عید پر سمندر میں ڈوب کر 3 نوجوان جاں بحق
ڈوبنے والوں میں 22 سال کا اسامہ اور 19 سال کا فراز شامل ہے، پولیس حکام
عید الفطر پر کراچی کے ساحلی مقامات سینڈز پٹ اور ریڑھی گوٹھ پر تفریح اور پکنک کے لیے جانے والے 3 نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، سینڈز پٹ پر اتوار کو ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 2 نوجوانوں کی لاشیں پیر کو سمندر سے نکال لی گئیں، ریڑھی گوٹھ کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے ایک نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرے ڈوبنے والے نوجوان کو بچالیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عید کے دوسرے روز ماڑی پور تھانے کی حدود سینڈزپٹ کے ساحل پر سمندر میں نہاتے ہوئے 2 دوست ڈوب کر لاپتہ ہوگئے تھے کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد بھی دونوں کا کچھ پتہ نہ چل سکا اور اندھیرا ہونے کے باعث تلاش کا کام روک دیا گیا تھا ماڑی پور پولیس کے مطابق پیر کی صبح ڈوبنے والے دونوں نوجوان کی پھر تلاش شروع کی گئی تو6 بجکر 10 منٹ پر پہلے19 سالہ فراز ولد کامل جبکہ چند گھنٹوں بعد 22 سالہ اسامہ ولد سید حرم کی لاش بھی ریسکیو اہلکاروں نے نکال لی متوفی فراز نارتھ ناظم آباد بلاک اے حسرت موہانی کمپاؤنڈ اور متوفی اسامہ فیڈرل بی ایریا بلاک 16صغیر سینٹر کا رہائشی تھا پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد متوفی فراز کی لاش اس کے بڑے بھائی عمران اور متوفی اسامہ کی لاش اس کے تایا سید حسن کے حوالے کردی ۔
جس کے بعد فراز کی میت ایدھی سرد خانے اور اسامہ کی میت رضویہ سردخانے منتقل کردی گئی متوفی نوجوان فراز کے بڑے بھائی عمران نے بتایا کہ فراز6 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور سیفی کالج میں سیکنڈ ایئرکا طالبعلم تھا انھوں نے بتایا کہ 23 جون کو ان کی بہن کی شادی تھی اوراس سلسلے میں گھر میں شادی کی تقریبات جاری تھیں اور گھر مہمانوں سے بھرا ہوا تھا اور ہر طرف ان کے گھر میں خوشیاں ہی خوشیا ں تھیں کہ اچانک افسوسناک حادثے سے گھر والوں پر قیامت ٹوٹ پڑی انھیں یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ ان کا لاڈلا بھائی اب اس دنیا میں نہیں ہے انھوں نے بتایا کہ فراز جاتے ہوئے بتایا کر گیا تھا کہ وہ دوستوں کے ساتھ پکنک پر جا رہا ہے تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ پکنک پر سینڈزپٹ جا رہا ہے متوفی فراز کے دوستوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ فراز اچھا انسان تھا اورہم نے پورا رمضان ایک ساتھ کرکٹ کھیلی عید کے روز ہم گیم کھیلنے گئے تھے انھوں نے بتایا کہ فراز نے ایک دوست سے ہاکس بے جانے کا پوچھا تھا لیکن اس دوست نے ساتھ جانے سے منع کردیا تھا اور فراز کو بھی جانے سے منع کیا تھا ہم نوجوان کو تاکید کرتے ہیں کہ وہ گھر والوں کو بغیر بتائیں کہیں نہ جائیں اور خاص کر عید اور تہواروں پر ساحل سمندر جانے سے گریز کریں متوفی فراز کی نماز جنازہ بعد نماز عصر نارتھ ناظم آباد کی جامعہ مسجد میں ادا کی گئی بعدازاں میت لیاقت آباد قبرستان لے جائی گئی جہاں فراز کو سپرد خاک کردیا گیا۔
متوفی اسامہ کے تایا سید حسن نے بتایا کہ اسامہ 3 بھائیوں میں سب سے بڑا اور ہر دل عزیز تھا انھوں نے بتایا کہ اسامہ بی کام میں داخلہ لینا چاہتا تھا مستقبل میں سی ایس ایس کرنا اور پاکستان آرمی میں جانا چاہتا تھا کہ وہ اپنے والد کا سہارا بن سکے، متوفی اسامہ کے والد ٹی ٹی سی حب میں انسٹرکٹر ہیں متوفی اسامہ کی نماز جنازہ بعد نماز عصر ناظم آباد نمبر 4 چنیوٹ اسپتال وسانیہ اسکول کے قریب مسجد میں ادا کی گئی متوفی اسامہ کی میت شاہ فیصل کالونی عظیم پورہ قبرستان لے جائے گی جہاں اسامہ کو سپرد خاک کردیا گیا، سکھن تھانے کے علاقے ریڑھی گوٹھ کے قریب عید کے تیسرے دن سمندر میں نہاتے ہوئے2 نوجوان ڈوب گئے جن میں سے ایک نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرے نوجوان کو بچالیا گیا جاں بحق ہونے والے نوجوان کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کردی گئی جہاں متوفی کی شناخت 20 سالہ انوارالحق ولد نورالحق شاہ کے نام سے ہوگئی زندہ بچ جانے والے نوجوان کی شناخت ہزار شاہ ولد فضل شاہ کے نام سے ہوئی سکھن پولیس کے مطابق جاں بحق اور زندہ بچ جانے ہونے والے نوجوان شیرپاؤکالونی لانڈھی کے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عید کے دوسرے روز ماڑی پور تھانے کی حدود سینڈزپٹ کے ساحل پر سمندر میں نہاتے ہوئے 2 دوست ڈوب کر لاپتہ ہوگئے تھے کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد بھی دونوں کا کچھ پتہ نہ چل سکا اور اندھیرا ہونے کے باعث تلاش کا کام روک دیا گیا تھا ماڑی پور پولیس کے مطابق پیر کی صبح ڈوبنے والے دونوں نوجوان کی پھر تلاش شروع کی گئی تو6 بجکر 10 منٹ پر پہلے19 سالہ فراز ولد کامل جبکہ چند گھنٹوں بعد 22 سالہ اسامہ ولد سید حرم کی لاش بھی ریسکیو اہلکاروں نے نکال لی متوفی فراز نارتھ ناظم آباد بلاک اے حسرت موہانی کمپاؤنڈ اور متوفی اسامہ فیڈرل بی ایریا بلاک 16صغیر سینٹر کا رہائشی تھا پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد متوفی فراز کی لاش اس کے بڑے بھائی عمران اور متوفی اسامہ کی لاش اس کے تایا سید حسن کے حوالے کردی ۔
جس کے بعد فراز کی میت ایدھی سرد خانے اور اسامہ کی میت رضویہ سردخانے منتقل کردی گئی متوفی نوجوان فراز کے بڑے بھائی عمران نے بتایا کہ فراز6 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور سیفی کالج میں سیکنڈ ایئرکا طالبعلم تھا انھوں نے بتایا کہ 23 جون کو ان کی بہن کی شادی تھی اوراس سلسلے میں گھر میں شادی کی تقریبات جاری تھیں اور گھر مہمانوں سے بھرا ہوا تھا اور ہر طرف ان کے گھر میں خوشیاں ہی خوشیا ں تھیں کہ اچانک افسوسناک حادثے سے گھر والوں پر قیامت ٹوٹ پڑی انھیں یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ ان کا لاڈلا بھائی اب اس دنیا میں نہیں ہے انھوں نے بتایا کہ فراز جاتے ہوئے بتایا کر گیا تھا کہ وہ دوستوں کے ساتھ پکنک پر جا رہا ہے تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ پکنک پر سینڈزپٹ جا رہا ہے متوفی فراز کے دوستوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ فراز اچھا انسان تھا اورہم نے پورا رمضان ایک ساتھ کرکٹ کھیلی عید کے روز ہم گیم کھیلنے گئے تھے انھوں نے بتایا کہ فراز نے ایک دوست سے ہاکس بے جانے کا پوچھا تھا لیکن اس دوست نے ساتھ جانے سے منع کردیا تھا اور فراز کو بھی جانے سے منع کیا تھا ہم نوجوان کو تاکید کرتے ہیں کہ وہ گھر والوں کو بغیر بتائیں کہیں نہ جائیں اور خاص کر عید اور تہواروں پر ساحل سمندر جانے سے گریز کریں متوفی فراز کی نماز جنازہ بعد نماز عصر نارتھ ناظم آباد کی جامعہ مسجد میں ادا کی گئی بعدازاں میت لیاقت آباد قبرستان لے جائی گئی جہاں فراز کو سپرد خاک کردیا گیا۔
متوفی اسامہ کے تایا سید حسن نے بتایا کہ اسامہ 3 بھائیوں میں سب سے بڑا اور ہر دل عزیز تھا انھوں نے بتایا کہ اسامہ بی کام میں داخلہ لینا چاہتا تھا مستقبل میں سی ایس ایس کرنا اور پاکستان آرمی میں جانا چاہتا تھا کہ وہ اپنے والد کا سہارا بن سکے، متوفی اسامہ کے والد ٹی ٹی سی حب میں انسٹرکٹر ہیں متوفی اسامہ کی نماز جنازہ بعد نماز عصر ناظم آباد نمبر 4 چنیوٹ اسپتال وسانیہ اسکول کے قریب مسجد میں ادا کی گئی متوفی اسامہ کی میت شاہ فیصل کالونی عظیم پورہ قبرستان لے جائے گی جہاں اسامہ کو سپرد خاک کردیا گیا، سکھن تھانے کے علاقے ریڑھی گوٹھ کے قریب عید کے تیسرے دن سمندر میں نہاتے ہوئے2 نوجوان ڈوب گئے جن میں سے ایک نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرے نوجوان کو بچالیا گیا جاں بحق ہونے والے نوجوان کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کردی گئی جہاں متوفی کی شناخت 20 سالہ انوارالحق ولد نورالحق شاہ کے نام سے ہوگئی زندہ بچ جانے والے نوجوان کی شناخت ہزار شاہ ولد فضل شاہ کے نام سے ہوئی سکھن پولیس کے مطابق جاں بحق اور زندہ بچ جانے ہونے والے نوجوان شیرپاؤکالونی لانڈھی کے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔