شعیب اختر ’’کنگ آف اسپیڈ‘‘ کی مدد کیلیے تیار

رضاکارانہ طور پر خدمات حاضر ہیں، بورڈ کی ملازمت نہیں چاہیے، سابق فاسٹ بولر

محمد عرفان ٹانگیں مضبوط بنائے، لیپ ٹاپ کے ساتھ کوچنگ سے متفق نہیں ہوں، شعیب اختر فوٹو: فائل

سابق اسٹار شعیب اختر ''کنگ آف اسپیڈ'' کی مدد کیلیے تیار ہو گئے،ان کا کہنا ہے کہ نوجوان احمد جمال کی رہنمائی ہو تو مزید تیز بولنگ کرے گا، رضاکارانہ طور پر میری خدمات حاضر ہیں، مجھے بورڈ کی ملازمت نہیں درکار ہے۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار دبئی میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پاکستان میں ٹرائلز کے بعد ''کنگ آف اسپیڈ'' قرارپانے والے پیسر احمد جمال نے شعیب اختر کو اپنا فیورٹ قرار دیتے ہوئے ان سے کچھ سیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی، اس حوالے سے استفسار پر شعیب اختر نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ احمد نے 143 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کی، اگر اس کی مناسب رہنمائی ہوتو رفتار میں مزید اضافہ وہ سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جس کسی کو میری مدد کی ضرورت ہو میں رضاکارانہ طور پر حاضر ہوں، مجھے بورڈ کی ملازمت نہیں چاہیے، میں نے 21 برس فیلڈ میں بطور پلیئر گزارے اور مزید اتنا عرصے نہیں گزارنا چاہتا،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ محمد عامر کی واپسی اور محمد عرفان کی ٹانگیں مضبوط ہونے سے پاکستان کا بولنگ اٹیک پھر سے دنیا میں خطرناک ترین ہوجائیگا۔




پاکستان کی جانب سے ٹرینٹ ووڈہل کی بطور بیٹنگ کوچ خدمات کے بارے میں شعیب اختر نے کہا کہ میں کوچنگ کا حامی ہی نہیں ہوں، اس کی ضرورت آپ کو 16یا18برس کی عمر میں ہوتی ہے،26 سال کی عمر میں نہیں، ٹاپ لیول پر آپ کو ایسے بے لوث کپتان کی ضرورت ہوتی ہے جو اپنی ذات سے بڑھ کر سوچ سکتا ہو، ٹیم میں اس کی حیثیت والد جیسی اورسب اس کا احترام کرتے ہوں، میں لیپ ٹاپ کے ساتھ کوچنگ سے متفق نہیں ہوں، میں اپنے دور میں وسیم اکرم، وقار یونس اور ثقلین مشتاق کے ساتھ کھیلا یہ سب لوگ کوچنگ سے بالاتر تھے۔

سابق اسٹار نے کہا کہ پاکستان دنیا کی ایک بہترین سائیڈ اور اس کے پاس چیمپئنز ٹرافی جیتنے کا موقع موجود ہے، ہماری ٹیم ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میچز جیتتی رہتی ہے لیکن سب سے اہم بات بیٹسمینوں کا پورے50 اوور کھیلنا ہے، اگر وہ ایسا نہیں کرپائے تو فتح کا امکان کم ہو سکتا ہے، ہم چاہیں کتنے ہی باصلاحیت کیوں نہ ہوں جیتنا مشکل ہوجائیگا۔ اپنے بارے میں شعیب اختر نے کہا کہ میں اب ریٹائرزندگی گزاررہا ہوں اور مجھ میں کافی ٹھہراؤ آچکا ہے۔
Load Next Story