سیاسی جماعتیں سوشل میڈیاپرانتخابی مہم چلانے پرمجبور
دھماکوں اوربدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سبب شہرمیں90فیصدانتخابی مہم شدیدمتاثر
کراچی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے انتخابی دفاتر،کارنرمیٹنگزپرہونیوالے دھماکوں اور بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سبب شہرمیں90 فیصد انتخابی مہم شدیدمتاثر ہوئی ہے اور مسلسل4روز سے شہر میں ہونیوالے دھماکوں کے سبب انتخابی سرگرمیاں دیکھنے میں نہیں آرہی ہیں۔
شہرمیں خوف وہراس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور عوام میں عدم تحفظ پایاجاتاہے۔کراچی میں گزشتہ4روز کے دوران ایم کیو ایم کے3دفاتر کے باہر بم دھماکے ہوئے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینزکے امیدواروں کی کارنرز میٹنگزکو بھی دہشت گردوں نے دھماکوںکانشانہ بنایا جس کی وجہ سے شہر میں ان 3بڑی سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم شدیدمتاثرہوئی ہے اورایم کیو ایم پہلے ہی اپنے انتخابی دفاتربند کرچکی جبکہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کی بھی انتخابی سرگرمیاں دیکھنے میں نہیں آرہی۔
شہر کے مختلف مقامات پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اورامیدواروں کے ناموں کے پینا فلیکس اور پمفلٹ تو آویزاں ہیں لیکن ان تینوں جماعتوں کے امیدوار عملی طور پر اپنی انتخابی مہم سیکیورٹی خدشات کے سبب چلا نہیں پارہے اورشہر میں متواتر دہشت گردی کے واقعات کے سبب خوف وہراس کی فضاقائم ہے اورشہر میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات نے معیشت پرشدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن واسع جلیل کاکہناہے کہ جمہوریت پسنداوردہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے والی سیاسی قوتوں اور خصوصاً ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور شہرمیں مسلسل بدامنی کے واقعات ایم کیو ایم کو انتخابات سے دور رکھنے کی سازش کی جارہی ہے۔
ایم کیو ایم انتخابات میں ہر صورت حصہ لے گی اور عوام کے تعاون سے دہشت گردی کا مقابلہ کرے گی۔عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری بشیر جان نے کہا کہ مومن آباد میں گزشتہ دو روز قبل دہشت گردی کا واقعہ ہمیں انتخابی مہم سے دور رکھنے کی سازش ہے لیکن ہم جمہوری اندازمیں گھر گھر جا کر عوام سے رابطے رکھیں گے اور انتخابات میں ہر صورت حصہ لیں گے۔
پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ لیاری کے علاقے کمہار واڑہ میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی کارنر میٹنگ پر حملہ پیپلز پارٹی کے خلاف سازش ہے اور اس میٹنگ میں دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔مسلسل دہشتگردی کے باعث اب ان جماعتوں کے امیدوارگھر گھرجا کر عوام سے رابطہ کررہے ہیں۔سوشل میڈیا، موبائل میسجز اور پمفلٹ تقسیم کرکے عوام سے رابطہ کیا جارہاہے اور جدیدٹیکنالوجی کے ذریعے انتخابی مہم چلائی جارہی ہے۔
شہرمیں خوف وہراس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور عوام میں عدم تحفظ پایاجاتاہے۔کراچی میں گزشتہ4روز کے دوران ایم کیو ایم کے3دفاتر کے باہر بم دھماکے ہوئے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینزکے امیدواروں کی کارنرز میٹنگزکو بھی دہشت گردوں نے دھماکوںکانشانہ بنایا جس کی وجہ سے شہر میں ان 3بڑی سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم شدیدمتاثرہوئی ہے اورایم کیو ایم پہلے ہی اپنے انتخابی دفاتربند کرچکی جبکہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کی بھی انتخابی سرگرمیاں دیکھنے میں نہیں آرہی۔
شہر کے مختلف مقامات پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اورامیدواروں کے ناموں کے پینا فلیکس اور پمفلٹ تو آویزاں ہیں لیکن ان تینوں جماعتوں کے امیدوار عملی طور پر اپنی انتخابی مہم سیکیورٹی خدشات کے سبب چلا نہیں پارہے اورشہر میں متواتر دہشت گردی کے واقعات کے سبب خوف وہراس کی فضاقائم ہے اورشہر میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات نے معیشت پرشدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن واسع جلیل کاکہناہے کہ جمہوریت پسنداوردہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے والی سیاسی قوتوں اور خصوصاً ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور شہرمیں مسلسل بدامنی کے واقعات ایم کیو ایم کو انتخابات سے دور رکھنے کی سازش کی جارہی ہے۔
ایم کیو ایم انتخابات میں ہر صورت حصہ لے گی اور عوام کے تعاون سے دہشت گردی کا مقابلہ کرے گی۔عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری بشیر جان نے کہا کہ مومن آباد میں گزشتہ دو روز قبل دہشت گردی کا واقعہ ہمیں انتخابی مہم سے دور رکھنے کی سازش ہے لیکن ہم جمہوری اندازمیں گھر گھر جا کر عوام سے رابطے رکھیں گے اور انتخابات میں ہر صورت حصہ لیں گے۔
پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ لیاری کے علاقے کمہار واڑہ میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی کارنر میٹنگ پر حملہ پیپلز پارٹی کے خلاف سازش ہے اور اس میٹنگ میں دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔مسلسل دہشتگردی کے باعث اب ان جماعتوں کے امیدوارگھر گھرجا کر عوام سے رابطہ کررہے ہیں۔سوشل میڈیا، موبائل میسجز اور پمفلٹ تقسیم کرکے عوام سے رابطہ کیا جارہاہے اور جدیدٹیکنالوجی کے ذریعے انتخابی مہم چلائی جارہی ہے۔