نیشنل بینک کا ری بیٹ رکنے پرحوالہ وہنڈی کے فروغ کا انتباہ

مقامی بینکوں سے منسلک غیرملکی شراکت داروں کو فوری ری بیٹ ادا کیا جائے، خالد بن شاہین

1 لاکھ پاکستانیوں کی واپسی کے باعث سعودی عرب سے ترسیلات زرمیں کمی آئی، پریس بریفنگ فوٹو: فائل

وفاق کی جانب سے مقامی بینکوں سے منسلک غیرملکی شراکت داروں کو ریمیٹنسز پر 5 تا6 ارب روپے کے ری بیٹ کے عدم اجراسے حوالہ وہنڈی کو فروغ ملنے کا خدشہ ہے۔

یہ بات نیشنل بینک آف پاکستان کے گلوبل ہوم ریمیٹنس مینجمنٹ گروپ کے سربراہ اور ایس ای وی پی خالد بن شاہین نے منگل کو پریس بریفنگ کے دوران کہی۔ انہوں نے متعلقہ اتھارٹیز پر زور دیا کہ وہ معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی بینکوں سے منسلک غیرملکی شراکت داروں کے واجب الادا ری بیٹ کی ادائیگیوں کا بندوبست کرے۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کی سب زیادہ آمد سعودی عرب سے ہوتی ہے لیکن وہاں اقامہ قوانین میں سختی اور گزشتہ 18 ماہ کے دوران 1 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کی واپسی کے باعث سعودی عرب سے ترسیلات زر کی آمد میں کمی ہوئی، اوورسیزپاکستانیوں کو ملک میں اپنے چاہنے والوں کو رقوم کی ترسیل میں درپیش مشکلات دور کرنے کیلیے نیشنل بینک نے خصوصی اقدامات کیے ہیں جس سے فوری رقوم کی ترسیل میں مدد اور زرمبادلہ ذخائر مستحکم ہوئے ہیں جبکہ رقوم کی غیرقانونی ترسیل کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے، نیشنل بینک کے گلوبل ہوم ریمیٹنس مینجمنٹ گروپ نے سال2009 میں اپنے قیام کے بعد قابل قدر سنگ میل عبور کیے ہیں۔




یہی وجہ ہے کہ رواں سال کے دوران بینک کی دو ریمیٹنس اسکیموں ''فوری ٹرانسفر'' اور''فوری کیش'' کی ماہانہ ٹرانزیکشنز گزشتہ سال کے ساڑھے8 لاکھ سے بڑھ کر 22 لاکھ ٹرانزیکشنز تک پہنچ گئی ہیں، نیشنل بینک دنیا بھر میں جہاں اس کی برانچیں نہیں ہیں وہاں دیگر بینکوں اور اداروں سے معاہدے کررہا ہے جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مزید آسانیاں فراہم کی جاسکیں گی۔

اب تک نیشنل بینک 30 ایسے بینکوں اور اداروں کے ساتھ پارٹنرشپ کرچکا ہے اور بینک انتظامیہ اس نیٹ ورک میں اضافے کیلیے کوشاں ہے، نیشنل بینک ملک کا پہلا بینک ہے جس نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رقوم کی ترسیل کیلیے خصوصی ڈیسک قائم اور ان کی مشکلات کے خاتمے کیلیے خصوصی ہینڈلنگ سسٹم کو متعارف کرایا۔
Load Next Story