آٹے کی قیمت میں نمایاں اضافہ گندم کی نجی خریداری اور برآمد پر ڈیڑھ ماہ کی پابندی کا مطالبہ

غیر متعلقہ تاجر گندم خرید رہے ہیں، ہزاروں ٹن ایکسپورٹ، برآمدی معاہدے جاری، 15 روز میں آٹا ڈھائی۔۔۔، فلور ملز مالکان

حکومت 13 لاکھ ٹن خریداری ہدف کیلیے پابندی لگائے ورنہ آٹے کی ایکس مل قیمت41 روپے کلو ہو جائے گی، پریس کانفرنس فوٹو : فائل

فلورملز مالکان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ذخیرہ اندوزی اور برآمدی سرگرمیاں برقرار رہیں تو آئندہ چند ہفتوں میں ڈھائی نمبر آٹے کی فی کلوگرام قیمت41 روپے تک پہنچ جائے گی۔

پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انصرجاوید نے منگل کوایسوسی ایشن کے دفتر میں وائس چیئرمین سلیم پیارعلی، چوہدری محمد یوسف، میاں محمود حسن، شیخ اخترحسین اور شیخ ابرار کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نئی فصل کی گندم کے حتمی پیداواری اعدادوشمار آنے تک نجی سطح پر ذخیرہ اندوزی اور برآمدات پرصرف ڈیڑھ ماہ کے لیے پابندی عائد کرنے کا اعلان کرے۔

کیونکہ ذخیرہ اندوزی اور مستقل بنیادوں پر برآمدی سرگرمیاں جاری رہنے کی وجہ سے گزشتہ15 روز کے دوران گندم کی فی کلوگرام تھوک قیمت28.50 روپے سے بڑھ کر31 روپے کی سطح پر آگئی ہے جس سے اس امر کا خدشہ ہے کہ حکومتی سطح پر ہنگامی اقدامات نہ کرنے کی صورت میں ڈھائی نمبر آٹے کی ایکس مل قیمت بڑھ کر41 روپے کی سطح تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ نئی فصل کی گندم کی نجی طور پر ذخیرہ اندوزی اور برآمدات جاری ہیں، نئی فصل کی 80 ہزار ٹن گندم مختلف ممالک کو برآمد کی جاچکی ہے جبکہ مزید53 ہزار ٹن گندم مقامی بندرگاہوں پر برآمدات کے لیے بحری جہازوں پر لوڈ کی جا رہی ہے۔




صرف 3 روز کے دوران 45 ہزار ٹن گندم کے نئے برآمدی معاہدے طے پائے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ فلورملیں فی الوقت 34.50 روپے فی کلوگرام ایکس مل کے حساب سے ڈھائی نمبرآٹا فراہم کر رہی ہیں، فلورملز مالکان گندم کی برآمدات کے مخالف نہیں بلکہ انہیں اس کاروبار میں ٹریڈرز اور ایکسپورٹرز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے خطرہ ہے کہ ملک میں گندم کی متوقع بمپر پیداوار کے باوجود عام آدمی کو مہنگے داموں آٹا خریدنا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گندم کی ٹریڈنگ اور برآمدات میں غیرمتعلقہ لوگوں کی بڑھتی ہوئی شمولیت کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ غیرمتوازن ہوگئی ہے، محکمہ خوراک سندھ نے نئی فصل سے گندم کی خریداری کا ہدف13 لاکھ ٹن مقرر کیا ہے لیکن اب تک صرف 3 لاکھ ٹن گندم کی خریداری ہوسکی ہے جو وفاقی وصوبائی حکومتوں کی غیردانشمندانہ پالیسیوں کی عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کی تجویز پراگر ڈیڑھ ماہ کے لیے گندم کی نجی ذخیرہ اندوزی اور برآمدات پر پابندی عائد کردی جائے تو حکومت اپنے خریداری اہداف کو پورا کرسکے گی۔
Load Next Story