آئی جی بتائیں حساس ادارے کے سربراہ سے تفتیش کرسکتے ہیں یا نہیں اسلام آباد ہائیکورٹ

متعلقہ ایس ایچ او نے بیان حلفی میں کہا کہ لاپتہ شخص حساس ادارے کی تحویل میں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی

متعلقہ ایس ایچ او نے بیان حلفی میں کہا کہ لاپتہ شخص حساس ادارے کی تحویل میں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی فوٹو:فائل

ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس اسلام آباد کو حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی بتائیں حساس ادارے کے سربراہ سے تفتیش کرسکتے ہیں یا نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے تھانہ آئی نائن کی حدود سے 2015 میں لاپتہ شہری عبداللہ عمر کی بازیابی کی درخواست کی سماعت کی۔ ایس ایس پی زبیر ہاشمی نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ لاپتہ عمر عبداللہ ہماری حراست میں نہیں۔ وزارت دفاع کا لاء آفیسر خالد عباس اور ڈی ایس پی لیگل اظہر شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔


درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ عبداللہ عمر 2015 سے لاپتہ ہے ابھی تک بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آئی جی اسلام آباد کیوں پیش نہ ہوئے۔
ایس ایس پی زبیر ہاشمی نے کہا کہ آئی جی صاحب مصروفیات کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ متعلقہ ایس ایچ او نے بیان حلفی میں کہا کہ لاپتہ شخص حساس ادارے کی تحویل میں ہے، یہ کیس لاپتہ ہونے کا نہیں بلکہ اغواء کا ہے، سب کو معلوم ہے کہ اسے کس نے اغواء کیا۔ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ آئی جی اسلام آباد پیش ہو کر حلف نامہ جمع کرائیں کہ وہ حساس ادارے کے سربراہ سے تفتیش کر سکتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی۔
Load Next Story