ٹیکس ایمنسٹی ’’الماس بوبی‘‘ نے 100 ملین کے اثاثے ظاہر کردیے
اس اسکیم کے تحت ایف بی آر ذرائع آمدن نہیں پوچھ سکتا اور لوگوں کے کوائف بھی راز میں رکھے جاتے ہیں
ملک میں گذشتہ چند سال میں متعارف کرائی جانے والی چوتھی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ایک اور حیرت ناک بات سامنے آئی ہے کہ تیسری جنس کے حقوق کے لیے سرگرم الماس بوبی نے100 ملین (10کروڑ) کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس راولپنڈی میں الماس بوبی نے ٹیکس ایمسنٹی ڈیکلیریشن جمع کرایا ہے ۔ اس رضاکارانہ اسکیم کے تحت ایف بی آر کسی بھی فرد سے ذرائع آمدن نہیں پوچھ سکتا لہٰذا الماس بوبی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ اثاثے کیسے بنائے۔ اس اسکیم کے تحت اپنی آمدنی بتانے والے کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے لیکن ایف بی آر کے راولپنڈی ریجنل بورڈ کے ایک اہلکار نے قانون توڑتے ہوئے الماس بوبی کی تصویر اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کردی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق الماس بوبی نے تقریباً 110 ملین روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں اور تقریباً 5.5 ملین روپے کا ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔اینسٹی اسکیم کا فارم بھرنے کے لیے ایف بی آر کے اہلکاروں نے الماس بوبی کی مدد کی۔
حکام کے مطابق عام طور پر لوگ مخنث یا خواجہ سراؤں سے ٹیکس ادائیگی کی توقع نہیں رکھتے کیونکہ ان میں سے اکثریت کی معاشی و سماجی حالت کمزور ہوتی ہے لیکن الماس بوبی کا اقدام سراہے جانے کے قابل ہے۔
غیر سرکاری رپورٹس کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں اب تک کراچی کے ایک بزنس مین نے 1.2بلین ڈالر کے بیرون ملک اثاثے ظاہر کیے ہیں۔
ایف بی آر کو امید ہے کہ اس اسکیم کے تحت 2 سے 4بلین ڈالر ٹیکس وصولی ہوگی لیکن 30جون تک اس حوالے سے وصولیوں کا تخمینہ 75 بلین روپے لگایا گیا ہے۔ نیٹو کنٹینرز سے آمدنی میں اضافہ کرنے والے ایک بزنس مین نے بھی اسکیم سے فائدہ اٹھا یے، اس بزنس مین کا تعلق کراچی سے ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس راولپنڈی میں الماس بوبی نے ٹیکس ایمسنٹی ڈیکلیریشن جمع کرایا ہے ۔ اس رضاکارانہ اسکیم کے تحت ایف بی آر کسی بھی فرد سے ذرائع آمدن نہیں پوچھ سکتا لہٰذا الماس بوبی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ اثاثے کیسے بنائے۔ اس اسکیم کے تحت اپنی آمدنی بتانے والے کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے لیکن ایف بی آر کے راولپنڈی ریجنل بورڈ کے ایک اہلکار نے قانون توڑتے ہوئے الماس بوبی کی تصویر اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کردی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق الماس بوبی نے تقریباً 110 ملین روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں اور تقریباً 5.5 ملین روپے کا ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔اینسٹی اسکیم کا فارم بھرنے کے لیے ایف بی آر کے اہلکاروں نے الماس بوبی کی مدد کی۔
حکام کے مطابق عام طور پر لوگ مخنث یا خواجہ سراؤں سے ٹیکس ادائیگی کی توقع نہیں رکھتے کیونکہ ان میں سے اکثریت کی معاشی و سماجی حالت کمزور ہوتی ہے لیکن الماس بوبی کا اقدام سراہے جانے کے قابل ہے۔
غیر سرکاری رپورٹس کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں اب تک کراچی کے ایک بزنس مین نے 1.2بلین ڈالر کے بیرون ملک اثاثے ظاہر کیے ہیں۔
ایف بی آر کو امید ہے کہ اس اسکیم کے تحت 2 سے 4بلین ڈالر ٹیکس وصولی ہوگی لیکن 30جون تک اس حوالے سے وصولیوں کا تخمینہ 75 بلین روپے لگایا گیا ہے۔ نیٹو کنٹینرز سے آمدنی میں اضافہ کرنے والے ایک بزنس مین نے بھی اسکیم سے فائدہ اٹھا یے، اس بزنس مین کا تعلق کراچی سے ہے۔