پاکستان تاجکستان کا باہمی تجارت 50 کروڑ ڈالر کرنے اور فضائی سروس بحال کرنے پر اتفاق
صدر مملكت ممنون حسین اور تاجک صدر امام علی رحمانوف کاسا 1000 منصوبے کو بھی جلد مکمل کرنے پر متفق
پاکستان اور تاجكستان نے باہمی تجارت كو 50 كروڑ ڈالر تك پہنچانے ، فضائی سروس بحالی کرنے اور كاسا 1000 منصوبے كی جلد تكمیل پر اتفاق کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اتفاق رائے صدر مملكت ممنون حسین اور تاجك صدر امام علی رحمانوف كے درمیان منگل كو ہونے والی ملاقات میں پایا گیا۔ ملاقات كے بعد تاجك صدر امام علی رحمانوف كے ہمراہ مشتركہ پریس كانفرنس سے خطاب كرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ دونوں برادر ملكوں نے مشتركہ مفاد كے مختلف شعبوں میں تعاون كو بڑھانے كیلیے بہت سے نئے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط كیے ہیں جس سے دو طرفہ تعلقات كو نئی بلندیوں تك پہنچانے كیلئے ہمارے عزم كا اظہار ہوتا ہے۔
صدر ممنون حسین نے كہا كہ دونوں ممالک نے دفاع كے شعبہ میں بھی تعاون میں مزید فروغ كا فیصلہ كیا ہے جس كے تحت پاكستانی سفارتخانے میں دفاعی شعبہ قائم كیا جائے گا اور تاجكستان كی مسلح افواج كو مضبوط بنانے كیلیے بھرپور تعاون كیا جائے گا، دونوں ممالک باہمی تجارت میں اضافہ کے لیے پرعزم ہیں، اس مقصد كے لیے ہمارے سفارت خانے میں كمرشل سیكشن قائم كردیا گیا ہے جبكہ تجارت، سرمایہ كاری اور نقل و حمل كے سلسلہ میں گروپ كے پہلے اجلاس كے فیصلوں پر عملدرآمد بھی جاری ہے۔
صدر ممنون حسین نے كہا كہ جون 2016ء كو ہونے والے 5 ویں مشتركہ وزارتی كمیشن كے اجلاس میں كیے گئے فیصلوں پر اطمینان بخش طریقے سے عمل درآمد جاری ہے، اجلاس كے فیصلے كے مطابق توانائی، تجارت، سرمایہ كاری، صنعت، ذرائع نقل و حمل، زراعت اور سائنس و ٹیكنالوجی كے شعبوں میں تعاون كے فروغ کے لیے چار وركنگ گروپ بنائے گئے۔
صدر نے توقع ظاہر كی كہ تاجكستان بھی جلد چار ملكی معاہدہ برائے ٹریفك ان ٹرانزٹ میں شریك ہو جائے گا۔ اس معاہدے كے تحت تاجكستان كو بھی برائے تجارت پاكستان كی بندرگاہوں تك پہنچنے كیلیے زمینی راستوں كے استعمال كا قانونی حق حاصل ہو جائے گا۔ اس سمجھوتے میں پاكستان، چین، كرغستان اور قزاقستان پہلے ہی شامل ہیں ۔
صدر ممنون حسین نے كہا كہ تاجكستان كی طرح پاكستان بھی كاسا۔1000 منصوبہ كی جلد از جلد تكمیل كا خواہشمند ہے اور اس مقصد كیلیے تمام وسائل بروئے كار لائے جائیں گے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اتفاق رائے صدر مملكت ممنون حسین اور تاجك صدر امام علی رحمانوف كے درمیان منگل كو ہونے والی ملاقات میں پایا گیا۔ ملاقات كے بعد تاجك صدر امام علی رحمانوف كے ہمراہ مشتركہ پریس كانفرنس سے خطاب كرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ دونوں برادر ملكوں نے مشتركہ مفاد كے مختلف شعبوں میں تعاون كو بڑھانے كیلیے بہت سے نئے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط كیے ہیں جس سے دو طرفہ تعلقات كو نئی بلندیوں تك پہنچانے كیلئے ہمارے عزم كا اظہار ہوتا ہے۔
صدر ممنون حسین نے كہا كہ دونوں ممالک نے دفاع كے شعبہ میں بھی تعاون میں مزید فروغ كا فیصلہ كیا ہے جس كے تحت پاكستانی سفارتخانے میں دفاعی شعبہ قائم كیا جائے گا اور تاجكستان كی مسلح افواج كو مضبوط بنانے كیلیے بھرپور تعاون كیا جائے گا، دونوں ممالک باہمی تجارت میں اضافہ کے لیے پرعزم ہیں، اس مقصد كے لیے ہمارے سفارت خانے میں كمرشل سیكشن قائم كردیا گیا ہے جبكہ تجارت، سرمایہ كاری اور نقل و حمل كے سلسلہ میں گروپ كے پہلے اجلاس كے فیصلوں پر عملدرآمد بھی جاری ہے۔
صدر ممنون حسین نے كہا كہ جون 2016ء كو ہونے والے 5 ویں مشتركہ وزارتی كمیشن كے اجلاس میں كیے گئے فیصلوں پر اطمینان بخش طریقے سے عمل درآمد جاری ہے، اجلاس كے فیصلے كے مطابق توانائی، تجارت، سرمایہ كاری، صنعت، ذرائع نقل و حمل، زراعت اور سائنس و ٹیكنالوجی كے شعبوں میں تعاون كے فروغ کے لیے چار وركنگ گروپ بنائے گئے۔
صدر نے توقع ظاہر كی كہ تاجكستان بھی جلد چار ملكی معاہدہ برائے ٹریفك ان ٹرانزٹ میں شریك ہو جائے گا۔ اس معاہدے كے تحت تاجكستان كو بھی برائے تجارت پاكستان كی بندرگاہوں تك پہنچنے كیلیے زمینی راستوں كے استعمال كا قانونی حق حاصل ہو جائے گا۔ اس سمجھوتے میں پاكستان، چین، كرغستان اور قزاقستان پہلے ہی شامل ہیں ۔
صدر ممنون حسین نے كہا كہ تاجكستان كی طرح پاكستان بھی كاسا۔1000 منصوبہ كی جلد از جلد تكمیل كا خواہشمند ہے اور اس مقصد كیلیے تمام وسائل بروئے كار لائے جائیں گے۔
اس موقع پر تاجك صدر امام علی رحمانوف نے كہا كہ پاكستان اور تاجكستان كے درمیان گہرے برادرانہ روابط استوار ہیں ، پاكستان صرف دوست نہیں رشتے دار اور بھائی ہے، ہم پاكستان اور تاجكستان كے درمیان دوطرفہ تعلقات كو تمام شعبوں میں وسعت دینے كے خواہاں ہیں ۔