الیکشن کمیشنشہبازشریف ملک قیوم کی گفتگو پرمبنی اشتہار روک دیا

ذاتی زندگی پرتنقید ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، 24 گھنٹے میں رپورٹ دیں، پیمرا کو نوٹس

ہائیکورٹ نے بھی اشتہار پر پابندی لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے پیمرا کونوٹس کی کاپی طلب کرلی فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے پیمراکوحکم دیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور ملک قیوم کے درمیان ٹیلفونک گفتگو پر مبنی اشتہار فوری روک دیا جائے۔

ن لیگ کے رہنما اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی کہ میاں شہباز شریف اور ملک قیوم کے درمیان ایک جعلی گفتگو پر مبنی اشتہار الیکٹرانک میڈیا پردکھایا جا رہا ہے جوضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ درخواست پرالیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے پیمرا کو حکم دیا ہے کہ شہبازشریف اور ملک قیوم کے درمیان گفتگو کا اشتہار فوری روک دیا جائے اور 24گھنٹوں میں اس کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ اس اشتہارکی فنڈنگ کون کر رہا تھا۔ الیکشن کمیشن نے پیمرا کو نوٹس میں کہا کہ ضابطہ اخلاق میں واضح ہے کہ امیدوار اور سیاسی جماعتیں کسی کی نجی زندگی پر الزامات اور تضحیک پر مبنی زبان اور اشتہار شائع نہیں کر سکیں گے، ایساکرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔


ادھر لاہورہائیکورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے بھی شہباز شریف اور ملک قیوم کی ٹیلی فونک گفتگو پر مبنی ٹی وی اشتہار چلانے سے تاحکم ثانی روکتے ہوئے الیکشن ضابطہ اخلاق کے تحت الیکشن کمیشن کی طرف سے چیئرمین پیمرا اور پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن کو اشتہار روکنے کے حوالے سے جاری کردہ نوٹس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 4 مئی تک ملتوی کردی ہے۔ دوران سماعت شہبازشریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پیپلزپارٹی ان کی کردارکشی کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔

انھوں نے کہاکہ ملک قیوم اورشہباز شریف کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو پر مبنی اشتہار چلا کر شہباز شریف کی انتخابی مہم کو متاثر کیا جا رہا ہے اور مسلسل ان کی کردارکشی کی جارہی ہے جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی حکم پرالیکشن کمیشن کے وکیل نے پیش ہوکربتایاکہ اس حوالے سے معاملے پہلے ہی الیکشن کمیشن میں زیرغورہے اوراس پرکارروائی بھی کی جارہی ہے۔ قبل ازیں اس درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے روبروہوئی جس میں درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس فل بینچ کے روبرو سماعت کے لیے بھجوا دیا گیا۔
Load Next Story