روسی اسلحے کیلیے عرب ملکوں کے سمجھوتے خطرناک ہیں نامزد امریکی مندوب برائے مشرق وسطی

شام میں امریکا کی موجودگی سے روس پر برتری حاصل ہوگی، خصوصی مندوب

بعض ممالک میں حکومتوں کا سقوط، دہشت گردی اور ایرانی مداخلت شامل ہیں،ایران پر پابندیاں سخت کی جائیں، ڈیوڈ شینکیر۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیوڈ شینکیر کو مشرق وسطیٰ کیلیے خصوصی مندوب نامزدکردیا۔

سینیٹ میں توثیقی عمل کے دوران شینکیر نے واضح کیاہے کہ سعودی عرب، قطر اور مصر کی جانب سے روسی اسلحے کی خریداری کی عملی کوششیں انتہائی خطرناک نتائج کی حامل ہوسکتی ہیں۔ شینکیر کے مطابق وہ تعیناتی کے بعد ان ملکوں کو قائل کریں گے کہ وہ روس کے ساتھ ایسی کسی ڈیل سے اجتناب کریں۔ ان کا خصوصی مندوب کا عہدہ محکمہ خارجہ میں نائب وزیرخارجہ کے مساوی ہو گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیوڈ شینکیر نے وزارت خارجہ میں کبھی کام نہیں کیا بلکہ ان کی یہ نادر نامزدگی معمول سے ہٹ کر عمل میں آئی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ میں مشرق قریب کے شعبے نے1974 سے مشرق وسطیٰ کے خطے پر توجہ دینا شروع کی۔ اس دوران مراکش سے ایران تک ایسے افرادنے سفارتی ذمے داری سنبھالی جو طویل عرصے تک وزارت خارجہ میں کام کرچکے تھے اور وہ سفیر بھی رہ چکے تھے۔


اس حوالے سے واحد استثنیٰ صدر بل کلنٹن کی جانب سے 1997 میں سامنے آیا جب انھوں نے مارٹن اینڈک کو معاون وزیرخارجہ کے طور پر نامزد کیا۔ اینڈک اس وقت سفارتی حلقے سے باہرکی شخصیت کے طور پر اسرائیل میں سفیر تھے۔ وہ کلنٹن کی مدت صدارت کے آخری مہینوں کے دوران دوبارہ سے وہاں لوٹ آئے تھے۔

قابل غور بات یہ بھی ہے کہ مارٹن اینڈک اور ڈیوڈ شینکیر دونوں ہی واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئرایسٹ میں کام کرچکے ہیں۔ جمعرات کے روز ڈیوڈ شینکیر امریکی سینیٹ میں خارجہ کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھے۔ اس موقع پر انھوں نے مشرق وسطیٰ میں مطلوب آئندہ امریکی لائحہ عمل پر روشنی ڈالی۔

شینکیر کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی حکومت کو درپیش چیلنجوں میں بعض ممالک میں حکومتوں کا سقوط، دہشت گردی اور ایرانی مداخلت شامل ہیں۔ ایران سے نمٹنے کیلیے شینکیر نے بعض تدابیر کا ذکر کیا جن میں جوہری معاہدے پر اختلاف کے باوجود واشنگٹن اور یورپی ممالک کے درمیان تعاون شامل ہے۔
Load Next Story