’’پہلے چالان پھر کلام‘‘ ٹریفک پولیس نے نیا سلوگن دے دیا
تین ماہ میں 136946 گاڑیوں کا چالان کر کے 4 کروڑ 27لاکھ37ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا
ملتان میں ٹریفک وارڈنز نے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے اور پہلے سلام پھر کلام کے بجائے، پہلے چالان پھر کلام کو اپنا سلوگن بنا لیا ہے۔
وارڈنز کی تقرری کے بعد دوران تربیت انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ شہریوں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آئیں، جس پر پہلے پہل تو کسی حد تک عمل درآمد ہوا لیکن پھر ان کا رویہ بھی آہستہ آہستہ پنجاب پولیس والا بن گیا ہے۔
شہر کی معروف شاہراہوں، اہم چوراہوں مثلاً کینٹ، ابدالی روڈ، چوک گھنٹہ گھر، دولت گیٹ، دہلی گیٹ، خونی برج، بوہڑ گیٹ، حرم گیٹ، حسین آگاہی، چوک 14 نمبر چونگی، بی سی جی چوک، چوک شاہ عباس، ممتاز آباد، وہاڑی چوک، بہاولپور بائی پاس، چوک کمہارانوالہ اور ایل ایم کیو روڈ سمیت دیگر مقامات پر اکثر ٹریفک جام رہتی ہے، کیوں کہ وارڈنز ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے بجائے کسی دکان، ہوٹل یا سایہ دار جگہ پر بیٹھ کر موبائل فون پر گپیں لگانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں یا پھر چند وارڈنز اکٹھے ہو کر ناکہ لگا کر شہریوں کو تنگ کرنے میں جت جاتے ہیں۔
موٹر سائیکل، موٹر سائیکل رکشوں، لوڈر رکشوں، ڈالوں، کیری ڈبوں والوں کو ایسے روکا جاتا ہے، جیسے وہ بہت بڑے مجرم ہیں، پھر کاغذات طلب کرنے سے پہلے ہی چالان چٹ پر گاڑی کا نمبر لکھ دیا جاتا ہے، کاغذات مکمل ہونے کے باوجود معمولی بات کو جواز بنا کر دھڑا دھڑ چالان چٹ مکمل کر کے انہیں تھما دی جاتی ہے۔
اگر کوئی شہری اس پر معمولی سا احتجاج کرے تو اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اس پر کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرانے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا لیکن دوسری طرف بااثر افراد اور بڑی گاڑیوں والوں کو کوئی پوچھتا تک نہیں۔
گزشتہ 3 ماہ میں ضلع ملتان میں 136946 چالان کیے گئے ہیں، جن میں 4 کروڑ 27لاکھ37ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ اسی عرصہ میں 4930 گاڑیاں تھانوں میں بند کی گئیں۔ لیکن دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ شہر میں صرف ایس پی چوک پر ٹریفک اشارے ورکنگ پوزیشن میں ہفتے میں دو سے تین دن نظر آتے ہیں جبکہ باقی اہم چوکوں کا اللہ ہی حافظ ہے۔ بوسن روڈ، ہیڈ محمد والا روڈ، سیداں والا بائی پاس سے لاہور روڈ کی جانب رات 8 بجے کے بعد ویلر درجنوں کی تعداد میں آکر ویلنگ کرتے ہیں جبکہ اسی روڈ پر ہیوی بائیکرز نے بھی روزانہ رات کو اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے لیکن ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔
ملتان میں تین سال سے زائد عرصہ تعینات رہ کر ٹرانسفر ہونے والے چیف ٹریفک آفیسر شریف جٹ کے دو قریبی عزیز حکمران جماعت سے متعلق تھے، جس کی وجہ سے وہ ٹریفک پلان کی بہتری کے بجائے خاندانی خدمات کو زیادہ سر انجام دیتے رہے۔ سابق سی ٹی او کی وجہ سے شہر کی تباہ حال شدہ ٹریفک کے نظام میں بہتری لانا نئے تعینات ہونے والے چیف ٹریفک آفیسر محمد معصوم کیلئے ایک بڑاچیلنج ہے، دیکھنا اب یہ ہے کہ وہ شہریوں کی توقعات پر کس حد تک پورا اترتے ہیں۔
وارڈنز کی تقرری کے بعد دوران تربیت انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ شہریوں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آئیں، جس پر پہلے پہل تو کسی حد تک عمل درآمد ہوا لیکن پھر ان کا رویہ بھی آہستہ آہستہ پنجاب پولیس والا بن گیا ہے۔
شہر کی معروف شاہراہوں، اہم چوراہوں مثلاً کینٹ، ابدالی روڈ، چوک گھنٹہ گھر، دولت گیٹ، دہلی گیٹ، خونی برج، بوہڑ گیٹ، حرم گیٹ، حسین آگاہی، چوک 14 نمبر چونگی، بی سی جی چوک، چوک شاہ عباس، ممتاز آباد، وہاڑی چوک، بہاولپور بائی پاس، چوک کمہارانوالہ اور ایل ایم کیو روڈ سمیت دیگر مقامات پر اکثر ٹریفک جام رہتی ہے، کیوں کہ وارڈنز ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے بجائے کسی دکان، ہوٹل یا سایہ دار جگہ پر بیٹھ کر موبائل فون پر گپیں لگانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں یا پھر چند وارڈنز اکٹھے ہو کر ناکہ لگا کر شہریوں کو تنگ کرنے میں جت جاتے ہیں۔
موٹر سائیکل، موٹر سائیکل رکشوں، لوڈر رکشوں، ڈالوں، کیری ڈبوں والوں کو ایسے روکا جاتا ہے، جیسے وہ بہت بڑے مجرم ہیں، پھر کاغذات طلب کرنے سے پہلے ہی چالان چٹ پر گاڑی کا نمبر لکھ دیا جاتا ہے، کاغذات مکمل ہونے کے باوجود معمولی بات کو جواز بنا کر دھڑا دھڑ چالان چٹ مکمل کر کے انہیں تھما دی جاتی ہے۔
اگر کوئی شہری اس پر معمولی سا احتجاج کرے تو اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اس پر کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرانے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا لیکن دوسری طرف بااثر افراد اور بڑی گاڑیوں والوں کو کوئی پوچھتا تک نہیں۔
گزشتہ 3 ماہ میں ضلع ملتان میں 136946 چالان کیے گئے ہیں، جن میں 4 کروڑ 27لاکھ37ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ اسی عرصہ میں 4930 گاڑیاں تھانوں میں بند کی گئیں۔ لیکن دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ شہر میں صرف ایس پی چوک پر ٹریفک اشارے ورکنگ پوزیشن میں ہفتے میں دو سے تین دن نظر آتے ہیں جبکہ باقی اہم چوکوں کا اللہ ہی حافظ ہے۔ بوسن روڈ، ہیڈ محمد والا روڈ، سیداں والا بائی پاس سے لاہور روڈ کی جانب رات 8 بجے کے بعد ویلر درجنوں کی تعداد میں آکر ویلنگ کرتے ہیں جبکہ اسی روڈ پر ہیوی بائیکرز نے بھی روزانہ رات کو اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے لیکن ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔
ملتان میں تین سال سے زائد عرصہ تعینات رہ کر ٹرانسفر ہونے والے چیف ٹریفک آفیسر شریف جٹ کے دو قریبی عزیز حکمران جماعت سے متعلق تھے، جس کی وجہ سے وہ ٹریفک پلان کی بہتری کے بجائے خاندانی خدمات کو زیادہ سر انجام دیتے رہے۔ سابق سی ٹی او کی وجہ سے شہر کی تباہ حال شدہ ٹریفک کے نظام میں بہتری لانا نئے تعینات ہونے والے چیف ٹریفک آفیسر محمد معصوم کیلئے ایک بڑاچیلنج ہے، دیکھنا اب یہ ہے کہ وہ شہریوں کی توقعات پر کس حد تک پورا اترتے ہیں۔