قانون سازی اور ہمارے نمائندے
قانون سازی کرنے والے پورے پانچ سال تک قانون سازی کے کاغذات پر صرف دستخط کرنے کا ہی معاوضہ لیتے ہیں
حیرت زدہ ہوں کہ جس گروپ میں دیکھو، جس فیس بک اکاؤنٹ کو دیکھو، عوام کی طرف سے سوال یا ان کے تجزیئے میں ٹکٹ ہی کا ذکر ہے یا دھڑوں کا۔ کسی کی طرف سے آج تک کسی امیدوار سے یہ سوال نہیں پوچھا گیا کہ آپ اگر صوبائی یا قومی اسمبلی کےلیے منتخب ہوگئے تو آپ اس ملک کے نظام تعلیم کےلیے کیا قانون سازی کریں گے؟ آپ صحت سے متعلق بہتری کےلیے کیا قانون سازی کریں گے؟ آپ ٹیکس کے نظام کو مؤثر اور بہتر کرنے کےلیے کیا پلان رکھتے ہیں؟ آپ نوجوانوں کو کھیلوں کی طرف راغب کرنے اور کھلاڑیوں کے بہتر مستقبل کےلیے کیا منصوبہ رکھتے ہیں؟
آپ بے روز گاری کے خاتمے کےلیے موجودہ قانون میں کیا تبدیلی لائیں گے؟ آپ بروقت، فوری اور سستے انصاف کےلیے موجودہ قانون میں کیا ترامیم کریں گے۔ اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کےلیے کس کس فرسودہ نظام کے خاتمے کےلیے اپنی آواز اسمبلی میں اٹھائیں گے؟ آپ کے پاس ملکی معیشت میں بہتری کےلیے کیا پلان ہے؟ آپ اس ملک سے کرپشن کے خاتمے کےلیے کیا پالیسی مرتب کریں گے؟ آپ ریاست پر موجود قرضوں کے خاتمے کےلیے کیا نظام وضع کریں گے؟ آپ اداروں کی کن کمزریوں کی نشاندہی کریں گے؟ آپ اداروں کو خودمختار بنانے کےلیے کیا پالیسی رکھتے ہیں؟ پولیس کے نظام کو بہتر کرنے کےلیے قانون میں کن ترامیم کی گنجائش ہے؟ ہم کبھی ہوا بازی میں اتنے خود مختار تھے کہ ہم دوسرے ملکوں کےلیے مثال تھے، آج ہم خسارے میں ہیں، آج ہمارے ادارے نیلام ہو رہے ہیں۔ قومی اداروں کو ایک بار پھر منافع بخش بنانے کےلیے آپ کیا اقدامات کریں گے؟
مگر افسوس کہ ہمارے سوالات...
میرا جہاں تک ناقص علم ہے، ہمارے ملک کا آئین اور قانون یہ بتاتے ہیں کہ ایک صوبائی اور قومی اسمبلی کے منتخب نمائندے کا کام قانون سازی کرنا ہوتا ہے لیکن پاکستان کی تاریخ گواہ ہے، جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے یہی دیکھتا آرہا ہوں کہ اس ملک میں قانون سازی کرنے والے پورے پانچ سال قانون سازی کے کاغذات پر صرف دستخط کرنے کا ہی معاوضہ لیتے آرہے ہیں اور قربان جاؤں اس بھولی بھالی عوام پر جو ایک ایم پی اے سے گلیاں اور سڑکیں تعمیر کرنے ہی کا مطالبہ کرتے ہیں؛ اور جو صرف اور صرف اپنے ووٹ کو ترقیاتی کاموں میں تولتے ہیں۔ انہیں اس بات سے غرض نہیں کہ اس منتخب نمائندے نے ان کے ساتھ تھانے میں ہونے والی ناانصافی کی خرابی کو ختم کرنے میں کیا کردار ادا کیا؟ اسے جو برسوں سے انصاف نہیں ملا، اس کے نمائندے نے اس پر کوئی آواز بلند کی؟ وہ جو اپنی حلال کمائی پر غیر منصفانہ ٹیکس دے رہا ہے، اس کے نمائندے نے اس پر کوئی لب کشائی کی؟ اس کے بیٹے کے علاج کےلیے جو اسپتالوں میں ذلّت اٹھانی پڑتی ہے، اس پر اس کے نمائندے نے کیا قانون سازی کروائی؟ اس کے بچے جو اس کی ساری زندگی کی کمائی لگا کر پڑھ لکھ جانے کے باوجود مزدوری کر رہے ہیں یا بے روز گار ہیں، اس فرسودہ نظام کے خاتمے کےلیے اس کے نمائندے نے کیا کارہائے نمایاں سر انجام دیئے؟
ہمارے عوام کو تو صرف اپنے نمائندے میں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ مجھے اپنے رشتہ دار کی جو قیمتی زمین ہتھیانی ہے، اس پر میرا منتخب نمائندہ تھانے میں میری کتنی مدد کرے گا؟ ہماری گلی پچھلے دور حکومت میں بنی تھی لیکن نالی کا پانی میرے گھر آجاتا ہے، تو کون مجھے یہ گلی دوبارہ پکی کروا کر دے گا۔
ہم یہ بھول چکے ہیں کہ ہماری ضروریات کو پورا کرنے کی ذمہ داری اداروں کی ہے، سڑکیں بنوانے کےلیے قومی ادارے موجود ہیں۔ صحت، تعلیم، سستے اور فوری انصاف سمیت نوجوانوں کی بے روز گاری کے خاتمے، غرض ہماری بنیادی ضروریات کےلیے ادارے موجود ہیں۔ اگر ضرورت ہے تو ان اداروں سے بہتر کام لینے کےلیے قانون سازی کی ضرورت ہے، قانون سازی کےلیے ہمارے عوام میں شعور کا ہونا ضروری ہے، اور ہمارے ووٹ کا درست استعمال ضروری ہے۔
ووٹ ان کو دیجیے جن کے پاس ان سوالوں کے جوابات ہوں۔ اللہ پاک ہمیں ہمارے ووٹ کے صحیح استعمال کی توفیق دے (آمین)۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
آپ بے روز گاری کے خاتمے کےلیے موجودہ قانون میں کیا تبدیلی لائیں گے؟ آپ بروقت، فوری اور سستے انصاف کےلیے موجودہ قانون میں کیا ترامیم کریں گے۔ اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کےلیے کس کس فرسودہ نظام کے خاتمے کےلیے اپنی آواز اسمبلی میں اٹھائیں گے؟ آپ کے پاس ملکی معیشت میں بہتری کےلیے کیا پلان ہے؟ آپ اس ملک سے کرپشن کے خاتمے کےلیے کیا پالیسی مرتب کریں گے؟ آپ ریاست پر موجود قرضوں کے خاتمے کےلیے کیا نظام وضع کریں گے؟ آپ اداروں کی کن کمزریوں کی نشاندہی کریں گے؟ آپ اداروں کو خودمختار بنانے کےلیے کیا پالیسی رکھتے ہیں؟ پولیس کے نظام کو بہتر کرنے کےلیے قانون میں کن ترامیم کی گنجائش ہے؟ ہم کبھی ہوا بازی میں اتنے خود مختار تھے کہ ہم دوسرے ملکوں کےلیے مثال تھے، آج ہم خسارے میں ہیں، آج ہمارے ادارے نیلام ہو رہے ہیں۔ قومی اداروں کو ایک بار پھر منافع بخش بنانے کےلیے آپ کیا اقدامات کریں گے؟
مگر افسوس کہ ہمارے سوالات...
میرا جہاں تک ناقص علم ہے، ہمارے ملک کا آئین اور قانون یہ بتاتے ہیں کہ ایک صوبائی اور قومی اسمبلی کے منتخب نمائندے کا کام قانون سازی کرنا ہوتا ہے لیکن پاکستان کی تاریخ گواہ ہے، جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے یہی دیکھتا آرہا ہوں کہ اس ملک میں قانون سازی کرنے والے پورے پانچ سال قانون سازی کے کاغذات پر صرف دستخط کرنے کا ہی معاوضہ لیتے آرہے ہیں اور قربان جاؤں اس بھولی بھالی عوام پر جو ایک ایم پی اے سے گلیاں اور سڑکیں تعمیر کرنے ہی کا مطالبہ کرتے ہیں؛ اور جو صرف اور صرف اپنے ووٹ کو ترقیاتی کاموں میں تولتے ہیں۔ انہیں اس بات سے غرض نہیں کہ اس منتخب نمائندے نے ان کے ساتھ تھانے میں ہونے والی ناانصافی کی خرابی کو ختم کرنے میں کیا کردار ادا کیا؟ اسے جو برسوں سے انصاف نہیں ملا، اس کے نمائندے نے اس پر کوئی آواز بلند کی؟ وہ جو اپنی حلال کمائی پر غیر منصفانہ ٹیکس دے رہا ہے، اس کے نمائندے نے اس پر کوئی لب کشائی کی؟ اس کے بیٹے کے علاج کےلیے جو اسپتالوں میں ذلّت اٹھانی پڑتی ہے، اس پر اس کے نمائندے نے کیا قانون سازی کروائی؟ اس کے بچے جو اس کی ساری زندگی کی کمائی لگا کر پڑھ لکھ جانے کے باوجود مزدوری کر رہے ہیں یا بے روز گار ہیں، اس فرسودہ نظام کے خاتمے کےلیے اس کے نمائندے نے کیا کارہائے نمایاں سر انجام دیئے؟
ہمارے عوام کو تو صرف اپنے نمائندے میں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ مجھے اپنے رشتہ دار کی جو قیمتی زمین ہتھیانی ہے، اس پر میرا منتخب نمائندہ تھانے میں میری کتنی مدد کرے گا؟ ہماری گلی پچھلے دور حکومت میں بنی تھی لیکن نالی کا پانی میرے گھر آجاتا ہے، تو کون مجھے یہ گلی دوبارہ پکی کروا کر دے گا۔
ہم یہ بھول چکے ہیں کہ ہماری ضروریات کو پورا کرنے کی ذمہ داری اداروں کی ہے، سڑکیں بنوانے کےلیے قومی ادارے موجود ہیں۔ صحت، تعلیم، سستے اور فوری انصاف سمیت نوجوانوں کی بے روز گاری کے خاتمے، غرض ہماری بنیادی ضروریات کےلیے ادارے موجود ہیں۔ اگر ضرورت ہے تو ان اداروں سے بہتر کام لینے کےلیے قانون سازی کی ضرورت ہے، قانون سازی کےلیے ہمارے عوام میں شعور کا ہونا ضروری ہے، اور ہمارے ووٹ کا درست استعمال ضروری ہے۔
ووٹ ان کو دیجیے جن کے پاس ان سوالوں کے جوابات ہوں۔ اللہ پاک ہمیں ہمارے ووٹ کے صحیح استعمال کی توفیق دے (آمین)۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔