مشرف دور میں بینظیر کو مطلوبہ سیکیورٹی نہیں ملی رحمن ملک
سابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی پر حکومت کو متعدد خطوط لکھے، مشرف سے ملاقاتیں بھی کیں
سابق وزیرداخلہ رحمن ملک نے پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کی ذمے داری اس وقت کے صدر پرویز مشرف پر عائد کردی ہے۔
منگل کو نجی ٹی وی کے مطابق رحمن ملک نے بینظیر قتل کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا بیان ریکارڈکرادیا ۔ رحمن ملک نے کہاکہ وہ بینظیر بھٹو کے سیکیورٹی ایڈوائزر تھے اور میں نے اس حیثیت میں بہتر طریقے سے خدمات سرانجام دیں تاہم مشرف اور اس وقت کی حکومت نے بینظیر کومطلوبہ سیکیورٹی نہیں دی۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈکراتے ہوئے سابق وفاقی وزیرداخلہ نے بتایا کہ بینظیرکی سیکیورٹی کیلیے پرویزمشرف اور ان کی حکومت کومتعدد خطوط لکھے، پرویز مشرف سے ملاقاتیں بھی کرتا رہا تاہم موثر سیکیورٹی فراہم نہ کرنے پر یہ سانحہ پیش آیا۔ رحمٰن ملک کاکہنا تھا کہ اگر مشرف حکومت بے نظیرکو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرتی تواس سانحے سے بچاجاسکتا تھا۔
منگل کو نجی ٹی وی کے مطابق رحمن ملک نے بینظیر قتل کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا بیان ریکارڈکرادیا ۔ رحمن ملک نے کہاکہ وہ بینظیر بھٹو کے سیکیورٹی ایڈوائزر تھے اور میں نے اس حیثیت میں بہتر طریقے سے خدمات سرانجام دیں تاہم مشرف اور اس وقت کی حکومت نے بینظیر کومطلوبہ سیکیورٹی نہیں دی۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈکراتے ہوئے سابق وفاقی وزیرداخلہ نے بتایا کہ بینظیرکی سیکیورٹی کیلیے پرویزمشرف اور ان کی حکومت کومتعدد خطوط لکھے، پرویز مشرف سے ملاقاتیں بھی کرتا رہا تاہم موثر سیکیورٹی فراہم نہ کرنے پر یہ سانحہ پیش آیا۔ رحمٰن ملک کاکہنا تھا کہ اگر مشرف حکومت بے نظیرکو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرتی تواس سانحے سے بچاجاسکتا تھا۔