ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں توسیع
ایک ماہ کی توسیع سے مزید 2 سے 3 ہزار ارب روپے کے اثاثہ جات کو قانونی دھارے میں لائے جانے کا امکان ہے۔
KARACHI/HYDERABAD:
وفاقی حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع کردی ہے جس کے لیے صدر مملکت ممنون حسین نے توسیع کے آرڈیننس پر دستخط کردیے ہیں۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع کے بعد اب ملکی و غیر ملکی اور منقولہ و غیر منقولہ اثاثہ جات کو رعایتی ٹیکس کی ادائیگی سے قانونی حیثیت دلوائی جا سکے گی۔
ٹیکس ایمنسٹی سے قومی خزانے میں خاصی رقم جمع ہوئی ہے' اب اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع ہے۔ ملکی معیشت کا حجم بڑھنے کا امکان ہے اور اکانومی کو فروغ ملے گا۔ اس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 2 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ منقولہ و غیر منقولہ ملکی اور غیر ملکی اثاثہ جات کو قانونی حیثیت دلوائی جا چکی ہے جس سے ایف بی آر کو بھی بھاری ریونیو حاصل ہوا ہے۔
ایک ماہ کی توسیع سے مزید 2 سے 3 ہزار ارب روپے کے اثاثہ جات کو قانونی دھارے میں لائے جانے کا امکان ہے۔ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آئی ہے کہ بہت سے خوشحال افراد ایسے ہیں جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں' جیسے ہی انھیں رعایت ملی' وہ ٹیکس نیٹ میں آ گئے' حکومت کو یہ حقیقت بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جودولت ٹیکس نیٹ سے باہر رہ جاتی ہے 'ضروری نہیں ہوتا کہ وہ کالا دھن ہو۔
کالا دھن یا بلیک منی کے دائرے میں وہ دولت آتی ہے جو کک بیکس 'اسمگلنگ 'سٹے بازی سے کمائی گئی ہو'بعض اوقات جائز کاروباری ذرایع سے کمائی گئی دولت بھی لا علمی یا سخت نوعیت کے ٹیکس قوانین کے باعث ٹیکس نیٹ سے باہر ہوتی ہے۔ایمنسٹی اسکیم جاری کرتے وقت اس پہلو کو بھی ضرور مد نظر رکھنا چاہیے ۔
وفاقی حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع کردی ہے جس کے لیے صدر مملکت ممنون حسین نے توسیع کے آرڈیننس پر دستخط کردیے ہیں۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع کے بعد اب ملکی و غیر ملکی اور منقولہ و غیر منقولہ اثاثہ جات کو رعایتی ٹیکس کی ادائیگی سے قانونی حیثیت دلوائی جا سکے گی۔
ٹیکس ایمنسٹی سے قومی خزانے میں خاصی رقم جمع ہوئی ہے' اب اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع ہے۔ ملکی معیشت کا حجم بڑھنے کا امکان ہے اور اکانومی کو فروغ ملے گا۔ اس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 2 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ منقولہ و غیر منقولہ ملکی اور غیر ملکی اثاثہ جات کو قانونی حیثیت دلوائی جا چکی ہے جس سے ایف بی آر کو بھی بھاری ریونیو حاصل ہوا ہے۔
ایک ماہ کی توسیع سے مزید 2 سے 3 ہزار ارب روپے کے اثاثہ جات کو قانونی دھارے میں لائے جانے کا امکان ہے۔ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آئی ہے کہ بہت سے خوشحال افراد ایسے ہیں جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں' جیسے ہی انھیں رعایت ملی' وہ ٹیکس نیٹ میں آ گئے' حکومت کو یہ حقیقت بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جودولت ٹیکس نیٹ سے باہر رہ جاتی ہے 'ضروری نہیں ہوتا کہ وہ کالا دھن ہو۔
کالا دھن یا بلیک منی کے دائرے میں وہ دولت آتی ہے جو کک بیکس 'اسمگلنگ 'سٹے بازی سے کمائی گئی ہو'بعض اوقات جائز کاروباری ذرایع سے کمائی گئی دولت بھی لا علمی یا سخت نوعیت کے ٹیکس قوانین کے باعث ٹیکس نیٹ سے باہر ہوتی ہے۔ایمنسٹی اسکیم جاری کرتے وقت اس پہلو کو بھی ضرور مد نظر رکھنا چاہیے ۔