پی ایس بی کمپلیکس کوچنگ سینٹرز لیز پر دینے کا فیصلہ
ادارے کو منافع بخش بنانے کیلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائیگا، ذرائع
وفاقی حکومت نے پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد اور چاروںصوبوں میں واقع کوچنگ سینٹرز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل بنیادوں پرچلانے کیلیے جامع پلان تشکیل دے دیا ہے۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ کے باخبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد 3 سو ایکٹر پر مشتمل پاکستان کے سب سے بڑے اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد کے ساتھ لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاورمیں موجود کوچنگ سینٹرز میں موجود کھیلوں کی سہولیات فٹبال گراؤنڈز، سوئمنگ پولز، انڈور جمنازیم، فٹنس جم، ایتھلیٹکس ٹریک، بیڈمنٹن ہال کو پبلک پراؤیٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل بنیادوں پر چلایا جائے گا اور اس بنیاد پر حاصل ہونیوالی رقم سے پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کے معاملات کو چلایا جائے گا جس کا مقصد اداروں کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانا ہے۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بورڈ کی تمام سہولیات کو 3 سال کیلیے لیز پر دی جائیں گی، کمرشل بنیادوں پر سہولیات کی ممبر شپ فیس، قومی و بین الاقوامی ایونٹس کے انعقادکیلیے قومی و بین الاقوامی اسپورٹس فیڈریشنز کے ساتھ برابری کی بنیاد پر معاہدے کے جائیں گے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اور کوچنگ سنٹرز پر سالانہ لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور اسپورٹس کمپلیکس کی عمارت قومی خزانے اور وزارت کے لیے سفید ہاتھی بن گئی ہے، حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی طرز پر کھیلوں کی تمام سہولیات کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل بنیادوں پر چلایا جائے گا اور بورڈ میں کام کرنیوالے ملازمین کو وفاقی حکومت کی طرف سے تنخواہیں اور مراعات دی جائیں گی۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ امور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اور کوچنگ سینٹرز میں عالمی معیار کی سہولیات موجود ہیں لیکن ان کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے، اسپورٹس کمپلیکس میں صرف غیرملکی مقابلوں میں انعقاد سے قبل کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپس لگائے جاتے ہیں اور ان کیمپس کے علاوہ اسپورٹس کمپلیکس کی عمارت سفید ہاتھی بن گئی ہے، پی ایس بی کو کمرشل بنیادوں پر چلانے سے وزارت کو خطیر رقم حاصل ہوگی۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ کے باخبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد 3 سو ایکٹر پر مشتمل پاکستان کے سب سے بڑے اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد کے ساتھ لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاورمیں موجود کوچنگ سینٹرز میں موجود کھیلوں کی سہولیات فٹبال گراؤنڈز، سوئمنگ پولز، انڈور جمنازیم، فٹنس جم، ایتھلیٹکس ٹریک، بیڈمنٹن ہال کو پبلک پراؤیٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل بنیادوں پر چلایا جائے گا اور اس بنیاد پر حاصل ہونیوالی رقم سے پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کے معاملات کو چلایا جائے گا جس کا مقصد اداروں کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانا ہے۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بورڈ کی تمام سہولیات کو 3 سال کیلیے لیز پر دی جائیں گی، کمرشل بنیادوں پر سہولیات کی ممبر شپ فیس، قومی و بین الاقوامی ایونٹس کے انعقادکیلیے قومی و بین الاقوامی اسپورٹس فیڈریشنز کے ساتھ برابری کی بنیاد پر معاہدے کے جائیں گے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اور کوچنگ سنٹرز پر سالانہ لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور اسپورٹس کمپلیکس کی عمارت قومی خزانے اور وزارت کے لیے سفید ہاتھی بن گئی ہے، حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی طرز پر کھیلوں کی تمام سہولیات کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل بنیادوں پر چلایا جائے گا اور بورڈ میں کام کرنیوالے ملازمین کو وفاقی حکومت کی طرف سے تنخواہیں اور مراعات دی جائیں گی۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ امور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اور کوچنگ سینٹرز میں عالمی معیار کی سہولیات موجود ہیں لیکن ان کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے، اسپورٹس کمپلیکس میں صرف غیرملکی مقابلوں میں انعقاد سے قبل کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپس لگائے جاتے ہیں اور ان کیمپس کے علاوہ اسپورٹس کمپلیکس کی عمارت سفید ہاتھی بن گئی ہے، پی ایس بی کو کمرشل بنیادوں پر چلانے سے وزارت کو خطیر رقم حاصل ہوگی۔