روپے کی بے قدری غیرملکی قرضوں میں مزید1500 ارب کا اضافہ
دسمبر سے رواں ماہ جون تک ہر پاکستانی پر مزید 7200 روپے کا بوجھ پڑگیا
عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ پر کی جانے والی پاکستانی روپے کی قدر میں کمی سے غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں مزید 1500 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔
کرنسی کی قدر گرنے سے ہر پاکستانی پر واجب غیرملکی قرضوں اور واجبات میں دسمبر سے جون تک مزید 7200 روپے فی کس اضافہ ہوا ہے۔ بظاہر ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچانے اور تجارتی توازن کو بہتر بنانے کے لیے روپے کی قدر میں کی جانے والی کمی کا نتیجہ کمر توڑ مہنگائی کی شکل میں ظاہر ہوگا۔ اعداد و شمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 16.23 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان پر غیرملکی قرضوں اور واجبات کی مد میں 91 ارب 76 کروڑ ڈالر کے واجبات ہیں جس کی دسمبر 2017 تک روپے میں مالیت 9ہزار 680ارب روپے تھی تاہم جون تک انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابل روپے کی قیمت 16.23روپے کمی کے بعد 121.73روپے پر آچکی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 124.50 روپے تک پہنچ چکا ہے۔موجودہ صورتحال میں اب ہر پاکستانی 53700 روپے کا مقروض ہے۔
مقامی قرضے اس کے علاوہ ہیں۔ روپے کی بے قدری سے مہنگائی کا طوفان جنم لے گا سب سے زیادہ اثر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر پڑے گا جو بیشتر درآمد کی جاتی ہیں۔ پیٹرول ڈیزل مہنگا ہونے کا نتیجہ کرائے اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہوگا جس سے اشیا کی ترسیل کی لاگت بڑھے گی اور نتیجہ عوام کو مہنگائی کی شکل میں بھگتنا پڑے گا ۔ماہرین کے مطابق روپے کی بے قدری عوام کے لیے مہنگائی کی شکل میں ایک طوفان کا پیش خیمہ ہے ، ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر ناگزیر درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا جن میں خوردنی تیل ، گرم مصالحہ جات ، چائے کی پتی ، خشک دودھ ، بچوں کا دودھ اور ادویات شامل ہیں۔
کرنسی کی قدر گرنے سے ہر پاکستانی پر واجب غیرملکی قرضوں اور واجبات میں دسمبر سے جون تک مزید 7200 روپے فی کس اضافہ ہوا ہے۔ بظاہر ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچانے اور تجارتی توازن کو بہتر بنانے کے لیے روپے کی قدر میں کی جانے والی کمی کا نتیجہ کمر توڑ مہنگائی کی شکل میں ظاہر ہوگا۔ اعداد و شمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 16.23 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان پر غیرملکی قرضوں اور واجبات کی مد میں 91 ارب 76 کروڑ ڈالر کے واجبات ہیں جس کی دسمبر 2017 تک روپے میں مالیت 9ہزار 680ارب روپے تھی تاہم جون تک انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابل روپے کی قیمت 16.23روپے کمی کے بعد 121.73روپے پر آچکی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 124.50 روپے تک پہنچ چکا ہے۔موجودہ صورتحال میں اب ہر پاکستانی 53700 روپے کا مقروض ہے۔
مقامی قرضے اس کے علاوہ ہیں۔ روپے کی بے قدری سے مہنگائی کا طوفان جنم لے گا سب سے زیادہ اثر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر پڑے گا جو بیشتر درآمد کی جاتی ہیں۔ پیٹرول ڈیزل مہنگا ہونے کا نتیجہ کرائے اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہوگا جس سے اشیا کی ترسیل کی لاگت بڑھے گی اور نتیجہ عوام کو مہنگائی کی شکل میں بھگتنا پڑے گا ۔ماہرین کے مطابق روپے کی بے قدری عوام کے لیے مہنگائی کی شکل میں ایک طوفان کا پیش خیمہ ہے ، ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر ناگزیر درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا جن میں خوردنی تیل ، گرم مصالحہ جات ، چائے کی پتی ، خشک دودھ ، بچوں کا دودھ اور ادویات شامل ہیں۔