بلوچستان پرامن الیکشن کیلیے کالعدم تنظیموں کیخلاف 15 روزہ ٹارگٹڈ فوجی آپریشن کا فیصلہ

ایران اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں کی فوجی ہیلی کاپٹروں سے نگرانی کی جائیگی، ہوم سیکریٹری بلوچستان اکبر درانی

ایران اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں کی فوجی ہیلی کاپٹروں سے نگرانی کی جائیگی، ہوم سیکریٹری بلوچستان اکبر درانی فوٹو ایکسپریس فائل

آئندہ عام انتخابات کو پرامن ماحول میں منعقد کرنے کیلیے فوج اور ایف سی بلوچستان میں 15 روزہ ٹارگٹڈ آپریشن کرے گی۔

ہوم سیکریٹری اکبر حسین درانی نے صحافیوں کے گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آپریشن انتخابات سے 10 روز قبل شروع کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات نہیں کی جائیگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ فوج کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کیلیے طلب کیا جا رہا ہے تاکہ سیاسی جماعتوں اور ان کے حامیوں کا اعتماد بحال کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ 6500 فوجی، 17 ہزار ایف سی اہلکار، 28 ہزار پولیس اہلکار اور 15 ہزار لیوی اہلکار صوبے کے تمام 30 اضلاع میں تعینات کیے جائیں گے، کوئیک ریسپانس یونٹ انتخابی عملہ اور ووٹرز کو تحفظ دے گی۔


ایک سینئیر فوجی افسر نے 'ایکسپریس ٹریبیون' کو بتایا کہ دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان میں فوج کا مختلف کردار ہے مگر انھوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔ ہوم سیکریٹری کا کہنا تھا کہ فوجی ہیلی کاپٹرز ایران اور افغانستان سے ملحقہ سرحد کی فضائی نگرانی کرینگے۔ اساتذہ کی طرف سے 11 اضلاع میں ڈیوٹی دینے سے انکار کے حوالے سے ہوم سیکریٹری نے کہا کہ ان اضلاع میں دوسرے محکموں کے ملازمین کو بھیجا جائے گا۔ نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان غوث بخش باروزئی نے سیکیورٹی کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کیلیے فوج کی طرف سے فضائی نگرانی کی جائے گی۔



ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ نیشنل پارٹی (مینگل)، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام سمیت قوم پرست اور قومی سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابی مہم کے دوران سیکیورٹی خدشات کی شکایت کے باعث کیا گیا۔ خضدار اور قلات میں پولیس کو شکایات ملی تھیں کہ بلوچستان لبریشن آرمی اور لشکر بلوچستان امیدواروں اور ووٹروں کو دھمکیاں دے رہی ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسند گروپوں نے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلیے انتخابی امیدواروں اور ان کے حامیوں پر حملوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ سیاسی جماعتیں بلوچوں کے زیراثر علاقوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے زیادہ پریشان ہیں۔ تاہم کوئٹہ میں انتخابی مہم زور پکڑ رہی ہیں، تمام جماعتوں کے امیدوار عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے پولیس اور ایف سی کی سیکیورٹی میں کارنر میٹنگز کا انعقاد کر رہے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story