دہشتگردی کے باوجود انتخابات میں حصہ لیں گےپی پی پی ایم کیو ایم اور اے این پی کا اعلان
انٹیلی جنس ایجنسیوں کی فائلوں میں دہشتگردوں کے نام اور ان کے ٹھکانے موجود ہیں لیکن ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی۔
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ دہشتگرد سن لیں وہ کچھ بھی کرلیں انہیں انتخابی عمل سے دست بردار نہیں کراسکتے، اسٹیبلشمنٹ دائیں بازوکی جماعتوں کی حمایت کررہی ہے، نہ پہلے کبھی سر جھکایا نہ کبھی جھکائیں گے۔
کراچی پریس کلب میں عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا کہ ہم انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خلاف نبرد آزما رہے ہیں، دہشت گردی کے ذریعے انتخابی مہم چلانے سے روکا جارہا ہے، منگھوپیر میں ہماری جماعت کے پوسٹر پھاڑے گئے، دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ اے این پی کے دفاتر پر حملے ہورہے ہیں۔ دہشت گردی کے باعث معصوم شہری شہید ہورہے ہیں، دہشت گرد بعض جماعتوں کو اپنا ضامن کہتے ہیں اور وہی جماعتیں بلا روک ٹوک اپنی انتخابی مہم چلارہی ہیں۔ درحقیقت دہشت گرد تنظیمیں دائیں بازوں کی جماعتوں کی عسکری ونگ ہیں۔
تاج حیدر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے55 دہشت گردوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی ہے،نگراں وزیر داخلہ کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ ان کی ہمدردیاں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں۔ اس حقیقیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جہادی تنظیمیں مغربی تائید سے بنوائی گئیں۔ اگرہم ضیاکا مقابلہ کرسکتے ہیں توضیا کی باقیات کا بھی کرسکتے ہیں، ہمارے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے اس کو پوری دنیا کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس کی فائلوں میں دہشتگردوں کے نام اور ان کے ٹھکانے موجود ہیں لیکن ان ہی لوگوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جو لبرل جماعتوں کے کارکن ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ سیکیولر نظریہ رکھنے والی جماعتیں دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں، انتخابی دفاتر پر حملے کیے جارہے ہیں۔ دہشتگرد کھلےعام ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور اے این پی پر حملے کررہے ہیں۔ دہشتگردی کا نشانہ بننے والی جماعتوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت دہشتگردی روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کررہے۔ اسٹیبلشمنٹ دائیں بازوکی جماعتوں کی حمایت کررہی ہے، اسٹیبلشمنٹ کو کہنا چاہتے ہیں کہ عجلت میں فیصلے نہ کیے جائیں۔ کسی سے کوئی لڑائی نہیں چاہتے، مذہبی انتہاپسندی کے آگے نہیں جھکیں گے۔ نہ پہلے کبھی سر جھکایا نہ کبھی جھکائیں گے۔ ہم نے قربانیاں دی ہیں، اپنے شہدا کے خون کا سودا نہیں کریں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری بشیر جان نے کہا کہ ایک صوبےکوچھوڑکرباقی کسی صوبےمیں انتخابی مہم نہیں چل رہی،الیکشن کمیشن اپنے بنائے گئے قوانین پرعمل درآمد نہیں کرواپارہی، کراچی میں بعض لوگوں کو کچھ بھی کرنے کی اجازت دی گئی ہے، پوسٹر لگائے جاتے ہیں کہ ووٹ دینا کفر ہے، وہ دہشتگردوں کو بتارہے ہیں کہ عوامی نیشنل پارٹی کسی صورت میں میدان خالی نہیں چھوڑے گی، ہم ہرصورت میں انتخابات میں حصہ لیں گے۔اگر انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے کے مساوی حقوق ملے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔
کراچی پریس کلب میں عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا کہ ہم انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خلاف نبرد آزما رہے ہیں، دہشت گردی کے ذریعے انتخابی مہم چلانے سے روکا جارہا ہے، منگھوپیر میں ہماری جماعت کے پوسٹر پھاڑے گئے، دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ اے این پی کے دفاتر پر حملے ہورہے ہیں۔ دہشت گردی کے باعث معصوم شہری شہید ہورہے ہیں، دہشت گرد بعض جماعتوں کو اپنا ضامن کہتے ہیں اور وہی جماعتیں بلا روک ٹوک اپنی انتخابی مہم چلارہی ہیں۔ درحقیقت دہشت گرد تنظیمیں دائیں بازوں کی جماعتوں کی عسکری ونگ ہیں۔
تاج حیدر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے55 دہشت گردوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی ہے،نگراں وزیر داخلہ کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ ان کی ہمدردیاں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں۔ اس حقیقیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جہادی تنظیمیں مغربی تائید سے بنوائی گئیں۔ اگرہم ضیاکا مقابلہ کرسکتے ہیں توضیا کی باقیات کا بھی کرسکتے ہیں، ہمارے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے اس کو پوری دنیا کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس کی فائلوں میں دہشتگردوں کے نام اور ان کے ٹھکانے موجود ہیں لیکن ان ہی لوگوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جو لبرل جماعتوں کے کارکن ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ سیکیولر نظریہ رکھنے والی جماعتیں دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں، انتخابی دفاتر پر حملے کیے جارہے ہیں۔ دہشتگرد کھلےعام ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور اے این پی پر حملے کررہے ہیں۔ دہشتگردی کا نشانہ بننے والی جماعتوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت دہشتگردی روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کررہے۔ اسٹیبلشمنٹ دائیں بازوکی جماعتوں کی حمایت کررہی ہے، اسٹیبلشمنٹ کو کہنا چاہتے ہیں کہ عجلت میں فیصلے نہ کیے جائیں۔ کسی سے کوئی لڑائی نہیں چاہتے، مذہبی انتہاپسندی کے آگے نہیں جھکیں گے۔ نہ پہلے کبھی سر جھکایا نہ کبھی جھکائیں گے۔ ہم نے قربانیاں دی ہیں، اپنے شہدا کے خون کا سودا نہیں کریں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری بشیر جان نے کہا کہ ایک صوبےکوچھوڑکرباقی کسی صوبےمیں انتخابی مہم نہیں چل رہی،الیکشن کمیشن اپنے بنائے گئے قوانین پرعمل درآمد نہیں کرواپارہی، کراچی میں بعض لوگوں کو کچھ بھی کرنے کی اجازت دی گئی ہے، پوسٹر لگائے جاتے ہیں کہ ووٹ دینا کفر ہے، وہ دہشتگردوں کو بتارہے ہیں کہ عوامی نیشنل پارٹی کسی صورت میں میدان خالی نہیں چھوڑے گی، ہم ہرصورت میں انتخابات میں حصہ لیں گے۔اگر انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے کے مساوی حقوق ملے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔