تحریک انصاف پنجاب میں پی پی کو فائدہ پہنچا رہی ہے سعد رفیق
جنوبی اور مغربی پنجاب میں ہماری مقبولیت وسطی پنجاب سے بھی زیادہ ہے، اسد عمر.
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف الیکشن کے نتائج بگاڑ رہی ہے۔
کراچی میں یہ بالواسطہ ایم کیو ایم کی حمایت کر رہی ہے جبکہ پنجاب میں یہ پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ عمران کا طرز عمل ایک پختہ سیاستدان کے بجائے کھلنڈرے نوجوان کا ہے۔ وہ غلط زبان استعمال کر رہے ہیںجو ان کو زیب نہیں دیتی۔ عمران نوجوانوں کو تشدد پر اکسا رہے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ'' کے میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ کہ اس کا مقابلہ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔ شہروں میں مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ تحریک انصاف سے ہو گا تاہم دیہی علاقوں میں ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی ہوگی، عمران خان ووٹروں کو گمراہ نہیں کر سکتے۔
انھوں نے کہا کہ وہ اے این پی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہر پارٹی کو اپنے نظریات کے پرچار کا پورا حق حاصل ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا یہ منطق سمجھ میں نہیں آتی کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے خلاف ہم نے امیدوار کھڑے کیے ہیں اور ہمارے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
شہباز شریف پیپلز پارٹی کے خلاف بالکل بات نہیں کر رہے تو اس سے کہا یہ نتیجہ اخذ کرنا درست ہے کہ شہباز شریف اور صدر آصف زرداری آپس میں مل گئے ہیں۔ انہھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی یہ بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ 2008 میں ہم نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو اس کا فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوا۔
اب جبکہ ہم الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں تو بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ اس کا فائدہ پھر پیپلز پارٹی اٹھائے گی۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی اور مغربی پنجاب کے علاقوں میانوالی، چکوال وغیرہ میں ہماری مقبولیت وسطی پنجاب سے بھی بہت زیادہ ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ 3سیاسی پارٹیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے تمام سیاسی جماعتوں اورمیڈیا کو اس کی بھرپور مذمت کرنی چاہیے۔ وہ پاکستانی ہیں اور اپنی مہم چلانے کا ان کا پورا حق بنتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اے این پی اور ایم کیو ایم کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم بڑے جلسے کر کے عوام کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
کراچی میں یہ بالواسطہ ایم کیو ایم کی حمایت کر رہی ہے جبکہ پنجاب میں یہ پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ عمران کا طرز عمل ایک پختہ سیاستدان کے بجائے کھلنڈرے نوجوان کا ہے۔ وہ غلط زبان استعمال کر رہے ہیںجو ان کو زیب نہیں دیتی۔ عمران نوجوانوں کو تشدد پر اکسا رہے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ'' کے میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ کہ اس کا مقابلہ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔ شہروں میں مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ تحریک انصاف سے ہو گا تاہم دیہی علاقوں میں ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی ہوگی، عمران خان ووٹروں کو گمراہ نہیں کر سکتے۔
انھوں نے کہا کہ وہ اے این پی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہر پارٹی کو اپنے نظریات کے پرچار کا پورا حق حاصل ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا یہ منطق سمجھ میں نہیں آتی کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے خلاف ہم نے امیدوار کھڑے کیے ہیں اور ہمارے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
شہباز شریف پیپلز پارٹی کے خلاف بالکل بات نہیں کر رہے تو اس سے کہا یہ نتیجہ اخذ کرنا درست ہے کہ شہباز شریف اور صدر آصف زرداری آپس میں مل گئے ہیں۔ انہھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی یہ بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ 2008 میں ہم نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو اس کا فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوا۔
اب جبکہ ہم الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں تو بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ اس کا فائدہ پھر پیپلز پارٹی اٹھائے گی۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی اور مغربی پنجاب کے علاقوں میانوالی، چکوال وغیرہ میں ہماری مقبولیت وسطی پنجاب سے بھی بہت زیادہ ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ 3سیاسی پارٹیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے تمام سیاسی جماعتوں اورمیڈیا کو اس کی بھرپور مذمت کرنی چاہیے۔ وہ پاکستانی ہیں اور اپنی مہم چلانے کا ان کا پورا حق بنتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اے این پی اور ایم کیو ایم کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم بڑے جلسے کر کے عوام کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔