ووٹر انتخابی عمل کی نئی دہلیز پر
ووٹر کی نئی عوامی عدالت لگ چکی، انتخابات کے نتائج اور ووٹ کی پرچی میں مضمر فیصلہ ووٹر کا ہوگا۔
KARACHI:
الیکشن کمیشن کی طرف سے آئندہ الیکشن کے لیے لیول پلیئنگ وکٹ کی تیاری کا کام جاری ہے۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے اور پارٹی ٹکٹ جمع کرانے کا مرحلہ بھی ختم ہو چکا، قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری ہوگئیں جب کہ الیکشن کمیشن نے ووٹروں کی سہولت کے لیے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھا دیا،اب پولنگ صبح 8بجے سے شام6بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔ واضح رہے پی ٹی آئی کے سربراہ عمراں خان نے پولنگ رات 8 بجے تک کرنے کی استدعا کی تھی جو تسلیم نہیں کی گئی۔
الیکٹرانک میڈیا کی چکا چوند میں ملکی سیاست پر یہ قول صادق آتا ہے کہ ہم ایک ایسے عہد میں سانس لے رہے ہیں جس میں سیاست نے فلسفہ کی جگہ لے لی ہے جب کہ سیاسی رویوں ، ووٹرز کے بدلے بدلے سے رجحانات ، جارحانہ طرز عمل اور سابق وزراء وسینیٹرز سے سوالات کی بے رحمانہ بوچھاڑ ایک نئے انتخابی گریمر کا پتا دیتی ہے۔
بادی النظر میں ایک میڈیا ٹرائل ہے جس میں عام ووٹر کو پہلی بار اپنے ووٹ کی اہمیت کا احساس ہوا ہے جس نے اسے اپنے نمائندوں کی پچھلی کارکردگی پر جرح کرنے کی جرات و طاقت بھی دی ہے، یہ مظہر ملکی تاریخ کا نیا باب ہے، کئی امیدوار جو زبردست جاگیردارانہ رعونت کے ساتھ اپنے حلقوں میں جاکر ووٹ کو اپنی سیاسی میراث سمجھتے ہوئے محض اپنی جھلک دکھلا کر یہ اطمینان کرلیتے تھے کہ ان کا ووٹ پکا ہے وہ سب ووٹرز کے سماجی اور سیاسی شعور کے دھچکوں سے ''شاک'' کی کیفیت میں ہیں۔
ووٹر کی نئی عوامی عدالت لگ چکی، انتخابات کے نتائج اور ووٹ کی پرچی میں مضمر فیصلہ ووٹر کا ہوگا۔ امیدواروں سے بلاتخصیص ان کے عہدوں کے ان کی جملہ کارکردگی پر تند وتیز جوابدہی اور مناظرہ نے سیاست کا مزہ دوبالا کردیا ہے، ووٹر اور امیدواروں کے درمیان تلخ و شیریں سوال جواب نے ''لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام'' کا نقشہ کھینچا ہے۔
ادھر مسلم لیگ(ن) کے صدر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ پارٹی سربراہ کی حیثیت سے وہ نیا عمرانی معاہدہ کرنے کو تیار ہیں ، اگر ہمیں سادہ اکثریت مل جاتی ہے تب بھی سب پارلیمانی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں، وہ چوہدری نثار کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگیوں کو بدقسمتی سے تعبیر کرگئے ، تاہم قومی حکومت کے قیام سے متعلق بیان پر ان کی وضاحت صائب تھی کہ قومی حکومت سے ان کی مراد معلق پارلیمنٹ ہرگز نہیں ، پاکستان کے تمام اہم معاملات پر سب کا ایک بیانیہ ہونا چاہیے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے اس انٹرویو سے ن لیگ کے سیاسی مخالفین نواز شریف کے اسٹبلشمنٹ مخالف بیانیہ کے تناظر میں سیاسی صورتحال کا از سر نو جائزہ لے سکتے ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت آئے گی اس کی حمایت کریں گے، تاہم انھوں نے الیکشن کو متنازعہ نہ بنانے کا موقف اپنایا ہے ' مزید برآں ٹکٹوں کی تقسیم میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں مصروف دن گزارا اور ٹکٹوں پر نظر ثانی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے۔
عمران خان نے اس موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ ٹکٹوں کا معاملہ حل ہوجائے تو وہ ہاتھ اٹھا کر شکر ادا کریں گے کہ کس عذاب سے انہیں اللہ نے بچا لیا، ادھر عدالتی اور احتسابی معاملات بھی سیاست دانوں کے لیے اعصاب شکن ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ روز عدلیہ کی توہین سے متعلق مختلف کیسز کے فیصلے سنائے گئے۔
قصور میں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے سابق ایم این اے وسیم اختر شیخ سمیت 4 ملزمان کو 1، 1 ماہ قید کی سزا اور 1، 1 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا جب کہ دو ملزمان سابق ایم پی اے نعیم صفدر انصاری اور چیئرمین بلدیہ قصور حاجی ایاز خان کو کیس سے بری کر دیا، ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا سرل المیڈا کو طلبی کا نوٹس، شاہد خاقان عباسی عدالت کے روبرو پیش،کیس کی سماعت ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس اور پنجاب پاور کمپنی کیس میں 5 جولائی کو طلب کرلیا، نیب تحقیقاتی ٹیم نے صاف پانی کیس میں ن لیگ ، تحریک انصاف اور ق لیگ کے متعدد رہنماؤں کو بھی طلبی کے نوٹسز بھجوا دیئے ہیں۔ اسحاق ڈار کی سینیٹ رکنیت الیکشن کمیشن نے معطل کردی ہے، مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر دانیال عزیز نے اپنی نشست پر اپنی اہلیہ مہناز اکبر عزیز کو انتخاب لڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مہناز اکبر نے پارٹی ٹکٹ ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کرا دیا جب کہ دانیال عزیز کے والد چوہدری انور عزیز نارووال سے پنجاب اسمبلی کی نشست پر بطور آزاد امیدوار ن لیگ کے خلاف الیکشن لڑیں گے ، قصور میں مسلم لیگ (ن) نے عدلیہ مخالف ریلی پر سزا پانے والے سابق رکن قومی اسمبلی وسیم اختر شیخ کے بیٹے سعد وسیم کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے عام انتخابات کے لیے کراچی کے تمام اضلاع سمیت شہری سندھ کے مختلف اضلاع کی91 قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اپنے نامزد امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی این اے 255، ڈاکٹر فاروق ستار این اے245 اور این اے247 ، امین الحق این اے 251سے حصہ لیں گے۔این اے 243 سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مقابلہ سید علی رضا عابدی ، این اے 249 میں مسلم لیگ (ن ) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا مقابلہ اسلم شاہ اور لیاری این اے 246 میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مقابلہ محفوظ یار خان کریں گے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابات کی مانیٹرنگ اور شفاف پولنگ کے انتظامات کے ساتھ ساتھ ملک کو درپیش داخلی و خارجی خطرات بھی فراموش نہیں ہونے چاہئیں۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے واضح کردیا کہ پاکستان اس کی بلیک لسٹ میں نہیں مگر گرے لسٹ بھی ہتک آمیز اور دہشتگردی کے خلاف پاک فوج اورعوام کی قربانیوں کے انکار پر مبنی ہے، چین نے اسی باعث پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کی۔
نگراں حکومت امریکا بھارت اور ان کے حواریوں کے پاکستان مخالف طرز عمل کے بارے میں عالمی برادری کو حقائق سے فوری آگاہ کرے۔اسی طرح فاٹا میں سب اچھا نہیں ، وہاں زیر زمیں سیاسی لرزشیں محسوس کی جانی چاہئیں، افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں اب توسیع نہیں ہونی چاہیے، باڑ لگانے کا باقی ماندہ کام بھی افغان مہاجرین کی حتمی واپسی سے مشروط رکھا جائے۔پاک افغان تعلقات کی کلید کسی اور کے پاس نہیں جانی چاہیے، خطے میں امن اور مستحکم افغانستان کا راستہ پاکستان سے ہوکر گزرتا ہے۔اس حقیقت کو الیکشن سرگرمیوں میں بھی یاد رکھا جائے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے آئندہ الیکشن کے لیے لیول پلیئنگ وکٹ کی تیاری کا کام جاری ہے۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے اور پارٹی ٹکٹ جمع کرانے کا مرحلہ بھی ختم ہو چکا، قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری ہوگئیں جب کہ الیکشن کمیشن نے ووٹروں کی سہولت کے لیے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھا دیا،اب پولنگ صبح 8بجے سے شام6بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔ واضح رہے پی ٹی آئی کے سربراہ عمراں خان نے پولنگ رات 8 بجے تک کرنے کی استدعا کی تھی جو تسلیم نہیں کی گئی۔
الیکٹرانک میڈیا کی چکا چوند میں ملکی سیاست پر یہ قول صادق آتا ہے کہ ہم ایک ایسے عہد میں سانس لے رہے ہیں جس میں سیاست نے فلسفہ کی جگہ لے لی ہے جب کہ سیاسی رویوں ، ووٹرز کے بدلے بدلے سے رجحانات ، جارحانہ طرز عمل اور سابق وزراء وسینیٹرز سے سوالات کی بے رحمانہ بوچھاڑ ایک نئے انتخابی گریمر کا پتا دیتی ہے۔
بادی النظر میں ایک میڈیا ٹرائل ہے جس میں عام ووٹر کو پہلی بار اپنے ووٹ کی اہمیت کا احساس ہوا ہے جس نے اسے اپنے نمائندوں کی پچھلی کارکردگی پر جرح کرنے کی جرات و طاقت بھی دی ہے، یہ مظہر ملکی تاریخ کا نیا باب ہے، کئی امیدوار جو زبردست جاگیردارانہ رعونت کے ساتھ اپنے حلقوں میں جاکر ووٹ کو اپنی سیاسی میراث سمجھتے ہوئے محض اپنی جھلک دکھلا کر یہ اطمینان کرلیتے تھے کہ ان کا ووٹ پکا ہے وہ سب ووٹرز کے سماجی اور سیاسی شعور کے دھچکوں سے ''شاک'' کی کیفیت میں ہیں۔
ووٹر کی نئی عوامی عدالت لگ چکی، انتخابات کے نتائج اور ووٹ کی پرچی میں مضمر فیصلہ ووٹر کا ہوگا۔ امیدواروں سے بلاتخصیص ان کے عہدوں کے ان کی جملہ کارکردگی پر تند وتیز جوابدہی اور مناظرہ نے سیاست کا مزہ دوبالا کردیا ہے، ووٹر اور امیدواروں کے درمیان تلخ و شیریں سوال جواب نے ''لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام'' کا نقشہ کھینچا ہے۔
ادھر مسلم لیگ(ن) کے صدر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ پارٹی سربراہ کی حیثیت سے وہ نیا عمرانی معاہدہ کرنے کو تیار ہیں ، اگر ہمیں سادہ اکثریت مل جاتی ہے تب بھی سب پارلیمانی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں، وہ چوہدری نثار کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگیوں کو بدقسمتی سے تعبیر کرگئے ، تاہم قومی حکومت کے قیام سے متعلق بیان پر ان کی وضاحت صائب تھی کہ قومی حکومت سے ان کی مراد معلق پارلیمنٹ ہرگز نہیں ، پاکستان کے تمام اہم معاملات پر سب کا ایک بیانیہ ہونا چاہیے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے اس انٹرویو سے ن لیگ کے سیاسی مخالفین نواز شریف کے اسٹبلشمنٹ مخالف بیانیہ کے تناظر میں سیاسی صورتحال کا از سر نو جائزہ لے سکتے ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت آئے گی اس کی حمایت کریں گے، تاہم انھوں نے الیکشن کو متنازعہ نہ بنانے کا موقف اپنایا ہے ' مزید برآں ٹکٹوں کی تقسیم میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں مصروف دن گزارا اور ٹکٹوں پر نظر ثانی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے۔
عمران خان نے اس موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ ٹکٹوں کا معاملہ حل ہوجائے تو وہ ہاتھ اٹھا کر شکر ادا کریں گے کہ کس عذاب سے انہیں اللہ نے بچا لیا، ادھر عدالتی اور احتسابی معاملات بھی سیاست دانوں کے لیے اعصاب شکن ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ روز عدلیہ کی توہین سے متعلق مختلف کیسز کے فیصلے سنائے گئے۔
قصور میں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے سابق ایم این اے وسیم اختر شیخ سمیت 4 ملزمان کو 1، 1 ماہ قید کی سزا اور 1، 1 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا جب کہ دو ملزمان سابق ایم پی اے نعیم صفدر انصاری اور چیئرمین بلدیہ قصور حاجی ایاز خان کو کیس سے بری کر دیا، ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا سرل المیڈا کو طلبی کا نوٹس، شاہد خاقان عباسی عدالت کے روبرو پیش،کیس کی سماعت ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس اور پنجاب پاور کمپنی کیس میں 5 جولائی کو طلب کرلیا، نیب تحقیقاتی ٹیم نے صاف پانی کیس میں ن لیگ ، تحریک انصاف اور ق لیگ کے متعدد رہنماؤں کو بھی طلبی کے نوٹسز بھجوا دیئے ہیں۔ اسحاق ڈار کی سینیٹ رکنیت الیکشن کمیشن نے معطل کردی ہے، مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر دانیال عزیز نے اپنی نشست پر اپنی اہلیہ مہناز اکبر عزیز کو انتخاب لڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مہناز اکبر نے پارٹی ٹکٹ ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کرا دیا جب کہ دانیال عزیز کے والد چوہدری انور عزیز نارووال سے پنجاب اسمبلی کی نشست پر بطور آزاد امیدوار ن لیگ کے خلاف الیکشن لڑیں گے ، قصور میں مسلم لیگ (ن) نے عدلیہ مخالف ریلی پر سزا پانے والے سابق رکن قومی اسمبلی وسیم اختر شیخ کے بیٹے سعد وسیم کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے عام انتخابات کے لیے کراچی کے تمام اضلاع سمیت شہری سندھ کے مختلف اضلاع کی91 قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اپنے نامزد امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی این اے 255، ڈاکٹر فاروق ستار این اے245 اور این اے247 ، امین الحق این اے 251سے حصہ لیں گے۔این اے 243 سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مقابلہ سید علی رضا عابدی ، این اے 249 میں مسلم لیگ (ن ) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا مقابلہ اسلم شاہ اور لیاری این اے 246 میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مقابلہ محفوظ یار خان کریں گے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابات کی مانیٹرنگ اور شفاف پولنگ کے انتظامات کے ساتھ ساتھ ملک کو درپیش داخلی و خارجی خطرات بھی فراموش نہیں ہونے چاہئیں۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے واضح کردیا کہ پاکستان اس کی بلیک لسٹ میں نہیں مگر گرے لسٹ بھی ہتک آمیز اور دہشتگردی کے خلاف پاک فوج اورعوام کی قربانیوں کے انکار پر مبنی ہے، چین نے اسی باعث پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کی۔
نگراں حکومت امریکا بھارت اور ان کے حواریوں کے پاکستان مخالف طرز عمل کے بارے میں عالمی برادری کو حقائق سے فوری آگاہ کرے۔اسی طرح فاٹا میں سب اچھا نہیں ، وہاں زیر زمیں سیاسی لرزشیں محسوس کی جانی چاہئیں، افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں اب توسیع نہیں ہونی چاہیے، باڑ لگانے کا باقی ماندہ کام بھی افغان مہاجرین کی حتمی واپسی سے مشروط رکھا جائے۔پاک افغان تعلقات کی کلید کسی اور کے پاس نہیں جانی چاہیے، خطے میں امن اور مستحکم افغانستان کا راستہ پاکستان سے ہوکر گزرتا ہے۔اس حقیقت کو الیکشن سرگرمیوں میں بھی یاد رکھا جائے۔