2لاپتہ افراد عدالت میں پیش مسائل ہیں مگر لوگوں کی آزادی سے نہ کھیلا جائےچیف جسٹس
عدالتی استفسارات پرجواب دینے سے انکارپرسیکریٹری پاٹاپربرہمی،جب کچھ معلوم نہیں تودستاویزات پردستخط کیوں کیے،عدالت
سپریم کورٹ نے سوات سے سیکیورٹی فورسز پرحملوں کے الزام میں زیر حراست 2افرادکی انکے اہلخانہ سے ملاقات کراناحکم جاری کردیا۔
جبکہ اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں کوسزاسنائے جانے کے خلاف طارق اسد ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست پرڈی جی آئی ایس آئی،ایم آئی اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرکے 14مئی تک کے حکم پرسوات سے لاپتہ کیے گئے 2 افرادکو پیش کیاگیا،لاپتہ افرادکی وکیل عاصمہ جہانگیرایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ دونوں افراد غیر قانونی حراست میں ہیں، عدالت میں سیکریٹری پاٹا نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ ان دونوں افراد پر سیکیورٹی فورسزپرحملوں کے الزامات ہیں جب آپریشن مکمل ہوگا تو ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت انکوحراست میں رکھا گیا ،سیکریٹری پاٹا نے کہا کہ عدالت یہ سوال متعلقہ حکام سے کرے جس پر بینچ کی جانب سے سخت برہمی کا اظہارکیا گیا،چیف جسٹس نے کہا کہ دستاویزات جس نے عدالت میں پیش کی ہیں اسی سے سوال کریںگے،سیکریٹری پاٹانے کہا کہ ان کو یہ دستاویزات کورہیڈکوارٹرزنے فراہم کی ہیں۔جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ یہاں اتنا غصہ دکھا رہے ہیں جنھوں نے آپ کودستاویزات دیںاور پیغام سپریم کورٹ تک پہنچانے کاکہا تو ان سے ہی کہہ دیتے کہ اپنا بندہ بھیج دیتے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں پتہ ہے،مسائل ہیںمگراس طرح لوگوں کی آزادی سے نہ کھیلا جائے، عدالت حکم دیگی تو شام سے پہلے عملدرآمد ہوگا۔
ہمیںعمل کرانا آتا ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب سیکریٹری پاٹا کوکچھ معلوم ہی نہیں توانھوں نے دستاویزات پردستخط کیوں کیے، جسٹس شیخ عظمت سعیدکا کہناتھا کہ سیکریٹری پاٹا کہہ رہے ہیں کہ ہم بے بس ہیں، جو کچھ کررہے ہیںوہ لوگ کررہے ہیں ۔ عدالت نے دونوں قیدیوںکی اہلخانہ سے ملاقات کراکے رپورٹ پیش کرنیکاحکم دیا، عدالت میں اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں کے وکیل طارق اسدنے کہا کہ انھوں نے بھی ایک متفرق درخواست دائرکی ہے، ڈی جی ایم آئی، آئی ایس آئی اوراٹارنی جنرل کو 14مئی تک نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔جواب طلب کرلیا،چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مختلف لاپتہ افرادکے مقدمات کی سماعت کی،عدالت ملتوی کر دی گئی۔
جبکہ اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں کوسزاسنائے جانے کے خلاف طارق اسد ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست پرڈی جی آئی ایس آئی،ایم آئی اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرکے 14مئی تک کے حکم پرسوات سے لاپتہ کیے گئے 2 افرادکو پیش کیاگیا،لاپتہ افرادکی وکیل عاصمہ جہانگیرایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ دونوں افراد غیر قانونی حراست میں ہیں، عدالت میں سیکریٹری پاٹا نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ ان دونوں افراد پر سیکیورٹی فورسزپرحملوں کے الزامات ہیں جب آپریشن مکمل ہوگا تو ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت انکوحراست میں رکھا گیا ،سیکریٹری پاٹا نے کہا کہ عدالت یہ سوال متعلقہ حکام سے کرے جس پر بینچ کی جانب سے سخت برہمی کا اظہارکیا گیا،چیف جسٹس نے کہا کہ دستاویزات جس نے عدالت میں پیش کی ہیں اسی سے سوال کریںگے،سیکریٹری پاٹانے کہا کہ ان کو یہ دستاویزات کورہیڈکوارٹرزنے فراہم کی ہیں۔جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ یہاں اتنا غصہ دکھا رہے ہیں جنھوں نے آپ کودستاویزات دیںاور پیغام سپریم کورٹ تک پہنچانے کاکہا تو ان سے ہی کہہ دیتے کہ اپنا بندہ بھیج دیتے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں پتہ ہے،مسائل ہیںمگراس طرح لوگوں کی آزادی سے نہ کھیلا جائے، عدالت حکم دیگی تو شام سے پہلے عملدرآمد ہوگا۔
ہمیںعمل کرانا آتا ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب سیکریٹری پاٹا کوکچھ معلوم ہی نہیں توانھوں نے دستاویزات پردستخط کیوں کیے، جسٹس شیخ عظمت سعیدکا کہناتھا کہ سیکریٹری پاٹا کہہ رہے ہیں کہ ہم بے بس ہیں، جو کچھ کررہے ہیںوہ لوگ کررہے ہیں ۔ عدالت نے دونوں قیدیوںکی اہلخانہ سے ملاقات کراکے رپورٹ پیش کرنیکاحکم دیا، عدالت میں اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں کے وکیل طارق اسدنے کہا کہ انھوں نے بھی ایک متفرق درخواست دائرکی ہے، ڈی جی ایم آئی، آئی ایس آئی اوراٹارنی جنرل کو 14مئی تک نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔جواب طلب کرلیا،چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مختلف لاپتہ افرادکے مقدمات کی سماعت کی،عدالت ملتوی کر دی گئی۔