کراچی اسٹاک مارکیٹ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بڑے پیمانے پر خریداری سے نیا ریکارڈ بن گیا
مقامی کمپنیاں،مالیاتی ادارے،میوچل فنڈز،این بی ایف سیز،ریٹیل انویسٹرز حصص فروخت،بیرونی سرمایہ کارخریدتے رہے
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں ریٹیل انویسٹرز کی بڑھتی ہوئی پرافٹ ٹیکنگ کے باوجود نمایاں تیزی کا رحجان غالب رہا جس سے انڈیکس نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔
تیزی کے باعث انڈیکس کی 19100 اور 19200 کی 2 نفسیاتی حدیں ملکی تاریخ میں پہلی بار عبور ہو گئیں، 59 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 64 ارب13 کروڑ95 لاکھ84 ہزار630 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پرصرف7.17 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی جو زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی البتہ کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں کی جانب سے92 لاکھ51 ہزار27 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 1 کروڑ16 لاکھ46 ہزار381 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 1کروڑ60 لاکھ98 ہزار641 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 1کروڑ55 لاکھ4 ہزار744 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے61 لاکھ3 ہزار754 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے17 لاکھ267 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن غیرملکیوں کی جانب سے پی ایس او، اینگروکارپوریشن اور پی پی ایل سمیت دیگر حصص میں 6 کروڑ 3 لاکھ4 ہزار815 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مارکیٹ میں تیزی کے تسلسل کو قائم رکھا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس192.10 پوائنٹس کے اضافے سے19226.63 ہوگیا۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس133.43 پوائنٹس کے اضافے سے 14797.72 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس378.08 پوائنٹس کے اضافے سے33410.97 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 8 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 13 کروڑ62 لاکھ46 ہزار540 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار396 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں233 کے بھاؤ میں اضافہ، 138 کے داموں میں کمی اور25 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 332.50 روپے بڑھ کر 6982.50 روپے اور یونی لیور فوڈز کے بھاؤ245 روپے بڑھ کر5145 روپے ہو گئے جبکہ آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ37 روپے کم ہوکر771 روپے اور بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھاؤ16 روپے کم ہوکر321 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث انڈیکس کی 19100 اور 19200 کی 2 نفسیاتی حدیں ملکی تاریخ میں پہلی بار عبور ہو گئیں، 59 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 64 ارب13 کروڑ95 لاکھ84 ہزار630 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پرصرف7.17 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی جو زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی البتہ کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں کی جانب سے92 لاکھ51 ہزار27 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 1 کروڑ16 لاکھ46 ہزار381 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 1کروڑ60 لاکھ98 ہزار641 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 1کروڑ55 لاکھ4 ہزار744 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے61 لاکھ3 ہزار754 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے17 لاکھ267 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن غیرملکیوں کی جانب سے پی ایس او، اینگروکارپوریشن اور پی پی ایل سمیت دیگر حصص میں 6 کروڑ 3 لاکھ4 ہزار815 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مارکیٹ میں تیزی کے تسلسل کو قائم رکھا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس192.10 پوائنٹس کے اضافے سے19226.63 ہوگیا۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس133.43 پوائنٹس کے اضافے سے 14797.72 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس378.08 پوائنٹس کے اضافے سے33410.97 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 8 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 13 کروڑ62 لاکھ46 ہزار540 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار396 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں233 کے بھاؤ میں اضافہ، 138 کے داموں میں کمی اور25 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 332.50 روپے بڑھ کر 6982.50 روپے اور یونی لیور فوڈز کے بھاؤ245 روپے بڑھ کر5145 روپے ہو گئے جبکہ آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ37 روپے کم ہوکر771 روپے اور بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھاؤ16 روپے کم ہوکر321 روپے ہوگئے۔