کوئی حکومت ایمنسٹی اسکیم ختم نہیں کرسکتی چیئرمین ایف بی آر
غیرملکی اثاثے واپس لانے کاآخری موقع ہے،پیسہ آنے سے ادائیگی توازن کوسپورٹ ملے گی، طارق پاشا
چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا نے کہاہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت غیر ملکی اثاثہ جات کو واپس لانے کا آخری موقع ہے اگر وہاں ٹیکس نادہندگان کو پکڑا جانا شروع ہوا تو دوبارہ ایسا موقع نہیں ملے گا اور لوگوں کے اثاثے اور پیسہ ضبط ہونے کے علاوہ سزا بھی ملے گی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 15اپریل کو پہلا ڈیکلیریشن آگیا تھا اب باقی سب کا اعتماد بھی بحال ہو جاناچاہیے، ہمارے ادارے نے اس طرح ہمت نہ کی اور لوگوں کو پیسہ باہر لے جانے کا موقع ملا ، باہر کی دنیا میں جو تبدیلیاں آئی ہیں وہاں بغیر ٹیکس پیسہ رکھنا مشکل ہے، اگر یہ اسکیم نہ دیتے تو ہو سکتاہے کہ انہی حدود میں آپ سے پوچھا جاتا اور وہاں نہ صرف آ پ کا پیسہ ضبط ہوتا بلکہ سزا بھی ملتی۔
طارق پاشا نے کہاکہ اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، درآمدات زیاد ہیں، اب آہستہ آہستہ برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ یہ پیسہ واپس آنے سے آپ کے بیلنس آف پیمنٹ کو سپورٹ کرے گا اور ایف بی آر کو ریونیو بھی حاصل ہو گا،کئی ایسے لوگ ہوں گے جن کا پیسہ بیرون ملک پڑا ہے اور استعمال نہیں ہو رہا، وہ پیسہ اپنے ملک میںلانے سے معاشی سرگرمیاں بھی شروع ہوں گی، غیر ملکی اثاثہ جات کو ڈیکلیئر کرنے کا یہ آخری موقع ہے ایک مر تبہ وہاں چیزیں پکڑی جانے شروع ہو گئی تو پھر ہمیں موقع نہیں ملے گا کہ پیسہ ملک میں واپس لائیں وزیر خزانہ نے بھی ہدایت کی ہے کہ اس سکیم کو مشتہر کریں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ گزشتہ 6ماہ میں اسلام آباد میں پلا زوں کی میپنگ مکمل کی ہے، ہم اس چیز پر بالکل نہیں پو چھتے تھے۔
دوسری جانب چیمبر کے صدر عامر وحید شیخ نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر کو یہاں مدعو کرنے کا مقصد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلقہ چند تحفظات پیش کرنا تھا کہ کہیں ایسا تو نہیں ہوگاکہ اس ایمنسٹی اسکیم کو آئندہ آنے والے حکومت کی جانب سے ختم کر دیا جائے، اسی طرح کمشنر اپیلٹ ٹربیونل میں بھی کیسز پڑے ہیں کیا وہ لوگ بھی اس سے فائدہ حاصل کرسکیں گے ،کیا صدارتی آرڈر کے ذریعے اس ایمنسٹی اسکیم کی تاریخ میں توسیع کی جا سکتی ہے۔
کاروباری براداری کے ان تحفظات پر چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ میں نے اپنے افسران اور عملے کوہدایت کی ہے کہ ٹیکس گزاروں سے ٹیکس بعد میں لیں پہلے اسے عزت دیں، ڈومیسٹک اور فارن ایسیٹ کی ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے، اسکیم بعد میں آنے والی کوئی حکومت ختم نہیں کرے گی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 15اپریل کو پہلا ڈیکلیریشن آگیا تھا اب باقی سب کا اعتماد بھی بحال ہو جاناچاہیے، ہمارے ادارے نے اس طرح ہمت نہ کی اور لوگوں کو پیسہ باہر لے جانے کا موقع ملا ، باہر کی دنیا میں جو تبدیلیاں آئی ہیں وہاں بغیر ٹیکس پیسہ رکھنا مشکل ہے، اگر یہ اسکیم نہ دیتے تو ہو سکتاہے کہ انہی حدود میں آپ سے پوچھا جاتا اور وہاں نہ صرف آ پ کا پیسہ ضبط ہوتا بلکہ سزا بھی ملتی۔
طارق پاشا نے کہاکہ اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، درآمدات زیاد ہیں، اب آہستہ آہستہ برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ یہ پیسہ واپس آنے سے آپ کے بیلنس آف پیمنٹ کو سپورٹ کرے گا اور ایف بی آر کو ریونیو بھی حاصل ہو گا،کئی ایسے لوگ ہوں گے جن کا پیسہ بیرون ملک پڑا ہے اور استعمال نہیں ہو رہا، وہ پیسہ اپنے ملک میںلانے سے معاشی سرگرمیاں بھی شروع ہوں گی، غیر ملکی اثاثہ جات کو ڈیکلیئر کرنے کا یہ آخری موقع ہے ایک مر تبہ وہاں چیزیں پکڑی جانے شروع ہو گئی تو پھر ہمیں موقع نہیں ملے گا کہ پیسہ ملک میں واپس لائیں وزیر خزانہ نے بھی ہدایت کی ہے کہ اس سکیم کو مشتہر کریں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ گزشتہ 6ماہ میں اسلام آباد میں پلا زوں کی میپنگ مکمل کی ہے، ہم اس چیز پر بالکل نہیں پو چھتے تھے۔
دوسری جانب چیمبر کے صدر عامر وحید شیخ نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر کو یہاں مدعو کرنے کا مقصد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلقہ چند تحفظات پیش کرنا تھا کہ کہیں ایسا تو نہیں ہوگاکہ اس ایمنسٹی اسکیم کو آئندہ آنے والے حکومت کی جانب سے ختم کر دیا جائے، اسی طرح کمشنر اپیلٹ ٹربیونل میں بھی کیسز پڑے ہیں کیا وہ لوگ بھی اس سے فائدہ حاصل کرسکیں گے ،کیا صدارتی آرڈر کے ذریعے اس ایمنسٹی اسکیم کی تاریخ میں توسیع کی جا سکتی ہے۔