پاکستان میں 84 فیصد لوگ ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتےہیں امریکی سروے
ایشیا،افریقہ،مشرق وسطیٰ کےبیشتر اسلامی ممالک میں آبادمسلمانوں کی اکثریت اپنےملکوں میں شرعی قانون کانفاذچاہتے ہیں،سروے
ایک امریکی سروے کے مطابق دنیا بھر میں آباد مسلمانوں کی اکثریت اپنے ممالک میں شریعت کا نفاذ چاہتی ہے جب کہ پاکستان میں84فیصد لوگ ملک میں شرعی قانون کا نفاذ چاہتے ہیں۔
امریکا کے ''پیو ریسرچ سینٹر'' کی جانب سے کرائے گئے سروے میں دنیا کے 39 ممالک میں 2008 سے 2012 کے درمیان 38 ہزار افراد کی رائے کو شامل کیا گیا، ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے بیشتر اسلامی مما لک میں آباد مسلمان اپنے ملکوں میں شرعی قانون کا نفاذ چاہتے ہیں ، سروے کے مطابق تیونس میں 56 فیصد، نائجیریا میں 71 فیصد انڈونیشیا میں 72 فیصد، مصر میں 74 فیصد،افغانستان میں 99 فیصداورترکی میں 12 فیصد لوگوں نے شرعی نظام کے نفاذ کے حق میں رائے دی۔
سروے میں بہت سے لوگوں نے اسلام کے نام پر دہشت گردی کی بھی کھل کر مذ مت کی، کہیں لوگوں کی اکثریت نے کہا کہ بیوی کو شوہر کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیئے اور خاتون پردہ کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے اپنی مرضی کی مالک ہے۔ لوگوں کی اکثریت نے غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کی شدید مذمت کی جبکہ افغانستان اور عراق میں لوگوں کی کثیر تعداد نے اس کی حمایت کی، سروے میں کچھ لوگوں نے گھریلو مسائل جن میں جائیداد اور طلاق جیسے مسائل شامل ہیں کو شریعت کے مطابق حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
امریکا کے ''پیو ریسرچ سینٹر'' کی جانب سے کرائے گئے سروے میں دنیا کے 39 ممالک میں 2008 سے 2012 کے درمیان 38 ہزار افراد کی رائے کو شامل کیا گیا، ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے بیشتر اسلامی مما لک میں آباد مسلمان اپنے ملکوں میں شرعی قانون کا نفاذ چاہتے ہیں ، سروے کے مطابق تیونس میں 56 فیصد، نائجیریا میں 71 فیصد انڈونیشیا میں 72 فیصد، مصر میں 74 فیصد،افغانستان میں 99 فیصداورترکی میں 12 فیصد لوگوں نے شرعی نظام کے نفاذ کے حق میں رائے دی۔
سروے میں بہت سے لوگوں نے اسلام کے نام پر دہشت گردی کی بھی کھل کر مذ مت کی، کہیں لوگوں کی اکثریت نے کہا کہ بیوی کو شوہر کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیئے اور خاتون پردہ کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے اپنی مرضی کی مالک ہے۔ لوگوں کی اکثریت نے غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کی شدید مذمت کی جبکہ افغانستان اور عراق میں لوگوں کی کثیر تعداد نے اس کی حمایت کی، سروے میں کچھ لوگوں نے گھریلو مسائل جن میں جائیداد اور طلاق جیسے مسائل شامل ہیں کو شریعت کے مطابق حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔