زرعی شعبہ بھاری سود پر450 ارب کے قرضے لینے پر مجبور
750ارب میں سے بینک300ارب کی زرعی ضروریات پوری کررہے ہیں، شہر یار قیصرانی
پاکستان کے زرعی شعبے میں سالانہ مالیاتی ضروریات کا تخمینہ 750 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں300 ارب روپے بینکاری چینل کے ذریعے فراہم کیے جارہے ہیں اورباقی ماندہ450 ارب روپے کی ضروریات آڑھتیوں، مڈل مین، کمیشن ایجنٹس ودیگر غیردستاویزی شعبوں کے ذریعے بلندشرح سود کے ساتھ زمیندار حاصل کررہے ہیں۔
پاکستان کے زرعی شعبے میں غیرفعال قرضوں کی مجموعی شرح13.1 فیصد ہے جس میں نیشنل بینک کا5.8 فیصد کا حصہ شامل ہے۔ یہ بات نیشنل بینک آف پاکستان کے زرعی شعبے کے سربراہ شہر یار قیصرانی نے گزشتہ روز پریس بریفنگ سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل بینک زرعی شعبے میں فنانسنگ کرنے والے سرفہرست بینک ہے جس نے رواں سال42 ارب روپے سے زائد مالیت کے زرعی قرضے جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں زراعت کوایک اہم مقام حاصل ہے اور اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل بینک نے انسانی وسائل اور بنیادی ڈھانچے کو استعمال کرتے ہوئے ان دوردراز علاقوں تک پہنچنے کی حکمت عملی وضع کی جو ماضی میں بینک فنانسنگ سے محروم تھے۔
بینک نے زراعت کی ضروریات کے مطابق رہنمائی، تکنیکی معاونت فراہم کرنے اور مالیاتی معاملات میں توسیع کیلیے تعلیم یافتہ فیلڈ افسران تعینات کیے، کسانوں اور زرعی پیداوار کے فروغ کیلیے اسٹیٹ بینک نے ہربینک کو قرضوں کے اہداف مقرر کیے ہیں اور ساتھ ہی فارمنگ کمیونٹی یعنی کریڈٹ گارنٹی اور کم شرح پر ری فنانس اسکیموں کو متعارف کرایاگیا ہے، نیشنل بینک زراعت اور غیر کاشتکاری کمیونٹیز کو ورکنگ کیپٹل اور طویل مدتی قرضوں میں اضافہ کر رہا ہے، اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر مختلف زرعی اور غیرکاشتکاربرادری کی ضروریات کو پورا کرنے میں مختلف اسکیمیں لا رہے ہیں، مزید برآں فیلڈ پروگرام، سیمینار اور ثقافتی ہاری میلے کا ایک سلسلہ بھی زرعی کمیونٹی کیلیے منعقد کیے جائیں گے جس میں تازہ ترین رحجانات اور ترقی کے عمل کے حوالے سے آگہی ملے گی۔
پاکستان کے زرعی شعبے میں غیرفعال قرضوں کی مجموعی شرح13.1 فیصد ہے جس میں نیشنل بینک کا5.8 فیصد کا حصہ شامل ہے۔ یہ بات نیشنل بینک آف پاکستان کے زرعی شعبے کے سربراہ شہر یار قیصرانی نے گزشتہ روز پریس بریفنگ سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل بینک زرعی شعبے میں فنانسنگ کرنے والے سرفہرست بینک ہے جس نے رواں سال42 ارب روپے سے زائد مالیت کے زرعی قرضے جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں زراعت کوایک اہم مقام حاصل ہے اور اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل بینک نے انسانی وسائل اور بنیادی ڈھانچے کو استعمال کرتے ہوئے ان دوردراز علاقوں تک پہنچنے کی حکمت عملی وضع کی جو ماضی میں بینک فنانسنگ سے محروم تھے۔
بینک نے زراعت کی ضروریات کے مطابق رہنمائی، تکنیکی معاونت فراہم کرنے اور مالیاتی معاملات میں توسیع کیلیے تعلیم یافتہ فیلڈ افسران تعینات کیے، کسانوں اور زرعی پیداوار کے فروغ کیلیے اسٹیٹ بینک نے ہربینک کو قرضوں کے اہداف مقرر کیے ہیں اور ساتھ ہی فارمنگ کمیونٹی یعنی کریڈٹ گارنٹی اور کم شرح پر ری فنانس اسکیموں کو متعارف کرایاگیا ہے، نیشنل بینک زراعت اور غیر کاشتکاری کمیونٹیز کو ورکنگ کیپٹل اور طویل مدتی قرضوں میں اضافہ کر رہا ہے، اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر مختلف زرعی اور غیرکاشتکاربرادری کی ضروریات کو پورا کرنے میں مختلف اسکیمیں لا رہے ہیں، مزید برآں فیلڈ پروگرام، سیمینار اور ثقافتی ہاری میلے کا ایک سلسلہ بھی زرعی کمیونٹی کیلیے منعقد کیے جائیں گے جس میں تازہ ترین رحجانات اور ترقی کے عمل کے حوالے سے آگہی ملے گی۔