سیکرٹ فنڈ حکومتیں بنانے بگاڑنے کیلئے استعمال نہیں ہو سکتا چیف جسٹس
خفیہ فنڈملکی مفادمیں استعمال ہوتاہے،اٹارنی جنرل، عدالت کاسوات سے اٹھائے گئے 2افراد کو ریکارڈ سمیت پیش کرنیکاحکم.
سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس بیوروکے خفیہ فنڈکے غلط استعمال کے مقدمے میں ڈائریکٹرجنرل آئی بی اورسیکریٹری خزانہ سے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں3تین رکنی بینچ نے عدالت کے حکم کے باوجودجواب جمع نہ کرانے کا سخت نوٹس لیااورڈی جی آئی بی کوہدایت کی کہ اگلی سماعت سے پہلے1999میںایک صحافی کو30 لاکھ روپے دینے اور40کروڑروپے تحریک عدم اعتمادکیلیے استعمال کرنے کے بارے میں تحریری جواب جمع کرایاجائے،عدالت نے سیکریٹری خزانہ سے مذکورہ40 کروڑروپے آئی بی کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے فنڈزخفیہ رکھنے کا دفاع کیااورکہاکہ خفیہ فنڈزملک کے مفادمیں استعمال ہوتے ہیں جن کوعام نہیں کیاجاسکتا،انھو نے کہا عدالت خفیہ فنڈزکے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی مجازنہیں ہے، انھوں نے کہااگرعدالت ذاتی معلومات کیلیے فنڈزکے بارے میں جانناچاہتی ہے توان کیمرہ بریفنگ دی جاسکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاخفیہ ایجنسیوں کاکام لوگوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرنانہیں اورنہ ہی سیکرٹ فنڈحکومتیں بنانے اوربگاڑنے کیلئے استعمال ہوسکتا ہے،اگرعوام کاپیسہ خرچ ہواہے توبتاناپڑے گا کہاں اورکیسے خرچ ہوا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاریاست کی دولت صرف ریاست کیلیے استعمال ہوسکتی ہے،حکومت کیلیے استعمال نہیں ہوسکتی،اگرعدم اعتمادکیلئے ریاست کی دولت استعمال ہوگی تو یہ غلط ہے۔
کیس کی مزید سماعت دس دن بعدہوگی۔فاضل بینچ نے فوج کی زیرنگرانی حراستی مراکز اورشورش زدہ علاقوں میں فوج کو حاصل اختیارات کے بارے میں مقدمے میں سوات سے اٹھائے گئے ابراہیم اور ہدایات شاہ کو دو مئی کو ریکارڈ سمیت پیش کرنے کا حکم دیا اور وزارت دفاع،کمشنر سوات و ملاکنڈکو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کوئی بھی شخص دہشتگردی کی حمایت نہیں کر سکتا لیکن دہشت گردوں سے قانون کے مطابق نمٹنا چاہیے،عدالت نے پولیس فاؤنڈیشن کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی انجم عقیل کیخلاف ایف آئی اے کو مقدمہ واپس لینے سے روک دیا اورانجم عقیل، سابق ایم ڈی پولیس فاؤنڈیشن،سابق سیکریٹری داخلہ صدیق اکبر ،آئی جی اسلام آباد پولیس اورڈائریکٹر پولیس فاؤنڈیشن طارق جوئیہ کو نوٹس جاری کردیے۔
ڈائریکٹر پولیس فاؤنڈیشن نے انجم عقیل کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات پیش کردیں؟چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں انجم عقیل اور فاؤنڈیشن کے درمیان معاہدہ غلط ہے، عدالت نے موجودہ ایم ڈی پولیس فاؤنڈیشن کو پلاٹ نہ ملنے والے متاثرین کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ۔عدالت نے ایک سے زائد پلاٹ لینے والوں کو بھی نوٹس جاری کردیا اور سماعت دو ہفتوں کیلیے ملتوی کردی ۔فاضل بینچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت دینے کا مقدمہ نمٹا دیا ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق آئین نے دیا ہے اور آئین کی پابندی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عام انتخابات سے پہلے تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کیلیے کوششیں تیزکرنے کی ہدایت کی ہے ۔سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے جواب جمع کرادیا جس میں کہا گیا کہ تارکین وطن کو ووٹ دینے کی سہولت ان انتخابات کے بعد ہی ممکن ہوگی۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں3تین رکنی بینچ نے عدالت کے حکم کے باوجودجواب جمع نہ کرانے کا سخت نوٹس لیااورڈی جی آئی بی کوہدایت کی کہ اگلی سماعت سے پہلے1999میںایک صحافی کو30 لاکھ روپے دینے اور40کروڑروپے تحریک عدم اعتمادکیلیے استعمال کرنے کے بارے میں تحریری جواب جمع کرایاجائے،عدالت نے سیکریٹری خزانہ سے مذکورہ40 کروڑروپے آئی بی کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے فنڈزخفیہ رکھنے کا دفاع کیااورکہاکہ خفیہ فنڈزملک کے مفادمیں استعمال ہوتے ہیں جن کوعام نہیں کیاجاسکتا،انھو نے کہا عدالت خفیہ فنڈزکے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی مجازنہیں ہے، انھوں نے کہااگرعدالت ذاتی معلومات کیلیے فنڈزکے بارے میں جانناچاہتی ہے توان کیمرہ بریفنگ دی جاسکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاخفیہ ایجنسیوں کاکام لوگوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرنانہیں اورنہ ہی سیکرٹ فنڈحکومتیں بنانے اوربگاڑنے کیلئے استعمال ہوسکتا ہے،اگرعوام کاپیسہ خرچ ہواہے توبتاناپڑے گا کہاں اورکیسے خرچ ہوا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاریاست کی دولت صرف ریاست کیلیے استعمال ہوسکتی ہے،حکومت کیلیے استعمال نہیں ہوسکتی،اگرعدم اعتمادکیلئے ریاست کی دولت استعمال ہوگی تو یہ غلط ہے۔
کیس کی مزید سماعت دس دن بعدہوگی۔فاضل بینچ نے فوج کی زیرنگرانی حراستی مراکز اورشورش زدہ علاقوں میں فوج کو حاصل اختیارات کے بارے میں مقدمے میں سوات سے اٹھائے گئے ابراہیم اور ہدایات شاہ کو دو مئی کو ریکارڈ سمیت پیش کرنے کا حکم دیا اور وزارت دفاع،کمشنر سوات و ملاکنڈکو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کوئی بھی شخص دہشتگردی کی حمایت نہیں کر سکتا لیکن دہشت گردوں سے قانون کے مطابق نمٹنا چاہیے،عدالت نے پولیس فاؤنڈیشن کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی انجم عقیل کیخلاف ایف آئی اے کو مقدمہ واپس لینے سے روک دیا اورانجم عقیل، سابق ایم ڈی پولیس فاؤنڈیشن،سابق سیکریٹری داخلہ صدیق اکبر ،آئی جی اسلام آباد پولیس اورڈائریکٹر پولیس فاؤنڈیشن طارق جوئیہ کو نوٹس جاری کردیے۔
ڈائریکٹر پولیس فاؤنڈیشن نے انجم عقیل کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات پیش کردیں؟چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں انجم عقیل اور فاؤنڈیشن کے درمیان معاہدہ غلط ہے، عدالت نے موجودہ ایم ڈی پولیس فاؤنڈیشن کو پلاٹ نہ ملنے والے متاثرین کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ۔عدالت نے ایک سے زائد پلاٹ لینے والوں کو بھی نوٹس جاری کردیا اور سماعت دو ہفتوں کیلیے ملتوی کردی ۔فاضل بینچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت دینے کا مقدمہ نمٹا دیا ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق آئین نے دیا ہے اور آئین کی پابندی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عام انتخابات سے پہلے تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کیلیے کوششیں تیزکرنے کی ہدایت کی ہے ۔سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے جواب جمع کرادیا جس میں کہا گیا کہ تارکین وطن کو ووٹ دینے کی سہولت ان انتخابات کے بعد ہی ممکن ہوگی۔