محنت کشوں کے حقوق

دنیا کی تمام انصاف پسند قوتیں مزدورں اور محنت کشوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے جدوجہد کرنے میں مصروف رہتی ہیں۔

دنیا کی تمام انصاف پسند قوتیں مزدورں اور محنت کشوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے جدوجہد کرنے میں مصروف رہتی ہیں۔ فوٹو : فائل

SRINAGAR:
یہ حقیقت ہے کہ خالق کائنات نے اس جہان و رنگ و بُو میں اولاد آدم کی معاشی حالت کو مختلف بنایا ہے۔ کسی کو بہ قدر ضرورت اور کسی کو ضرورت سے بھی زیادہ اور کسی کو تو یہ معلوم ہی نہیں کہ اس کی دولت ہے کتنی اور کہاں کہاں ہے۔ دوسری طرف وہ طبقہ ہے جس کے پاس اپنی جائز اور بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں۔ ان کے پاس علاج معالجے کے لیے، اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لیے، حتی کہ اپنی اور اہل خانہ کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔

دنیا کی تمام انصاف پسند قوتیں مزدورں اور محنت کشوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے جدوجہد کرنے میں مصروف رہتی ہیں، لیکن محنت کشوں اور مزدوروں کو جو حقوق اور عزت و وقار اسلام نے دیے ہیں وہ دنیا کا کوئی نظام نہیں دے سکتا۔

رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : '' محنت کرنے والا اﷲ کا دوست ہے۔'' اس سے بڑھ کر کیا شان ہوگی کہ ہاتھ کی کمائی سب سے بہترین کمائی قرار دی گئی ہے۔ یہ محنت مزدوری تو اﷲ کے برگزیدہ انبیاء کرامؑ نے بھی کی ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام بڑھئی تھے، حضرت ادریس علیہ السلام درزی تھے، حضرت موسیٰؑ اور ہمارے پیارے نبی ﷺ بکریاں چَرایا کرتے تھے اور گھر کے کام بھی خود کرلیا کرتے تھے۔

مزدورں کے حقوق کے متعلق اﷲ کے رسول ﷺ نے یوں بیان فرمایا : '' تم مزدور کو مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کردو۔''

ایک مزدور کا خیال رکھنے کی برکات کا اندازہ اس واقعہ سے بہ خوبی لگایا جاسکتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنی اسرائیل کے ان تین اشخاص کا واقعہ بیان کیا جو سفر پر جارہے تھے کہ راستے میں تیز آندھی نے انہیں آلیا اور وہ تینوں ایک غار میں چھپ گئے۔ اسی اثناء میں ایک بھاری پتھر لڑھکتا ہوا آیا اور غار کے منہ پر آٹکا اور غار کا منہ بند ہوگیا، اور یہ مصیبت میں پھنس گئے۔ پھر اپنے اپنے نیک اعمال کو یاد کرکے دعا کرنے لگے ان میں سے ایک نے یہ کہا کہ اے اﷲ! تُو جانتا ہے کہ ایک مزدور مجھ سے ناراض ہوکر چلا گیا تھا، میں نے اس کی اجرت کو تجارت میں لگا دیا، اور ایک جانور سے بیسیوں جانور بن گئے، جب وہ ایک لمبا عرصہ گزرنے کے بعد آیا اور اپنی مزدوری کا تقاضا کرنے لگا تو میں نے اسے کہا کہ بھئی یہ سارے جانور تیر ے ہیں۔ وہ کہنے لگا میرے ساتھ مذاق نہ کرو اور میری وہ تھوڑی سی اجرت دے دو۔ میں نے اسے سارا واقعہ بیان کرتے ہوئے وہ سارا ریوڑ اس کے سپرد کردیا۔ اگر میرا یہ نیک عمل تجھے پسند ہے تو ہمیں اس مصیبت سے نجات دے۔ تو اﷲ کریم نے انہیں غار کے منہ پر آنے والے بھاری پتھر کو ہٹا کر مصیبت سے نجات دے دی۔

محنت مشقت کرنا کیسا عظیم عمل ہے، صحابہ کرام ؓ کے سامنے سے ایک بڑا صحت مند جوان آدمی جلدی سے گزر گیا، معلوم ہو رہا تھا کہ یہ اپنے کام کاج کی غرض سے جارہا ہے۔ صحابہ کرامؓ نے اس کے متعلق کہا کاش یہ نوجوان اﷲ کے راستے میں بھی اسی طرح کی جلد بازی کا مظاہرہ کرتا تو رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم : '' ایسا مت کہو! اگر یہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کی پرورش کے لیے محنت و مشقت کرنے جارہا ہے تو یہ اﷲ کے راستے میں ہی ہے۔'' ( طبرانی)


مزدور اور غلام اگر دن میں ستّر مرتبہ بھی غلطی کریں تو ان کو معاف کرنے کا حکم دے کر اﷲ کے پیارے رسول ﷺ نے قیامت تک کے لیے محنت کشوں کو محفوظ مقام عطا کردیا ہے۔

اپنے غلام یا نوکر کو جسمانی سزا نہیں دینی چاہیے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : '' رسول اﷲ ﷺ نے کسی خادم یا عورت (بیوی) کو کبھی نہیں مارا۔'' (مسند احمد)

مارنا تو دُور کی بات اپنے مزدور یا غلام کو بددعا دینے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ رسول اﷲ ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے : '' بددعا نہ کرو اپنے اوپر، اپنی اولاد پر، نہ ہی اپنے خادموں پر، اور نہ ہی اپنے مالوں پر، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ قبولیت کی گھڑی ہو اور تمہاری بددعا قبول ہوجائے۔'' (سنن ابی دائود)

'' اگر تمہارا خادم یا غلام کھانا تیار کرکے لائے تو اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاؤ، اگر کھانا کم ہو تو اسے پھر بھی ایک دو لقمے دے دو۔'' (صحیح مسلم )

رسول اﷲ ﷺ نے مزدور کی اجرت بروقت نہ دینے پر اتنی سخت وعید فرمائی کہ یہ پڑھ کر روح کانپ اٹھتی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، حدیث قدسیہ کا مفہوم ہے کہ اﷲ رب العزت فرماتے ہیں : '' میں قیامت کے دن تین آدمیوں کا حریف اور مدمقابل ہوں گا۔ ایک وہ جو میرا نام لے کر عہد کرے اور پورا نہ کرے۔ دوسرا وہ جو کسی آزاد کو بیچ کر اس کی قیمت کھائے۔ اور تیسرا وہ جس نے کسی مزدور کو کام پر لگایا اور پھر اسے وقت پر اجرت نہ دی۔'' (صحیح بخاری)

آج مال و دولت کی ہوس نے انسان کو انسانیت سے غافل کردیا ہے اور ہم ظلم کرتے ہوئے نہیں شرماتے اور یہ نہیں سوچتے کہ اگر یہ مزدور نہ ہوتے تو مال داروں کے نخرے کون اٹھاتا، ان کی خدمت کون بجا لاتا ، ان کے عالی شان محلات کون بناتا، ان کی شان دار اور برق رفتار گاڑیوں کے دوڑنے کے لیے سڑکیں کون بناتا، کھیتوں میں کام کرکے انسان و حیوان کی خوراک اور اناج کا بندوبست کون کرتا، ان کے کارخانے اور فیکٹریاں کون چلاتا۔

ہمیں حلال کی روزی کمانے والے مزدوروں پر ظلم کرتے ہوئے اﷲ سے ڈرنا چاہیے کہ بیماری اور غربت آتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔
Load Next Story