پاکستان ہماری بلیک لسٹ میں نہیں ایف اے ٹی ایف اجلاس کا اعلامیہ جاری
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ملکی نظام میں 10 خامیوں کی نشاندہی، پاکستانی وفدکی خامیاں دور کرنے کی یقین دہانی
دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ پاکستان ہماری بلیک لسٹ میں نہیں ہے۔
ٹاسک فورس کے اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہمارے معیار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس کے نظام میں اسٹرٹیجک خامیاں ہیں۔ پاکستان کے نظام میں دس خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ پاکستانی اعلیٰ سیاسی وفد نے خامیاں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دریں اثنا چین نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کا ادراک کیا جائے۔ پاکستان کی کوششوں کا نہ صرف چین بلکہ عالم برادری بھی معترف ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا کہ چین نے پاکستان کو عالمی دہشت گردی میں فنڈنگ دینے پر ایف اے ٹی ایف کی پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کردی۔ لوکانگ نے ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو نہ صرف چین بلکہ عالمی برادری نے بھی تسلیم کیا ہے، پاکستانی حکومت اور عوام کی دہشت گردی کے خلاف کوششیں اور قریبانیاں عیاں ہیں ۔ بین الاقوامی برادری کو مکمل بھروسہ رکھنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان نے دہشتگردی کیلئے مالی تعاون دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مالی لین دین کا حساب رکھنے کیلئے سخت اقدامات کئے۔ چین امید رکھتا ہے کہ تمام پارٹیاں دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو تنقید کی بجائے سراہیں۔ چین پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف تعاون کو جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے منی لانڈرنگ کے خلاف ایف اے ٹی ایف کے مباحثے پر کوئی بات نہیں کی ۔ پاکستان نے انتہائی مشکل حالات میں عالمی دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں شاندار کوششیں اور قربانیاں دی ہیں۔ یاد رہے کہ فروری میں پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ گزشتہ روز پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ''گرے لسٹ'' میں نام شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے حکمت عملی میں موجود نقائص کا جائزہ لینے کے لیے ایک ایکشن پلان زیر غور ہے۔ رپورٹوں کے مطابق پاکستان آئندہ 15 ماہ کے عرصے میں 26 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے کا پابند ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو ان تمام اقدامات پر عمل درآمد کرنے کے لیے ستمبر 2019 تک کی حتمی مہلت دی ہے۔
اگر پاکستان مقررہ وقت تک ان تمام اقدامات نہیں کرے گا تو وہ ''بلیک لسٹ'' ہو جائے گا۔ ایکشن پلان کے اہم نکات یہ ہیں: منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے وفاق اور صوبوں کی حکومت کے مابین بہتر رابطے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کی جا سکے۔
ٹاسک فورس کے اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہمارے معیار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس کے نظام میں اسٹرٹیجک خامیاں ہیں۔ پاکستان کے نظام میں دس خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ پاکستانی اعلیٰ سیاسی وفد نے خامیاں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دریں اثنا چین نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کا ادراک کیا جائے۔ پاکستان کی کوششوں کا نہ صرف چین بلکہ عالم برادری بھی معترف ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا کہ چین نے پاکستان کو عالمی دہشت گردی میں فنڈنگ دینے پر ایف اے ٹی ایف کی پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کردی۔ لوکانگ نے ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو نہ صرف چین بلکہ عالمی برادری نے بھی تسلیم کیا ہے، پاکستانی حکومت اور عوام کی دہشت گردی کے خلاف کوششیں اور قریبانیاں عیاں ہیں ۔ بین الاقوامی برادری کو مکمل بھروسہ رکھنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان نے دہشتگردی کیلئے مالی تعاون دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مالی لین دین کا حساب رکھنے کیلئے سخت اقدامات کئے۔ چین امید رکھتا ہے کہ تمام پارٹیاں دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو تنقید کی بجائے سراہیں۔ چین پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف تعاون کو جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے منی لانڈرنگ کے خلاف ایف اے ٹی ایف کے مباحثے پر کوئی بات نہیں کی ۔ پاکستان نے انتہائی مشکل حالات میں عالمی دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں شاندار کوششیں اور قربانیاں دی ہیں۔ یاد رہے کہ فروری میں پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ گزشتہ روز پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ''گرے لسٹ'' میں نام شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے حکمت عملی میں موجود نقائص کا جائزہ لینے کے لیے ایک ایکشن پلان زیر غور ہے۔ رپورٹوں کے مطابق پاکستان آئندہ 15 ماہ کے عرصے میں 26 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے کا پابند ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو ان تمام اقدامات پر عمل درآمد کرنے کے لیے ستمبر 2019 تک کی حتمی مہلت دی ہے۔
اگر پاکستان مقررہ وقت تک ان تمام اقدامات نہیں کرے گا تو وہ ''بلیک لسٹ'' ہو جائے گا۔ ایکشن پلان کے اہم نکات یہ ہیں: منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے وفاق اور صوبوں کی حکومت کے مابین بہتر رابطے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کی جا سکے۔