غذائی قلت کے باعث کمزور بچوں کی شرح پیدائش بڑھ ریہ ہے ماہرین
پاکستان میں بچوں میں غذائی قلت کا تعلق محض غربت سے نہیں ہے بلکہ اس کاتعلق شعوراورآگاہی سے بھی ہے،ماہرین اطفال.
لاہور:
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ غذائی قلت کے باعث کمزور بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہورہا ہے،سندھ میں 5سا ل سے کم عمر بچوں میں غذائی کمی ہولناک صورت اختیارکرتی جارہی ہے، یونیسیف کے تعاون سے کیے جانے والے سروے کے مطابق سندھ کے بچے انتہائی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
غذائی کمی سے بچوں میں مختلف جسمانی ذہنی نشوونما اور دیگر طبی مسائل جنم لے رہے ہیں،ان میں سے ایک اہم مسئلہ پولیوکا بھی شامل ہے ،ماہرین اطفال نے کہا کہ پاکستان میں بچوں میں غذائی قلت کا تعلق محض غربت سے نہیں ہے بلکہ اس کاتعلق شعور اورآگاہی سے بھی ہے،غذائی کمی کے شکار بچوں اور خواتین کی شرح ملک بالخصوص دیہی علاقوں میں بہت زیادہ ہے جس کے لیے سول سوسائٹی کے اداروں اور این جی اوزکوگورنمنٹ کے ساتھ مل کر اپنی ذمے داری پوری کرنی چاہیے۔
مائوںکو چاہیے کہ وہ ابتدائی چھے ماہ تک صرف اور صرف اپنا دودھ پلائیں جبکہ اس کے بعد دودھ کے ساتھ ساتھ دو سال تک ہلکی پھلکی خوراک بھی جاری رکھیں، انھوں نے کہا کہ حمل کے دوران بہتر خوراک ملنے پر ماں اور بچے کی صحت بہتررہتی ہے،آغاخان یونیورسٹی کی ڈاکٹر ایس کے کوثر نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جن علاقوں میں غذائی قلت ہے وہاں کی خواتین کو آگاہی فراہم کی جائے تاکہ وہ پیداہونیوالے اپنے بچہ کوبریسٹ فیڈنگ کرائیں۔
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ غذائی قلت کے باعث کمزور بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہورہا ہے،سندھ میں 5سا ل سے کم عمر بچوں میں غذائی کمی ہولناک صورت اختیارکرتی جارہی ہے، یونیسیف کے تعاون سے کیے جانے والے سروے کے مطابق سندھ کے بچے انتہائی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
غذائی کمی سے بچوں میں مختلف جسمانی ذہنی نشوونما اور دیگر طبی مسائل جنم لے رہے ہیں،ان میں سے ایک اہم مسئلہ پولیوکا بھی شامل ہے ،ماہرین اطفال نے کہا کہ پاکستان میں بچوں میں غذائی قلت کا تعلق محض غربت سے نہیں ہے بلکہ اس کاتعلق شعور اورآگاہی سے بھی ہے،غذائی کمی کے شکار بچوں اور خواتین کی شرح ملک بالخصوص دیہی علاقوں میں بہت زیادہ ہے جس کے لیے سول سوسائٹی کے اداروں اور این جی اوزکوگورنمنٹ کے ساتھ مل کر اپنی ذمے داری پوری کرنی چاہیے۔
مائوںکو چاہیے کہ وہ ابتدائی چھے ماہ تک صرف اور صرف اپنا دودھ پلائیں جبکہ اس کے بعد دودھ کے ساتھ ساتھ دو سال تک ہلکی پھلکی خوراک بھی جاری رکھیں، انھوں نے کہا کہ حمل کے دوران بہتر خوراک ملنے پر ماں اور بچے کی صحت بہتررہتی ہے،آغاخان یونیورسٹی کی ڈاکٹر ایس کے کوثر نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جن علاقوں میں غذائی قلت ہے وہاں کی خواتین کو آگاہی فراہم کی جائے تاکہ وہ پیداہونیوالے اپنے بچہ کوبریسٹ فیڈنگ کرائیں۔