پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پرچیف جسٹس کا اظہارتشویش

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں تو ٹیکس ایڈجسٹ کریں عوام پر بوجھ نہ ڈالیں، چیف جسٹس

پٹرولیم مصنوعات پر کس بات کی کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس، چیف جسٹس کا استفسار فوٹو: فائل

LARKANA/KARACHI:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پراظہار تشویش کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران پی ایس او نے رواں ماہ کیلیے پٹرولیم مصنوعات پرعائد ٹیکسز کی تفصیلات جمع کرائیں۔ جس کے مطابق عوام صرف جولائی میں 70 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ برداشت کریں گے، پٹرول پر 37 روپے 63 پیسے، لائٹ ڈیزل پر17 روپے 19 پیسے، مٹی کے تیل پر22 روپے 93 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 52 روپے 24 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں۔ لائٹ ڈیزل پر11 روپے 76 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر28 روپے 23 پیسے جب کہ پٹرول پر17 روپے 46 پیسے فی لیٹرجی ایس ٹی وصول کیا جارہا ہے۔ پٹرول پر10 روپے، لائٹ ڈیزل پر3 روپے، مٹی کے تیل پر6 روپے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر8 روپے فی لیٹرپٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات پرڈیلرزکمیشن، اوایم سیزمارجن اوران لینڈ فریٹ مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پراظہار تشویش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھربڑھا دی گئی ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی قیمت اورقیمت فروخت میں بہت فرق ہے، پٹرول کی قیمت 7 روپے بڑھا دی گئی، حکام قیمتوں کا جوازپیش کریں، غیر جانبدار ماہرین کو عدالت کی معاونت کے لیے بلائیں۔


ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھی ہے، قیمتوں میں اضافے کی وجہ ڈالرکا ریٹ بڑھنا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پٹرول پر30 روپے لیٹرسے زیادہ ٹیکس اوردیگر واجبات ہیں، پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے سے ہرچیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ریونیو اکٹھا کرنے کا آسان طریقہ بلواسطہ ٹیکس کا اطلاق ہے، اس انداز سے ٹیکس اکٹھا کرنا ٹیکس حکام کی ناکامی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ پٹرولیم مصنوعات پرکسٹم ڈیوٹی کس بات کی؟ سیلزٹیکس کس بات کا؟ جس کے بغیر زندگی چل نہیں سکتی اسے اتنا مہنگا کیا ہوا ہے، جنہیں ٹیکس کی چھوٹ دی ہے ان پر ٹیکس لگائیں، ریاست کا مطلب عوام کی بھلائی ہوتا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں تو ٹیکس ایڈجسٹ کریں عوام پربوجھ نہ ڈالیں، لوگ یہ بوچھ اٹھا نہیں سکیں گے، بچوں کی فیسوں پر اور پھر خوشیوں پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا، 5 روپے دے کرسفر کرنے والے سے 10 روپے لیں گے تو پہلے وہ اپنے پیٹ پر کٹ لگائے گا،غریب لوگ موٹر سائیکل کی ٹنکی ہلا کر دیکھتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ جب قیمتیں بڑھتی ہیں تو سیلز ٹیکس کم ہونا چاہیے، مجھے لگتا ہے پٹرول کی قیمتوں میں کچھ نہ کچھ کمی ہوسکتی ہے، متعلقہ حکام مل بیٹھیں تو آج پیٹرول کی قیمت کم ہوسکتی ہے، حکام کو آج میٹنگ کرنے کا موقع دیں، آج میٹنگ کے بعد کل تجاویز دی جا سکتی ہیں، سیلز ٹیکس کم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے پٹرول کی قیمت کم کرنے سے متعلق حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اتوارتک ملتوی کردی۔

Load Next Story