بہنوں بیٹیوں کو وراثت میں حصہ نہ ملنا خلاف شریعت ہے اسلامی نظریاتی کونسل

مغربی نظام رائج ہونے سے انصاف تک آسان رسائی ممکن نہیں، چیئرمین کونسل

فاٹا، پاٹا انضمام کے بعد مالاکنڈ میں شرعی نظام عدل ریگولیشن کا جائزہ لے رہے ہیں، قبلہ ایاز۔ فوٹو: فائل

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ بہنوں اور بیٹیوں کو وراثت میں حصہ نہ ملنا افسوسناک اور شرعی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے حجرہ صاحبزادہ خالد جان سخاکوٹ میں وائس آف یوتھ کے تعاون سے ایک روزہ شرعی نظام عدل ریگولیشن2009 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علما اور میڈیا مل کر اسلامی قوانین پر من و عن عمل کرنے کیلیے کردار ادا کریں، علما کرام مساجد، مدارس اور منبر و محراب سے مسائل اسلامی قوانین اور جرگہ سسٹم کے ذریعے حل کریں تاکہ چھوٹے چھوٹے تنازعات کے بڑھنے کے خدشات نہ ہوں اور انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ ظالم کے ہاتھ روک کر مظلوم کا ساتھ دیا جائے لیکن بد قسمتی سے مغربی نظام کے رائج ہونے سے انصاف تک آسان رسائی ممکن نہیں جس کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے مسائل کا حل بھی سالوں میں نہیں نکلتا۔


کانفرنس سے محمد ریاض، سعید جان ایڈووکیٹ، وائس آف یوتھ کے سی ای او صاحبزادہ حیدرعلی جان، لیازین کے سی ای او محمد عثمان، پروفیسر نسیم ڈار، ممتاز قانون دان محمد رازق جان ایڈووکیٹ، ممبر تحصیل کونسل درگئی عامر سہیل خان، ممتاز صحافی صابر حجازی، مولانا سلمان تاثیر اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایازنے کہا کہ اسلامی قوانین میں سب کیلیے یکساں انصاف ہے لیکن مغربی قوانین کی وجہ سے جلد انصاف ملنا مشکل ہے، انھوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے تنازعات کے بروقت حل نہ ہونے سے لوگ بدلہ خود لینے کی کوشش کرتے ہوئے قانون ہاتھ میں لے لیتے ہیں جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عدالتوں میں وکیلوں کے بھاری اخراجات برداشت کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں جس کہ وجہ سے اکثر اوقات مظلوم کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں ملتا، انھوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا انضمام سے مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی نظام عدل ریگولیشن 2009 کو تحفظ دیا گیا ہے اور ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل کا اطلاق کیسے ہو رہا ہے جبکہ ساتھ ساتھ ہم عدالتوں اور وکلا کو درپیش مسائل سے آگاہی لے رہے ہیں اور معلوم کر رہے ہیںکہ اس نظام سے عوام کس طرح مستفید ہو رہے ہیں۔

 
Load Next Story