برانچ لیس بینکاری کھاتے 20 فیصد اضافے سے21 لاکھ ہوگئے

اکتوبر تا دسمبرکے دوران 151 ارب روپے کی 35 ملین ٹرانزیکشنز ہوئیں، اسٹیٹ بینک

اکتوبر تا دسمبرکے دوران 151 ارب روپے کی 35 ملین ٹرانزیکشنز ہوئیں، اسٹیٹ بینک ۔ فوٹو فائل

ملک میں برانچ لیس بینکاری میں نمایاں نمو ہوئی ہے اور اکتوبر تا دسمبر 2012 کی سہ ماہی میں برانچ لیس بینکاری اکاؤنٹس کی تعداد 21 لاکھ تک پہنچ گئی جس سے 20 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین برانچ لیس بینکنگ نیوزلیٹر کے مطابق اس اضافے کی بڑی وجہ لیول '0' اکاؤنٹس میں 49 فیصد اضافہ ہے، سہ ماہی کے دوران لیول '3' اکاؤنٹس میں 37 فیصد کی نمایاں نمو ہوئی جس کا سبب بازار میں نووارد'موبی کیش' اور 'ٹائم پے' کی آمد ہے جبکہ لیول '1' اور لیول '2 'اکاؤنٹس میں 2 فیصد کی معمولی نمو دیکھی گئی، سہ ماہی کے دوران 151 ارب روپے کی تقریباً 35 ملین ٹرانزیکشنز ہوئیں، ایک ٹرانزیکشن کا اوسط حجم 4278 روپے تھا اور ٹرانزیکشنز کی اوسط یومیہ تعداد بڑھ کر 392433 ہوگئی جبکہ اس سے پچھلی سہ ماہی میں 354367 تھی، برانچ لیس بینکاری ایجنٹوں کا بڑھتا ہوا نیٹ ورک 31 دسمبر 2012 کو 41567 تک پہنچ گیا جبکہ 30 جون 2012 کو یہ تعداد 30540 تھی، اس طرح 36 فیصد کا اضافہ ہوا.




اس نمو کی بڑی وجہ بازار کے نو وارد عناصر ہیں تاہم اس تعداد میں ''مشترکہ'' ایجنٹ (یعنی کئی فراہم کنندگان کو خدمات مہیا کرنے والا ایجنٹ) کا لحاظ نہیں رکھا گیا،برانچ لیس بینکاری ڈپازٹس 35 فیصد بڑھ کر 1ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ پرسن ٹو پرسن فنڈ ٹرانسفرز مالیت کے لحاظ سے مجموعی ٹرانزیکشنز کا 33 فیصد رہے۔ نیوز لیٹر کے مطابق بل کی ادائیگیاں اور ٹاپ اپس (45 فیصد) سر فہرست ہیں جس کے بعد P2P فنڈ ٹرانسفر (34 فیصد) کا نمبر آتا ہے، برانچ لیس بینکاری طریقوں کے ذریعے G2P رفاہی ادائیگیاں 4.1 ارب روپے سے بڑھ کر 5 ارب روپے تک پہنچ گئیں جو سہ ماہی کے دوران 27 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں،اس کے علاوہ ایجنٹوں کے ذریعے ای اوبی آئی کے پنشنروں کو 2.7 ملین روپے بھی تقسیم کیے گئے۔
Load Next Story