عدلیہ مخالف تقریر احسن اقبال نے ایک بار پھرغیر مشروط معافی مانگ لی
اگر فیصلے آپ کے حق میں آئیں توعدلیہ ٹھیک ورنہ بری، عدالت کے ریمارکس
عدلیہ مخالف تقریر کیس میں سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے عدالت سے ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر احسن اقبال کی جانب سے غیرمشروط معافی مانگ کر تفصیلی جواب جمع کرایا گیا، احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ تفصیلی جواب جمع کرا دیا ہے اور جواب میں غیر مشروط معافی بھی مانگ لی ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنے جواب میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے، آپ نے اپنے جواب میں اپنی تعریفیں زیادہ کی ہیں۔
جسٹس عاطرمحمود نے کہا کہ اگر فیصلے آپ کے حق میں آئیں توعدلیہ ٹھیک ورنہ بری، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پیپلزپارٹی پر جتنا ظلم ہوا، آفرین ہے وہ کچھ نہیں بولے لیکن جو آپ کی لیڈرشپ کررہی ہے وہ کیا ہے، 100 پیشیاں بھگت لیں تو کیا ہوا، ایک طرف آپ کہتے ہیں آئندہ ایسی بات نہیں کریں گے لیکن باہر جاتے ہی پھر وہی باتیں کرتے ہیں اور باہر نکل کر آپ بیان دیتے ہیں کہ آپ کی جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے، آپ عدالتوں کے بارے میں ایسا ہی کہیں گے تو کیا ہوگا۔
احسن اقبال کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ان کے موکل نے خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑدیا ہے لہذا ان کے خلاف کارروائی نمٹا دی جائے، عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔
لاہور ہائیکورٹ میں احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر احسن اقبال کی جانب سے غیرمشروط معافی مانگ کر تفصیلی جواب جمع کرایا گیا، احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ تفصیلی جواب جمع کرا دیا ہے اور جواب میں غیر مشروط معافی بھی مانگ لی ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنے جواب میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے، آپ نے اپنے جواب میں اپنی تعریفیں زیادہ کی ہیں۔
جسٹس عاطرمحمود نے کہا کہ اگر فیصلے آپ کے حق میں آئیں توعدلیہ ٹھیک ورنہ بری، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پیپلزپارٹی پر جتنا ظلم ہوا، آفرین ہے وہ کچھ نہیں بولے لیکن جو آپ کی لیڈرشپ کررہی ہے وہ کیا ہے، 100 پیشیاں بھگت لیں تو کیا ہوا، ایک طرف آپ کہتے ہیں آئندہ ایسی بات نہیں کریں گے لیکن باہر جاتے ہی پھر وہی باتیں کرتے ہیں اور باہر نکل کر آپ بیان دیتے ہیں کہ آپ کی جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے، آپ عدالتوں کے بارے میں ایسا ہی کہیں گے تو کیا ہوگا۔
احسن اقبال کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ان کے موکل نے خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑدیا ہے لہذا ان کے خلاف کارروائی نمٹا دی جائے، عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔