حجر اسود کی حفاظت کتنے پہرے دار کرتے ہیں
پہرے دار کی ذمہ داری حجر اسود کی حفاظت اور زائرین کی حجر اسود کوچومنے کے عمل کی نگرانی کرنا ہے۔
بیت اللہ میں اللہ رب العزت کی نشانی یعنی حجرِ اسود کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں اسی لیے اس کی حفاظت پر صرف 24 پہرے داروں کو معمور کیا گیا ہے ان کے علاوہ کوئی بھی حجر اسود پر پہرا نہیں دے سکتا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حجر اسود کی حفاظت پر دن رات صرف 24 سیکیورٹی اہلکار مامور ہوتے ہیں اور ان میں سے ایک اہلکار ایک گھنٹہ تک اپنی ڈیوٹی انجام دیتا ہے جب کہ وہ نہ صرف حجر اسود کی حفاظت کرتے ہیں بلکہ زائرین کی مقدس پتھر کو بوسہ دینے کے عمل کی نگرانی اور کمزور، عمر رسیدہ، معذور معتمرین کو اس عمل کی ادائیگی میں معاونت بھی فراہم کرتے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق چونکہ محافظوں کو ہر طرح کے سخت گرم اور سرد موسم اور زائرین کے ہجوم کے ماحول میں مشقت بھری ذمہ داری ادا کرنا ہوتی ہے اس لیے حجر اسود کے پہرے دار مسلسل تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور حجر اسود کی حفاظت پر ایسے اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے جو امن وامان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کی اہلیت رکھتے ہوں۔
سعودی عرب کی حکومت حجر اسود کو محفوظ رکھنے کے لیے ہرممکن حفاظتی انتظامات کرتی ہے تاکہ زائرین کی جانب سے اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچ پائے جب کہ حجراسود کی حفاظت کے لیے اس کی مسلسل دیکھ بحال کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسلسل چھونے، گرمی اور دیگر عوامل کی وجہ سے حجر اسود متاثر ہوتا ہے۔
سعودی حکام اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ زائرین حجر اسود کا کوئی ٹکڑا توڑنے کی کوشش نہ کرے، ماضی میں غلاف کعبہ کی طرح حجر اسود کے ٹکڑے بھی توڑنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ حجر اسود کو محفوظ بنانے کے لیے دو سال میں ایک بار ایک یا دو گھنٹے کے لیے حفاظتی مراحل سے گذارا جاتا ہے اس دوران جہاں کہیں اس کے اندر کسی جگہ کی مرمت کی ضرور ہوتی ہے، اس کی مرمت کی جاتی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حجر اسود کی حفاظت پر دن رات صرف 24 سیکیورٹی اہلکار مامور ہوتے ہیں اور ان میں سے ایک اہلکار ایک گھنٹہ تک اپنی ڈیوٹی انجام دیتا ہے جب کہ وہ نہ صرف حجر اسود کی حفاظت کرتے ہیں بلکہ زائرین کی مقدس پتھر کو بوسہ دینے کے عمل کی نگرانی اور کمزور، عمر رسیدہ، معذور معتمرین کو اس عمل کی ادائیگی میں معاونت بھی فراہم کرتے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق چونکہ محافظوں کو ہر طرح کے سخت گرم اور سرد موسم اور زائرین کے ہجوم کے ماحول میں مشقت بھری ذمہ داری ادا کرنا ہوتی ہے اس لیے حجر اسود کے پہرے دار مسلسل تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور حجر اسود کی حفاظت پر ایسے اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے جو امن وامان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کی اہلیت رکھتے ہوں۔
سعودی عرب کی حکومت حجر اسود کو محفوظ رکھنے کے لیے ہرممکن حفاظتی انتظامات کرتی ہے تاکہ زائرین کی جانب سے اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچ پائے جب کہ حجراسود کی حفاظت کے لیے اس کی مسلسل دیکھ بحال کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسلسل چھونے، گرمی اور دیگر عوامل کی وجہ سے حجر اسود متاثر ہوتا ہے۔
سعودی حکام اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ زائرین حجر اسود کا کوئی ٹکڑا توڑنے کی کوشش نہ کرے، ماضی میں غلاف کعبہ کی طرح حجر اسود کے ٹکڑے بھی توڑنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ حجر اسود کو محفوظ بنانے کے لیے دو سال میں ایک بار ایک یا دو گھنٹے کے لیے حفاظتی مراحل سے گذارا جاتا ہے اس دوران جہاں کہیں اس کے اندر کسی جگہ کی مرمت کی ضرور ہوتی ہے، اس کی مرمت کی جاتی ہے۔