سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ کا والدہ کے نام خط اور دستاویز پیش
ہمشیرہ نے جواب جمع کرادیا،قونصل جنرل کی رپورٹ سے پریشانی میں اضافہ ہوا، ڈاکٹر فوزیہ
امریکا میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ نے سپریم کورٹ میں اپنی بہن کو پاکستان منتقل کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پرعدالت میں جواب جمع کرادیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی زندگی اور پاکستان منتقل کرنے سے متعلق ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن نے عدالت کو بتایا کہ انھیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا ان کی والدہ کے نام ایک خط موصول ہوا ہے جو ہیوسٹن میں پاکستان قونصل جنرل عائشہ فاروقی کو جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات کے دوران دیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر فوزیہ کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا خط اور ان کی صحت سے متعلق دستاویز عدالت میں جمع کروائی گئی ،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا جواب میں کہنا ہے کہ انھوں نے امریکی ریاست ہیوسٹن میں پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی عافیہ صدیقی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی رپورٹ اپنے ذرائع سے حاصل کی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قونصل جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کن حالات میں اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ قونصل جنرل کی رپورٹ کے باعث پریشانی میں مزید اضافہ ہوا۔انھوں نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی کہ معزز عدالت قونصل جنرل ہیوسٹن عائشہ فاروقی کی رپورٹ کو کیس کے ریکارڈ کا حصہ بنائیں علاوہ ازیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ نے سپریم کورٹ میں اس حوالے سے اضافی دستاویزات بھی جمع کرائیں۔ان دستاویز میں عافیہ کا ماں کے نام خط اور امریکا میں پاکستانی قونصل جنرل کی وزارتِ خارجہ کو بھجوائی گئی معلومات شامل ہیں، خط میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی لکھتی ہیں کہ 'مجھے کوئی جسمانی یا ذہنی بیماری نہیں ہے'۔ 'میں نے کبھی بھی دین نہیں چھوڑا اور نہ ہی میں برائی میں مبتلا ہوئی ہوں۔جتنا ممکن ہے اسلام پر چلنے کی کوشش کرتی ہوں اور (اس بات کا) اللہ گواہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کا خط اور دیگر دستاویزات پاکستانی وزارتِ خارجہ کو امریکا سے موصول ہوچکی ہیں، علاوہ ازیں پاکستانی قونصل جنرل کی جانب سے رپورٹ اور سفارشات بھی وزارتِ خارجہ کو موصول ہوچکی ہیں۔7 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عدالت میں بتایا تھا کہ میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ امریکا میں پاکستانی قونصل جنرل نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کی لیکن جب ان سے اس بات کا سرٹیفکیٹ مانگا گیا تو انھوں نے وہ فراہم نہیں کیا۔بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی موت سے متعلق گردش کرنے والی رپورٹس پر اٹارنی جنرل پاکستان اور امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کو ہدایت کی تھی کہ 3 دن کے اندر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زندگی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی زندگی اور پاکستان منتقل کرنے سے متعلق ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن نے عدالت کو بتایا کہ انھیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا ان کی والدہ کے نام ایک خط موصول ہوا ہے جو ہیوسٹن میں پاکستان قونصل جنرل عائشہ فاروقی کو جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات کے دوران دیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر فوزیہ کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا خط اور ان کی صحت سے متعلق دستاویز عدالت میں جمع کروائی گئی ،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا جواب میں کہنا ہے کہ انھوں نے امریکی ریاست ہیوسٹن میں پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی عافیہ صدیقی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی رپورٹ اپنے ذرائع سے حاصل کی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قونصل جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کن حالات میں اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ قونصل جنرل کی رپورٹ کے باعث پریشانی میں مزید اضافہ ہوا۔انھوں نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی کہ معزز عدالت قونصل جنرل ہیوسٹن عائشہ فاروقی کی رپورٹ کو کیس کے ریکارڈ کا حصہ بنائیں علاوہ ازیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ نے سپریم کورٹ میں اس حوالے سے اضافی دستاویزات بھی جمع کرائیں۔ان دستاویز میں عافیہ کا ماں کے نام خط اور امریکا میں پاکستانی قونصل جنرل کی وزارتِ خارجہ کو بھجوائی گئی معلومات شامل ہیں، خط میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی لکھتی ہیں کہ 'مجھے کوئی جسمانی یا ذہنی بیماری نہیں ہے'۔ 'میں نے کبھی بھی دین نہیں چھوڑا اور نہ ہی میں برائی میں مبتلا ہوئی ہوں۔جتنا ممکن ہے اسلام پر چلنے کی کوشش کرتی ہوں اور (اس بات کا) اللہ گواہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کا خط اور دیگر دستاویزات پاکستانی وزارتِ خارجہ کو امریکا سے موصول ہوچکی ہیں، علاوہ ازیں پاکستانی قونصل جنرل کی جانب سے رپورٹ اور سفارشات بھی وزارتِ خارجہ کو موصول ہوچکی ہیں۔7 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عدالت میں بتایا تھا کہ میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ امریکا میں پاکستانی قونصل جنرل نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کی لیکن جب ان سے اس بات کا سرٹیفکیٹ مانگا گیا تو انھوں نے وہ فراہم نہیں کیا۔بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی موت سے متعلق گردش کرنے والی رپورٹس پر اٹارنی جنرل پاکستان اور امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کو ہدایت کی تھی کہ 3 دن کے اندر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زندگی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔