پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل
ایف اے ٹی ایف نے دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف پاکستانی اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا
پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔
پاکستان کا نام دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ممالک کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والی تنظیم ایف اے ٹی ایف کا پیرس میں اجلاس ہوا جس میں دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اجلاس میں شرکت کی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستانی اقدامات پر روشنی ڈالی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے 27 صفحات پر مبنی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات پر اپنی رپورٹ پیش کی، جبکہ کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف آپریشن سے بھی آگاہ کیا گیا۔ تاہم ایف اے ٹی ایف نے پاکستانی جواب اور اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اس کا نام گرے ممالک کی فہرست میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک کا اجلاس 29 جون تک جاری رہے گا۔ جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے ایک وفد کی جانب سے پاکستان کا دورہ بھی متوقع ہے جس میں دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ پاکستان پہلے بھی دو مرتبہ گرے ممالک میں شامل رہا ہے۔
ایف اے ٹی ایف ایک عالمی ادارہ ہے جس کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے۔ گرے لسٹ میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرتے جب کہ بلیک لسٹ میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو کھل کر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتے ہیں۔ گرے فہرست میں شامل ہونے سے پاکستان کو آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے قرضے لینے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان کا نام دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ممالک کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والی تنظیم ایف اے ٹی ایف کا پیرس میں اجلاس ہوا جس میں دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اجلاس میں شرکت کی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستانی اقدامات پر روشنی ڈالی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے 27 صفحات پر مبنی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات پر اپنی رپورٹ پیش کی، جبکہ کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف آپریشن سے بھی آگاہ کیا گیا۔ تاہم ایف اے ٹی ایف نے پاکستانی جواب اور اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اس کا نام گرے ممالک کی فہرست میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک کا اجلاس 29 جون تک جاری رہے گا۔ جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے ایک وفد کی جانب سے پاکستان کا دورہ بھی متوقع ہے جس میں دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ پاکستان پہلے بھی دو مرتبہ گرے ممالک میں شامل رہا ہے۔
ایف اے ٹی ایف ایک عالمی ادارہ ہے جس کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے۔ گرے لسٹ میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرتے جب کہ بلیک لسٹ میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو کھل کر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتے ہیں۔ گرے فہرست میں شامل ہونے سے پاکستان کو آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے قرضے لینے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔