ایم ایچ پنہور فارم پر ڈیڑھ کلو وزنی سونھرہ آم کی پیداوار

گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنیکا مطالبہ، آم سردی میں بھی ملیں گے، غلام سرور

گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنیکا مطالبہ، آم سردی میں بھی ملیں گے، غلام سرور۔ فوٹو: فائل

ایم ایچ پنہورزرعی فارم پر ڈیڑھ کلو وزنی سونھرہ آم کی پیداوار پر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنے کا مطالبہ۔

ایم ایچ پنہور زرعی فارم پر معروف زرعی ماہر و محقق مرحوم ایم ایچ پنہور کی برسوںکی تحقیق نے کامیابی حاصل کی ہیں، ایم ایچ پنہور ٹرسٹ کے نگران غلام سرور پہنور نے کہا کہ سندھ میں آموں کی ایک خاص جنسسونھرہ پر آٹھ سال تک کی گئی تحقیق کے بعد اس کا وزن ڈیڑھ کلوکرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو کہ بہت بڑی کامیابی ہے۔


انہوں نے بتایا کہ اس وزن کا آم پاکستان سمیت کسی بھی ملک میں نہیں ہے، یہ ایک بہت بڑا ریکارڈ ہیں جسے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا جائے۔ انھوں نے بتایا کہ آنے والے برسوں میں اس کے پودے سندھ بھر کے آبادگاروں کو دیے جائینگے تاکہ آم کی یہ انوکھی ورائٹی صوبے بھر میں کاشت کی جا سکے، اس کے لیے ہم نے نرسری بھی قائم کی ہے، ایم ایچ پنہورفارم پر آسٹریلیا کی ایک جنس میں جینیاتی تبدیلی کے بعد سردیوں میں آم پیدا کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی ہیں۔

غلام سرور پنہور نے بتایا کہ اب آم گرمیوں کے بجائے سردیوں میں بھی مل سکے گا، انھوں نے کہا کہ ایم ایچ پنہور نے آبپاشی نظام سے متعلق عالمی سطح پر تحقیق کر کے کئی نایاب اجناس متعارف کرائی اور انھیں کاشت کرنے کا طریقہ بھی بتایا، کئی زرعی تحقیقاتی کتابیں لکھی ان کے انتقال کے بعد آج تک سرکاری سطح پر اس فروٹ فارم پر توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی کسی زرعی محقق نے یہاں کا رخ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایم ایچ پنہور ٹرسٹ بنا کسی فنڈ کے اپنی مدد آپ کے تحت فروٹ فارم چلا رہا ہے اور آبادگاروں کو نایاب اجناس فراہم کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام اور دیگر زرعی اداروں کو کہا ہیں کہ وہ اپنے طلبہ و طالبات کی انٹرن شپ اس فارم پر کرائے تاکہ ہمارے آنے والے زرعی ماہرین کو اس سے متعلق آگاہی حاصل ہو سکے۔
Load Next Story