پنجاب میں مسلم لیگ ن کو زبردست دھچکا متعدد امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے

امیدواروں نے منصوبہ بندی کے تحت ٹکٹ آخری روز واپس کئے تاکہ ن لیگ کے ٹکٹ پر کوئی دوسرا امیدوار حصہ نہ لے سکے

شیر علی، پرویز گورچانی، حفیظ دریشک، یوسف دریشک، امجد فاروق، محسن عطا کھوسہ کا آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان فوٹو:فائل

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو ذبردست جھٹکا لگا ہے اور متعدد حلقوں کے امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن کے 5 امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ راجن پور سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو جمع کرائی گئی ٹکٹیں واپس کرکے اپنا انتخابی نشان جیپ الاٹ کرا لیا۔ حلقہ این اے 193 اور پی پی 293 سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی نے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی پنجاب صوبہ محاذ معاہدے کے تحت تحریک انصاف میں ضم


حلقہ پی پی 294 سے شیر علی گورچانی کے والد پرویز گورچانی نے بھی ٹکٹ واپس کردیا۔ حلقہ این اے 194 سے امیدوار حفیظ الرحمن دریشک نے بھی مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔ پی پی 296 سے یوسف دریشک نے ٹکٹ واپس کر کے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق شیر علی گورچانی و دیگر نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ٹکٹ آخری روز واپس کئے، تاکہ قومی اسمبلی کے 2 حلقوں این اے 193 اور 194، جبکہ صوبائی اسمبلی کے پی پی 293 ،294 اور 296 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر کوئی امیدوار حصہ نہ لے سکے۔

ادھر ڈیرہ غازی خان سے بھی مسلم لیگ (ن) کے 2 امیدواروں نے آزادانہ حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ این اے 190 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار امجد فاروق کھوسہ جب کہ پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں پی پی287 اور پی پی 288 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار محسن عطا کھوسہ کو شیر کا انتخابی نشان بھی تفویض کردیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے بالٹی یا جیپ کا نشان حاصل کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔

جھنگ سے بھی مسلم لیگ کے ضلعی صدر خالد غنی نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا۔ خالد غنی نے شیر کا نشان لینے کے بجائے مرغی کا انتخابی نشان لے لیا۔ مسلم لیگ ن نے خالد غنی کو صوبائی اسمبلی کے لئے ٹکٹ دیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے متعدد ارکان قومی اور صوبائی اسمبلیوں نے علم بغاوت بلند کرتے ہوئے 'جنوبی پنجاب صوبہ محاذ' بنانے کا اعلان کیا تھا اور بعدازاں اسے تحریک انصاف میں ضم کردیا گیا۔
Load Next Story