سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پرعائد پابندی ختم
پابندی ختم ہوتے ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض اور دیگر شہروں میں بہت سی خواتین گاڑی لے کر سڑکوں پر نکل آئیں
سعودی خواتین کے لیے بڑی خبر سعودی عرب میں رات 12 بجتے ہی خواتین کی ڈرائیونگ پرعائد پابندی ختم ہوگئی۔
سعودی عرب میں کل رات 12 بجے 28 سال بعد خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پرعائد پابندی ختم ہوگئی جس کے بعد سعودی خواتین کو طویل انتظار کے بعد تنہا گاڑی چلانے کی اجازت مل گئی۔ پابندی ختم ہوتے ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض اور دیگر شہروں میں بہت سی خواتین گاڑی لے کر سڑکوں پر نکل آئیں جب کہ کچھ خواتین نے دوران ڈرائیونگ عربی میوزک بھی سنا۔
سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے الولید بن طلال کا سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پرعائد پابندی کے خاتمے پر کہنا ہے ''یہ ایک عظیم کامیابی ہے''انہوں نے مزید کہا ان کی بیٹی ریم طلال نے بھی اپنی بچیوں کو پچھلی سیٹ پر بٹھاکر گاڑی چلائی۔ جب کہ اس دوران وہ خود بھی گاڑی میں موجود تھےانہوں نے کہا اب خواتین کو ان کی آزادی مل گئی ہے۔ گاڑی چلانے پر انہوں نے اپنی بیٹی کی تالیاں بجاکر شاندار انداز میں حوصلہ افزائی کی۔ یاد رہے ریم طلال پہلی سعودی شہزادی ہیں جنہوں نے کارچلائی۔
سعودی ٹی وی اینکر سبیکا الدوساری کا کہنا ہے کہ' یہ ہر سعودی خاتون کے لیے تاریخی لمحات ہیں۔'
سعودی عرب میں رات 12 بجے ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہوتے ہی تقریباً تین ملین خواتین لائسنس حاصل کرسکتی ہیں اور 2020 تک ڈرائیونگ شروع کرسکتی ہیں۔ دوسری جانب گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے سے گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودی عرب دنیا کا واحد ملک تھا جہاں خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندی عائد تھی۔ پابندی کے خاتمے سے قبل خواتین گاڑی چلانے کے لیے شوفرز رکھتی تھیں یا انہیں کہیں جانے کے لیے اپنے مرد رشتے داروں پر انحصار کرنا پڑتا تھا لیکن اب پابندی کے خاتمے سے خواتین شوفرز رکھنے یا اپنے مرد رشتے داروں پر انحصار کرنے سے آزاد ہوگئی ہیں۔
خواتین کوڈرائیونگ کرنے کی اجازت خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم خواتین کارکنوں کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں ملی، ایمنسٹی کے مطابق کم ازکم 8 خواتین کواس مہم کے دوران جیل جانا پڑا اورانہوں نے انسداددہشت گردی کی عدالت میں نہ صرف مقدمات کا سامنا کیا بلکہ جیل بھی کاٹی۔
سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو ختم کرنے کااعلان گزشتہ برس ستمبرمیں کیاگیا تھا، جب کہ سعودی عرب میں رواں ماہ کی ابتدا میں کئی دہائیوں کے بعد کسی خاتون کو پہلا ڈرائیونگ لائسنس دیاگیا۔
واضح رہے کہ خواتین کو گاڑی چلانے اجازت تو مل گئی ہے تاہم خواتین دوران ڈرائیونگ تصویر نہیں بناسکتیں، سعودی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ڈرائیونگ کےدوران تصویر بنانے پر خواتین کو دو سے پانچ برس قید اورایک سے تین لاکھ ریال تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
سعودی عرب میں کل رات 12 بجے 28 سال بعد خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پرعائد پابندی ختم ہوگئی جس کے بعد سعودی خواتین کو طویل انتظار کے بعد تنہا گاڑی چلانے کی اجازت مل گئی۔ پابندی ختم ہوتے ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض اور دیگر شہروں میں بہت سی خواتین گاڑی لے کر سڑکوں پر نکل آئیں جب کہ کچھ خواتین نے دوران ڈرائیونگ عربی میوزک بھی سنا۔
سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے الولید بن طلال کا سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پرعائد پابندی کے خاتمے پر کہنا ہے ''یہ ایک عظیم کامیابی ہے''انہوں نے مزید کہا ان کی بیٹی ریم طلال نے بھی اپنی بچیوں کو پچھلی سیٹ پر بٹھاکر گاڑی چلائی۔ جب کہ اس دوران وہ خود بھی گاڑی میں موجود تھےانہوں نے کہا اب خواتین کو ان کی آزادی مل گئی ہے۔ گاڑی چلانے پر انہوں نے اپنی بیٹی کی تالیاں بجاکر شاندار انداز میں حوصلہ افزائی کی۔ یاد رہے ریم طلال پہلی سعودی شہزادی ہیں جنہوں نے کارچلائی۔
سعودی ٹی وی اینکر سبیکا الدوساری کا کہنا ہے کہ' یہ ہر سعودی خاتون کے لیے تاریخی لمحات ہیں۔'
سعودی عرب میں رات 12 بجے ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہوتے ہی تقریباً تین ملین خواتین لائسنس حاصل کرسکتی ہیں اور 2020 تک ڈرائیونگ شروع کرسکتی ہیں۔ دوسری جانب گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے سے گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودی عرب دنیا کا واحد ملک تھا جہاں خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندی عائد تھی۔ پابندی کے خاتمے سے قبل خواتین گاڑی چلانے کے لیے شوفرز رکھتی تھیں یا انہیں کہیں جانے کے لیے اپنے مرد رشتے داروں پر انحصار کرنا پڑتا تھا لیکن اب پابندی کے خاتمے سے خواتین شوفرز رکھنے یا اپنے مرد رشتے داروں پر انحصار کرنے سے آزاد ہوگئی ہیں۔
خواتین کوڈرائیونگ کرنے کی اجازت خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم خواتین کارکنوں کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں ملی، ایمنسٹی کے مطابق کم ازکم 8 خواتین کواس مہم کے دوران جیل جانا پڑا اورانہوں نے انسداددہشت گردی کی عدالت میں نہ صرف مقدمات کا سامنا کیا بلکہ جیل بھی کاٹی۔
سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو ختم کرنے کااعلان گزشتہ برس ستمبرمیں کیاگیا تھا، جب کہ سعودی عرب میں رواں ماہ کی ابتدا میں کئی دہائیوں کے بعد کسی خاتون کو پہلا ڈرائیونگ لائسنس دیاگیا۔
واضح رہے کہ خواتین کو گاڑی چلانے اجازت تو مل گئی ہے تاہم خواتین دوران ڈرائیونگ تصویر نہیں بناسکتیں، سعودی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ڈرائیونگ کےدوران تصویر بنانے پر خواتین کو دو سے پانچ برس قید اورایک سے تین لاکھ ریال تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔