بینظیر قتل کیس ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل چوہدری ذوالفقار قتل
چوہدری ذوالفقار کے سینے، گردن اور بازو پر 13 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
بے نظیر قتل کیس میں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل چوہدری ذوالفقار علی کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کردیا.
پولیس کے مطابق بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن ون سے جیسے ہی روانہ ہوئے ڈاک خانہ چوک کے قریب 2 نامعلوم افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی، چوہدری ذوالفقار کے سینے، گردن اور بازو پر گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ چوہدری ذوالفقار کے گارڈ فرمان علی کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم زخمی ہوگیا، گارڈ کے مطابق چوہدری ذوالفقار گولیاں لگنے کے بعد گاڑی پر قابو نہیں رکھ سکے اور گاڑی کی زد میں آ کر ایک خاتون بھی جاں بحق ہو گئی جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
واقعے کے بعد زخمی حالت میں پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے گارڈ فرمان علی کا کہنا تھا کہ چوہدری ذوالفقار اسپتال پہنچنے سے قبل ہی جاں بحق ہو گئے تھے، فائرنگ کرنے والے دونوں افراد کالے کپڑے پہنے ہوئے اور دبلے پتلے تھے ، مرحوم کے سوگواران میں 2 بیٹے چوہدری نثار اور چوہدری قمر عباس اور ایک بیوہ شامل ہیں۔
میڈیکل بورڈ کی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق چوہدری ذوالفقار علی کو 7 گولیاں لگیں جبکہ ان کی موت سر میں گولی لگنے سے واقع ہوئی، اندرونی بلیڈنگ کے باعث چوہدری ذوالفقار کے پھیپھڑے بھی بری طرح متاثر ہوئے، پوسٹمارٹم کے بعد میت ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہے جبکہ ذوالفقار چوہدری کی تدفین جہلم کے آبائی گاؤں کوٹھا میں کی جائے گی۔
پولیس کے مطابق بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن ون سے جیسے ہی روانہ ہوئے ڈاک خانہ چوک کے قریب 2 نامعلوم افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی، چوہدری ذوالفقار کے سینے، گردن اور بازو پر گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ چوہدری ذوالفقار کے گارڈ فرمان علی کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم زخمی ہوگیا، گارڈ کے مطابق چوہدری ذوالفقار گولیاں لگنے کے بعد گاڑی پر قابو نہیں رکھ سکے اور گاڑی کی زد میں آ کر ایک خاتون بھی جاں بحق ہو گئی جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
واقعے کے بعد زخمی حالت میں پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے گارڈ فرمان علی کا کہنا تھا کہ چوہدری ذوالفقار اسپتال پہنچنے سے قبل ہی جاں بحق ہو گئے تھے، فائرنگ کرنے والے دونوں افراد کالے کپڑے پہنے ہوئے اور دبلے پتلے تھے ، مرحوم کے سوگواران میں 2 بیٹے چوہدری نثار اور چوہدری قمر عباس اور ایک بیوہ شامل ہیں۔
میڈیکل بورڈ کی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق چوہدری ذوالفقار علی کو 7 گولیاں لگیں جبکہ ان کی موت سر میں گولی لگنے سے واقع ہوئی، اندرونی بلیڈنگ کے باعث چوہدری ذوالفقار کے پھیپھڑے بھی بری طرح متاثر ہوئے، پوسٹمارٹم کے بعد میت ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہے جبکہ ذوالفقار چوہدری کی تدفین جہلم کے آبائی گاؤں کوٹھا میں کی جائے گی۔