے تعینات ایڈمنسٹریٹرز بغیر کسی اختیارات کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کرنے میں ملوث ہیں لہذا فوری طور پر تمام کو آپریٹو سوسائٹیز کے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹاکر60روز میں انتخابات کرائے جائیں اور سوسائٹیز کا کنٹرول منتخب نمائندوں کے حوالے کیا جائے۔
سید سردار احمد نے اپنے خط میں پی آئی ڈی سی ایمپلائز ملٹی پرپز کوآپریٹو سوسائٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی کے سابق سیکریٹری طاہر احمد شیخ نے بتایا کہ مذکورہ سوسائٹی کو محکمہ کوآپریٹو نے اپنی تحویل میں لینے کے بعد عبدالستار جمالی کو سوسائٹی کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جس نے چارج سنبھالنے کے بعد سوسائٹی کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے نکال لیے ہیں، لہذا اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر سوسائٹیز میں تعینات تمام ایڈمنسٹریٹرز کو فارغ کردیا جائے، صوبائی وزیر نے مذکورہ خط کی کاپی برائے اطلاع گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو بھی ارسال کی ہے۔
گذشتہ چار سال کے دوران کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی، 200سے زائد کو آپریٹو سوسائٹیز کو سرکاری تحویل میں لے کر ان کے کمرشل، رہائشی، رفاعی پلاٹس، پارکس اور اسکولز کے اربوں روپے کے پلاٹس بلڈرز کو فروخت کرنے کے علاوہ غیرقانونی طور پر ان کی کیٹیگریز میں بھی ردوبدل کردیا گیا ہے جبکہ سیکڑوں سوسائٹیز کی انتظامیہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرکے محکمہ میں تعینات کرپٹ افسران کی کارروائی کے حوالے سے اسٹے آرڈرز حاصل کیے اور متعدد سوسائٹیز نے اعلیٰ حکام پر کروڑوں روپے رشوت وصول کرنے کے بھی الزامات عائد کیے ہیں۔
واضح رہے کہ کوآپریٹو سوسائٹیز میں کرپشن کے حوالے سے محکمے کے اعلیٰ حکام کیخلاف متعدد سوسائٹیز نے قومی احتساب بیورو (نیب ) سے بھی رجوع کر رکھا ہے اور تحریری طور پر اعلیٰ حکام پر زمینوں کی خوردبرد، اکاؤنٹس اور کاروبار بیرون ملک منتقل کرنے سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں، اس بارے میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں، جن میں الزام عائد کیا گیا ہے محکمہ کوآپریٹو کے اعلیٰ حکام سوسائٹی کو انکوائری کا خط جاری کرکے کمرشل، رہائشی اور فلاحی پلاٹس فراہم کرنے کے لیے بلیک میل کرتے ہیں اور اعلیٰ حکام کی جانب سے تعینات مختلف اسسٹنٹ رجسٹرار اور انسپکٹر اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں جبکہ نہ دینے کی صورت میں یا تو سوسائٹی کو سرکاری تحویل میں لے لیا جاتا ہے یا پھر اینٹی کرپشن پولیس کو ساتھ ملا کر سوسائٹیز کی انتظامیہ کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔