شاہد خاقان عباسی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار
شاہد خاقان ووٹرز سے حقائق اور مکمل معلومات چھپانے کے مرتکب ہوئے، الیکشن ٹریبونل
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ اب این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے۔
تحریری فیصلہ الیکشن ٹریبونل کے سربراہ جسٹس عبادالرحمان لودھی نے جاری کیا جس میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورانہیں اترتے کیوں کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائےاور وہ ووٹرز سے حقائق ،مکمل معلومات چھپانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اس سے قبل الیکشن اپیلٹ ٹربیونل میں این اے 57 مری سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ الیکشن اپیلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس عبادالرحمان لودھی نے اپیل منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ درخواست گزار مسعود احمد عباسی نے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات میں ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے اعتراض اٹھایا کہ شاہد خاقان عباسی نے لارنس کالج کے جنگل پر قبضہ کر رکھا ہے، ایف سیون ٹو میں مکان کی ملکیت بھی کاغذات نامزدگی میں کم لکھی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'تکرار' میں میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپلیٹ ٹریبونل کے فیصلے میں میری ذات پر حملے کیے گئے، فیصلے میں اشعار لکھے گئے، میں نے حلف نامے میں کوئی ٹیمپرنگ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپلیٹ ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کریں گے اور جب پٹیشن دائر ہوگی تو ڈویژنل بینچ نااہلی کے فیصلے کو اٹھاکر باہر پھینک دے گا، ٹریبونل نے حقائق کے منافی فیصلہ دیا کیونکہ کوئی امیدوار اپنے حلف نامے پر خود کیسے ٹیمپرنگ کرسکتا ہے۔
دوسری جانب اپیلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی کے امیدوار فواد چودھری کے این اے 67 جہلم سے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا جس کے بعد وہ اب این اے 67 جہلم سے کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
راولپنڈی الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کی تاحیات نااہلی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ فواد چوہدری حقائق چھپانے پر صادق اور آمین نہیں رہے، انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل کیا گیا۔ فواد چوہدری کو زرعی انکم ٹیکس چھپانے، دوسری شادی ظاہر نہ کرنے اور ذرائع آمدن نہ بتانے پرنااہل قرار دیا گیا جب کہ انہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں ٹریولنگ اخراجات بھی ظاہر نہیں کئے۔
ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری نے جسٹس عبادالرحمان لودھی کیخلاف پاکستان بار کونسل اور سپریم جیوڈیشل کونسل سے رجوع کا اعلان کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، مجھے پیغام آیا کہ افتخار چوہدری کیخلاف پریس کانفرنسز نہ کریں ورنہ آپ کا انتخاب متاثر ہوگا، افتخار چوہدری اور اسکی باقیات کیخلاف جدوجہد جاری رہے گی، عبادالرحمان لودھی افتخار چوہدری کے چہیتے جج ہیں، اس فیصلے میں میرٹ کی بنیاد پر کوئی مواد نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ اب این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے۔
'' شاہد خاقان ووٹرز سے حقائق چھپانے کے مرتکب ہوئے ''
تحریری فیصلہ الیکشن ٹریبونل کے سربراہ جسٹس عبادالرحمان لودھی نے جاری کیا جس میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورانہیں اترتے کیوں کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائےاور وہ ووٹرز سے حقائق ،مکمل معلومات چھپانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اس سے قبل الیکشن اپیلٹ ٹربیونل میں این اے 57 مری سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ الیکشن اپیلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس عبادالرحمان لودھی نے اپیل منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ درخواست گزار مسعود احمد عباسی نے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات میں ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے اعتراض اٹھایا کہ شاہد خاقان عباسی نے لارنس کالج کے جنگل پر قبضہ کر رکھا ہے، ایف سیون ٹو میں مکان کی ملکیت بھی کاغذات نامزدگی میں کم لکھی گئی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'تکرار' میں میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپلیٹ ٹریبونل کے فیصلے میں میری ذات پر حملے کیے گئے، فیصلے میں اشعار لکھے گئے، میں نے حلف نامے میں کوئی ٹیمپرنگ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپلیٹ ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کریں گے اور جب پٹیشن دائر ہوگی تو ڈویژنل بینچ نااہلی کے فیصلے کو اٹھاکر باہر پھینک دے گا، ٹریبونل نے حقائق کے منافی فیصلہ دیا کیونکہ کوئی امیدوار اپنے حلف نامے پر خود کیسے ٹیمپرنگ کرسکتا ہے۔
فواد چوہدری آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیال نااہل قرار
دوسری جانب اپیلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی کے امیدوار فواد چودھری کے این اے 67 جہلم سے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا جس کے بعد وہ اب این اے 67 جہلم سے کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
'' فواد چوہدری حقائق چھپانے پر صادق اور آمین نہیں رہے ''
راولپنڈی الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کی تاحیات نااہلی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ فواد چوہدری حقائق چھپانے پر صادق اور آمین نہیں رہے، انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل کیا گیا۔ فواد چوہدری کو زرعی انکم ٹیکس چھپانے، دوسری شادی ظاہر نہ کرنے اور ذرائع آمدن نہ بتانے پرنااہل قرار دیا گیا جب کہ انہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں ٹریولنگ اخراجات بھی ظاہر نہیں کئے۔
ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری نے جسٹس عبادالرحمان لودھی کیخلاف پاکستان بار کونسل اور سپریم جیوڈیشل کونسل سے رجوع کا اعلان کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، مجھے پیغام آیا کہ افتخار چوہدری کیخلاف پریس کانفرنسز نہ کریں ورنہ آپ کا انتخاب متاثر ہوگا، افتخار چوہدری اور اسکی باقیات کیخلاف جدوجہد جاری رہے گی، عبادالرحمان لودھی افتخار چوہدری کے چہیتے جج ہیں، اس فیصلے میں میرٹ کی بنیاد پر کوئی مواد نہیں۔