مظفر گڑھپیپلزپارٹی کیلئے اب کلین سویپ ممکن نہیں رہا
این اے 177 میں نور ربانی کھر اور جمشید دستی میں زبردست مقابلہ ہوگا،مسلم لیگ کی طرف سے خالدگورمانی امیدوارہیں.
ضلع مظفرگڑھ میں قومی اسمبلی کی 5نشستیں ہیں جن پر 2008 ء کے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے کلین سویپ کیا تھا۔
جبکہ صوبائی اسمبلی کی بھی چھ نشستیں جیتی تھیںجس کی وجہ سے مظفر گڑھ پیپلز پارٹی کا منی لاڑکانہ کہا جاتا تھا لیکن اب صورتحال بہت زیادہ مختلف ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہونے والے جمشید دستی نے دو حلقوں سے آزاد الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کر کے پیپلز پارٹی کو مشکلات میں ڈال رکھا ہے۔ گیارہ مئی کوہونے والے انتخابات کیلئے ضلع بھر میں 3 ہزار 738 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جبکہ پولنگ سٹیشنز کی تعداد 1440 ہے، ضلع مظفرگڑھ میں 16لاکھ 81 ہزار 436 ووٹرز کو رجسٹر کیا گیا ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 9 لاکھ 10 ہزار 575 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 70 ہزار 861 ہے۔
حلقہ 177 مظفر گڑھ II میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 48 ہزار 689 ہے جن میں مرد ووٹرز 1 لاکھ 84 ہزار 915 جبکہ خواتین ووٹرز 1 لاکھ 63 ہزار 774 ہیں، مردوں کیلئے 406 پولنگ بوتھ جبکہ خواتین کیلئے 382 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔حلقہ این اے 177 میں 2008 ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی حناء ربانی کھر نے 84916 ووٹ حاصل کئے اور مد مقابل مسلم لیگ ق کے خالد گورمانی 50834 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ اب حلقہ این اے 177 میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھرکی جگہ ان کے والد ملک نور ربانی کھر پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈر ہیں جبکہ جمشید دستی آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی طر ف سے خالد گورمانی امیدوار ہیں ۔
جمشید دستی کی پیپلز پارٹی چھوڑنے کی وجہ یہ تھی وہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے حنا ربانی کھر کیخلاف این اے 177 سے ٹکٹ مانگ رہے تھے جس پر پارٹی قیادت نے انہیں پارٹی پالیسیوں کی خلاف ورزیوں پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیے اور بالآخر انہیں پارٹی چھوڑنا پڑی۔ اس وقت اس حلقے میں نور ربانی کھر اور جمشید دستی میں زبردست مقابلہ ہوگا۔اس حلقے کے مسائل میں تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، نہروں پر سپر بندوں کی تعمیر، شہر سے تجاوزات کا خاتمہ، سیوریج سسٹم، ماحولیاتی آلودگی،اوربیروزگاری شامل ہیں جن پرماضی میں منتخب ہونے والے نمائندوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔
اس حلقے میں شامل صوبائی حلقے پی پی 252 میں پیپلز پارٹی کی طرف سے سابق ایم پی اے ملک بلال کھر، مسلم لیگ ن کے طارق گورمانی، جمشید دستی گروپ کے آزاد امیدوار ڈاکٹر ساجد محمود اشرف اور آزاد امیدوار ذیشان گورمانی کے درمیان مقابلہ ہے۔ اسی طر ح پی پی 255 میں پیپلز پارٹی کی طرف سے نوازش قندرانی، مسلم لیگ ن کے ملک فاروق کھر، تحریک انصاف کے ارشد قندرانی، جمشید دستی گروپ کے میاں علمدار قریشی اور آزاد امیدوار اقبال پتافی امیدوارہیں۔
حلقہ 178 مظفر گڑھ III میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 51 ہزار 768 ہے جس میں مرد ووٹرز 1 لاکھ 88 ہزار 862 جبکہ خواتین ووٹرز 1 لاکھ 62 ہزار 906 ہیں' مردوں کیلئے 352 پولنگ بوتھ جبکہ خواتین کیلئے 329 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ 2008 کے الیکشن میں این اے 178 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار جمشید دستی 57946 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے انکے مد مقابل مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ نوابزادہ افتخار خان نے 42485 ووٹ حاصل کیے تھے۔ این اے 178 سے ملک کی نامور سیاسی شخصیات حکمرانی کر چکی ہیں جن میں نوابزادہ نصراللہ خان مرحوم، ملک مصطفیٰ کھر، میاں عطاء قریشی،ملک عربی کھر، ملک نور ربانی کھر، شاہد جمیل قریشی اور جمشید دستی شامل ہیں ۔
اس وقت پیپلز پارٹی کی طر ف سے نوابزادہ افتخار خان، مسلم لیگ ن کے سردار آباد ڈوگر، تحریک انصاف کے میاں ساجد نعیم قریشی اور آزاد امیدوار جمشید دستی کے درمیان مقابلہ ہے۔اس حلقہ میں اب جمشید دستی کو اس حوالے سے سخت مشکلات کا سامنا ہے کہ گزشتہ الیکشن میں شاہد جمیل کے بھائی ساجد نعیم کے نہ ہونے کی وجہ سے جمشید دستی کو فائدہ ہوا تھا جبکہ انہوں نے الیکشن بھی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لڑا تھا جو اب ان کے پاس نہیں ہے تاہم یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انہوں نے اس حلقہ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی خواتین کے لیے 52ہزار کارڈ جاری کرائے۔ یہ تعداد پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔
دوسری طرف جمشید دستی نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے خصوصی فنڈز لیکر علاقے میں فری بس سروس کا آغاز کیا جس کو عوام نے بے حد سراہا اور ہزاروں افراد اس سروس سے مستفید ہورہے ہیں۔ اس وقت پیپلز پارٹی کے نواب افتخار اور جمشید دستی اور آباد ڈوگر میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان کے مظفر گڑ ھ میں جلسہ عام کے بعد ان کے امیدواروں کی پوزیشن میں بھی کچھ بہتری آئی ہے۔ اس حلقہ کے مسائل میں بھی تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، دریائوں پر سپر بندوں کی تعمیر، شہر سے تجاوزات کا خاتمہ، سیوریج سسٹم، ماحولیاتی آلودگی، روزگار، قبرستان سے ناجائز قبضے کا خاتمہ، جنرل بس سٹینڈ کی بحالی سرفہرست ہیں۔
این اے 178 میں شامل صوبائی حلقوں پی پی 254 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق ایم پی اے مہر ارشاد سیال، مسلم لیگ ن کے حماد نواز ٹیپو، تحریک انصاف کے سر دار عبدالحئی دستی، آزاد امیدوار مہر ناصر عباس تر گڑ میدان میں ہیں اور ووٹر ز کو مطمئن کر نے کے لیے گھر گھر جا کر انتخابی مہم چلا رہا ہے لیکن امیدواروں کی پریشانیوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ووٹرز کافی باشعور ہوچکے ہیں اور ان امیدواروں کا اپنی انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کے ساتھ سابقہ ادوار میں روا رکھا جانیوالا سلوک سامنے آرہا ہے۔
پی پی 256 جو خانگڑھ اور گردونواح پر مشتمل حلقہ ہے اس پر مسلم لیگ ق کے امیدوار عمران قریشی نے 2008 ء کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی اور فاروڈ بلاک کے ذریعے مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے اور اب یہ مسلم لیگ ن کے جبکہ نوابزادہ منصور احمد خان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں اسی حلقہ سے پیپلز پارٹی کی طر ف سے میاں سجاد قریشی اٹلی والے اور چوہدری عامر کرامت جمشید دستی گروپ کی طرف سے آزاد امید وار ہیں۔اس حلقہ میں بھی کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
جبکہ صوبائی اسمبلی کی بھی چھ نشستیں جیتی تھیںجس کی وجہ سے مظفر گڑھ پیپلز پارٹی کا منی لاڑکانہ کہا جاتا تھا لیکن اب صورتحال بہت زیادہ مختلف ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہونے والے جمشید دستی نے دو حلقوں سے آزاد الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کر کے پیپلز پارٹی کو مشکلات میں ڈال رکھا ہے۔ گیارہ مئی کوہونے والے انتخابات کیلئے ضلع بھر میں 3 ہزار 738 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جبکہ پولنگ سٹیشنز کی تعداد 1440 ہے، ضلع مظفرگڑھ میں 16لاکھ 81 ہزار 436 ووٹرز کو رجسٹر کیا گیا ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 9 لاکھ 10 ہزار 575 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 70 ہزار 861 ہے۔
حلقہ 177 مظفر گڑھ II میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 48 ہزار 689 ہے جن میں مرد ووٹرز 1 لاکھ 84 ہزار 915 جبکہ خواتین ووٹرز 1 لاکھ 63 ہزار 774 ہیں، مردوں کیلئے 406 پولنگ بوتھ جبکہ خواتین کیلئے 382 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔حلقہ این اے 177 میں 2008 ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی حناء ربانی کھر نے 84916 ووٹ حاصل کئے اور مد مقابل مسلم لیگ ق کے خالد گورمانی 50834 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ اب حلقہ این اے 177 میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھرکی جگہ ان کے والد ملک نور ربانی کھر پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈر ہیں جبکہ جمشید دستی آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی طر ف سے خالد گورمانی امیدوار ہیں ۔
جمشید دستی کی پیپلز پارٹی چھوڑنے کی وجہ یہ تھی وہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے حنا ربانی کھر کیخلاف این اے 177 سے ٹکٹ مانگ رہے تھے جس پر پارٹی قیادت نے انہیں پارٹی پالیسیوں کی خلاف ورزیوں پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیے اور بالآخر انہیں پارٹی چھوڑنا پڑی۔ اس وقت اس حلقے میں نور ربانی کھر اور جمشید دستی میں زبردست مقابلہ ہوگا۔اس حلقے کے مسائل میں تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، نہروں پر سپر بندوں کی تعمیر، شہر سے تجاوزات کا خاتمہ، سیوریج سسٹم، ماحولیاتی آلودگی،اوربیروزگاری شامل ہیں جن پرماضی میں منتخب ہونے والے نمائندوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔
اس حلقے میں شامل صوبائی حلقے پی پی 252 میں پیپلز پارٹی کی طرف سے سابق ایم پی اے ملک بلال کھر، مسلم لیگ ن کے طارق گورمانی، جمشید دستی گروپ کے آزاد امیدوار ڈاکٹر ساجد محمود اشرف اور آزاد امیدوار ذیشان گورمانی کے درمیان مقابلہ ہے۔ اسی طر ح پی پی 255 میں پیپلز پارٹی کی طرف سے نوازش قندرانی، مسلم لیگ ن کے ملک فاروق کھر، تحریک انصاف کے ارشد قندرانی، جمشید دستی گروپ کے میاں علمدار قریشی اور آزاد امیدوار اقبال پتافی امیدوارہیں۔
حلقہ 178 مظفر گڑھ III میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 51 ہزار 768 ہے جس میں مرد ووٹرز 1 لاکھ 88 ہزار 862 جبکہ خواتین ووٹرز 1 لاکھ 62 ہزار 906 ہیں' مردوں کیلئے 352 پولنگ بوتھ جبکہ خواتین کیلئے 329 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ 2008 کے الیکشن میں این اے 178 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار جمشید دستی 57946 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے انکے مد مقابل مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ نوابزادہ افتخار خان نے 42485 ووٹ حاصل کیے تھے۔ این اے 178 سے ملک کی نامور سیاسی شخصیات حکمرانی کر چکی ہیں جن میں نوابزادہ نصراللہ خان مرحوم، ملک مصطفیٰ کھر، میاں عطاء قریشی،ملک عربی کھر، ملک نور ربانی کھر، شاہد جمیل قریشی اور جمشید دستی شامل ہیں ۔
اس وقت پیپلز پارٹی کی طر ف سے نوابزادہ افتخار خان، مسلم لیگ ن کے سردار آباد ڈوگر، تحریک انصاف کے میاں ساجد نعیم قریشی اور آزاد امیدوار جمشید دستی کے درمیان مقابلہ ہے۔اس حلقہ میں اب جمشید دستی کو اس حوالے سے سخت مشکلات کا سامنا ہے کہ گزشتہ الیکشن میں شاہد جمیل کے بھائی ساجد نعیم کے نہ ہونے کی وجہ سے جمشید دستی کو فائدہ ہوا تھا جبکہ انہوں نے الیکشن بھی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لڑا تھا جو اب ان کے پاس نہیں ہے تاہم یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انہوں نے اس حلقہ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی خواتین کے لیے 52ہزار کارڈ جاری کرائے۔ یہ تعداد پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔
دوسری طرف جمشید دستی نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے خصوصی فنڈز لیکر علاقے میں فری بس سروس کا آغاز کیا جس کو عوام نے بے حد سراہا اور ہزاروں افراد اس سروس سے مستفید ہورہے ہیں۔ اس وقت پیپلز پارٹی کے نواب افتخار اور جمشید دستی اور آباد ڈوگر میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان کے مظفر گڑ ھ میں جلسہ عام کے بعد ان کے امیدواروں کی پوزیشن میں بھی کچھ بہتری آئی ہے۔ اس حلقہ کے مسائل میں بھی تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، دریائوں پر سپر بندوں کی تعمیر، شہر سے تجاوزات کا خاتمہ، سیوریج سسٹم، ماحولیاتی آلودگی، روزگار، قبرستان سے ناجائز قبضے کا خاتمہ، جنرل بس سٹینڈ کی بحالی سرفہرست ہیں۔
این اے 178 میں شامل صوبائی حلقوں پی پی 254 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق ایم پی اے مہر ارشاد سیال، مسلم لیگ ن کے حماد نواز ٹیپو، تحریک انصاف کے سر دار عبدالحئی دستی، آزاد امیدوار مہر ناصر عباس تر گڑ میدان میں ہیں اور ووٹر ز کو مطمئن کر نے کے لیے گھر گھر جا کر انتخابی مہم چلا رہا ہے لیکن امیدواروں کی پریشانیوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ووٹرز کافی باشعور ہوچکے ہیں اور ان امیدواروں کا اپنی انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کے ساتھ سابقہ ادوار میں روا رکھا جانیوالا سلوک سامنے آرہا ہے۔
پی پی 256 جو خانگڑھ اور گردونواح پر مشتمل حلقہ ہے اس پر مسلم لیگ ق کے امیدوار عمران قریشی نے 2008 ء کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی اور فاروڈ بلاک کے ذریعے مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے اور اب یہ مسلم لیگ ن کے جبکہ نوابزادہ منصور احمد خان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں اسی حلقہ سے پیپلز پارٹی کی طر ف سے میاں سجاد قریشی اٹلی والے اور چوہدری عامر کرامت جمشید دستی گروپ کی طرف سے آزاد امید وار ہیں۔اس حلقہ میں بھی کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔