الیکشن جیتوں یا ہاروں عوام کی خدمت کرتا رہوں گا اویس مظفر
ٹھٹھہ میں پہلی بار سیاسی طور پر مخالفین کو بھرپور طریقے سے چیلنج کیا گیا ہے
پیپلز پارٹی کے رہنما اور پی ایس 88 سے نامزد امیدوار اویس مظفر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیارکرنے والے شیرازی برادران نے عام انتخابات کے حوالے سے ٹکٹوں کی تقسیم کے موقع پر میرے ٹھٹھہ سے الیکشن لڑنے پر نہ صرف خوشی کا اظہار کیا تھا بلکہ ٹھٹھہ میں میرے اعزاز میں ایک استقبالیہ کا بھی اہتمام کیا تھا۔
ٹھٹھہ پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ شیرازی 85 سے اقتدار میں ہیں اور مختلف حکومتوں کا حصہ رہے ہیں اس لیے بیورو کریسی اور دیگر لوگ ان کے ساتھ رہے لیکن اب ٹھٹھہ کے لوگوں نے خود صورت حال تبدیل کردی اور پیپلز پارٹی میں عوام کی شمولیت سے مخالفین بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر الزام تراشی کی سیاست پر اتر آئے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ انتخابات میں کون کامیاب ہوگا اس کا فیصلہ عوام کریں گے، ہم بڑے دعوے کرنے کے بجائے عملی کام کو ترجیح دیتے ہیں اور ہمارا مقصد صرف عوام کے مسائل حل کرنا ہے ۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ انتخابات میں کامیاب ہوں یا نہ ہوں لیکن ٹھٹھہ میں رہ کر عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے ۔
انھوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ صرف سنی سنائی باتیں لکھنے کے بجائے پہلے حقیقت معلوم کریں اور تصدیق کے بعد خبریں شائع کریں تاکہ کسی کی دل آزاری نہ ہو ۔ 11 مئی کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار عوامی طاقت سے کامیاب ہوں گے ۔
انھوں نے کہا کہ ٹھٹھہ میں پہلی بار سیاسی طور پر مخالفین کو بھرپور طریقے سے چیلنج کیا گیا ہے اسی لیے وہ خوفزدہ ہیں اور میرے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے۔ ٹھٹھہ کے عوام بہت باشعور ہیں وہ سمجھتے ہیں ان کے ساتھ وعدے کس نے کیے اور کون ان کے حقیقی مسائل حل کرنے کے لیے کردار ادا کرسکتے ہیں، ہم الزام تراشیوں کے بجائے صرف عملی اقدامات اور عوام کی خدمت کو ترجیح دیتے ہیں۔
ٹھٹھہ پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ شیرازی 85 سے اقتدار میں ہیں اور مختلف حکومتوں کا حصہ رہے ہیں اس لیے بیورو کریسی اور دیگر لوگ ان کے ساتھ رہے لیکن اب ٹھٹھہ کے لوگوں نے خود صورت حال تبدیل کردی اور پیپلز پارٹی میں عوام کی شمولیت سے مخالفین بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر الزام تراشی کی سیاست پر اتر آئے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ انتخابات میں کون کامیاب ہوگا اس کا فیصلہ عوام کریں گے، ہم بڑے دعوے کرنے کے بجائے عملی کام کو ترجیح دیتے ہیں اور ہمارا مقصد صرف عوام کے مسائل حل کرنا ہے ۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ انتخابات میں کامیاب ہوں یا نہ ہوں لیکن ٹھٹھہ میں رہ کر عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے ۔
انھوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ صرف سنی سنائی باتیں لکھنے کے بجائے پہلے حقیقت معلوم کریں اور تصدیق کے بعد خبریں شائع کریں تاکہ کسی کی دل آزاری نہ ہو ۔ 11 مئی کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار عوامی طاقت سے کامیاب ہوں گے ۔
انھوں نے کہا کہ ٹھٹھہ میں پہلی بار سیاسی طور پر مخالفین کو بھرپور طریقے سے چیلنج کیا گیا ہے اسی لیے وہ خوفزدہ ہیں اور میرے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے۔ ٹھٹھہ کے عوام بہت باشعور ہیں وہ سمجھتے ہیں ان کے ساتھ وعدے کس نے کیے اور کون ان کے حقیقی مسائل حل کرنے کے لیے کردار ادا کرسکتے ہیں، ہم الزام تراشیوں کے بجائے صرف عملی اقدامات اور عوام کی خدمت کو ترجیح دیتے ہیں۔