کراچی میں قومی و صوبائی اسمبلی کی 65 نشستوں پر 1257 امیدوار مدمقابل
این اے 247 اور پی ایس 99 میں بالترتیب 23 اور 30 امیدوار انتخابی جنگ میں موجود ہیں
شہر قائد میں قومی اور سندھ اسمبلی كی 65 نشستوں پر 38 جماعتوں اور آزاد حیثیت میں مجموعی طور پر 1257 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جس میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں كے 229 امیدوار بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عام اتنخابات 2018ء كے لیے كراچی میں قومی اسمبلی كی 21 اور سندھ اسمبلی كی 44 نشستوں پر 1 ہزار 257 امیدوار میدان میں آگئے ہیں۔ ان میں سے قومی اسمبلی كے امیدواروں كی تعداد 346 ہے جن میں سے 3 خواتین سمیت 117 امیدوار آزاد حیثیت میں الیكشن لڑرہے ہیں جبكہ سیاسی اور مذہبی جماعتوں كی 11 خواتین سمیت امیدواروں كی تعداد 229 ہے۔
اسی طرح سندھ اسمبلی كی 44 نشستوں پر 910 امیدواروں كے نام بیلٹ پیپر پر موجود ہوں گے جن میں سے 502 كا تعلق سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے ہے جبكہ 11 خواتین سمیت 397 امیدوار آزاد ہیں۔ قومی اسمبلی پر انتخابات میں حصہ لینے والی ایم كیو ایم پاكستان، پاك سرزمین پارٹی، پاكستان تحریك انصاف اور پاكستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی كی تمام نشستوں پر امیدوار كھڑے كیے ہیں البتہ سندھ اسمبلی كی نشستوں پر ایم كیو ایم كے امیدواروں كی تعداد پوری نہیں ہے۔
پہلی مرتبہ لیاری كی ایك نشست پی ایس 108 كے بیلٹ پیپر پر پتنگ كا امیدوار نہیں ہوگا، اس كے مقابلے پر پی ایس پی، پی ٹی آئی اور پی پی تمام 44 سیٹوں پر مقابلہ كررہی ہے۔ الیكشن كمیشن كے فارم 33 كے مطابق سندھ اسمبلی كی نشستوں پر پاك سرزمین پارٹی، پاكستان تحریك انصاف اور پاكستان پیپلز پارٹی كے امیدوار تمام نشستوں پر موجود ہیں۔
متحدہ مجلس عمل نے قومی اسمبلی کے لیے 20 اور صوبائی اسمبلی پر 44، تحریك لبیك پاكستان نے قومی كے لیے 19 اور صوبائی اسمبلی پر 43، مسلم لیگ (ن) نے قومی اسبلی پر 18 اور صوبائی پر 41، اے این پی نے قومی اسمبلی پر 11 اور صوبائی كے لیے 26، مہاجر قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی کے لیے 11 اور صوبائی اسمبلی پر 26 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
اسی طرح پاك مسلم الائنس نے قومی پر 8 صوبائی پر 8، گرینڈ ڈیمو كریٹك الائنس نے قومی پر 7 سندھ اسمبلی پر 24، آل پاكستان مسلم لیگ نے قومی پر 6 صوبائی اسمبلی پر 21، تحریك اللہ اكبر نے قومی پر 5 سندھ اسمبلی پر 17، رائے حق پارٹی نے قومی پر 4 صوبائی پر 1، پاكستان جسٹس اینڈ ڈیموكریٹك پارٹی نے قومی پر 4 سندھ اسمبلی پر 4، پاكستان كسان اتحاد نے قومی پر 4 صوبائی پر 4، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے قومی پر 3 سندھ اسمبلی پر 4، مجلس وحدت مسلمین نے قومی پر 3 اور صوبائی اسمبلی پر 3 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
مزید براں پاسبان نے قومی پر 3، جمیعت علما پاكستان نورانی نے قومی پر 2 اور سندھ اسمبلی پر دو، امن ترقی پارٹی نے قومی پر، مسلم لیگ شیر بنگال نے قومی پر 2 اور صوبائی پر 6، پاكستان فلاح پارٹی نے قومی پر 2 صوبائی پر 3، پاكستان مسلم لیگ نے قومی پر 1 صوبائی پر ایک، سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے قومی پر 1 صوبائی پر ایک، برابری پارٹی نے قومی پر 1، تحریك صوبہ ہزارہ نے قومی پر 1 صوبائی پر 1، برابری پارٹی، جمیعت علما اسلام (س) نے قومی پر 1 سندھ اسمبلی پر 1، جنت پاكستان پارٹی نے قومی پر 1 صوبائی اسمبلی پر 1، عوامی راج پارٹی نے قومی پر 1، پیپلز پارٹی شہید بھٹو نے قومی پر ایك سندھ اسمبلی پر 3 جبكہ پاكستان امن تحریك، پاكستان كنزرویٹو پارٹی، تحریك جوانان پاكستان ، موو ان پاكستان اور نیشنل پارٹی نے سندھ اسمبلی كی نشستوں پر ایك ایك امیدوار كو میدان میں اتار ہے۔
یاد رہے کہ 2013ء كے عام انتخابات كا جائزہ لیں تو مجموعی طور پر قومی اسمبلی كی 20 نشستوں پر 327 جبكہ سندھ اسمبلی كی 42 نشستوں پر 823 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عام اتنخابات 2018ء كے لیے كراچی میں قومی اسمبلی كی 21 اور سندھ اسمبلی كی 44 نشستوں پر 1 ہزار 257 امیدوار میدان میں آگئے ہیں۔ ان میں سے قومی اسمبلی كے امیدواروں كی تعداد 346 ہے جن میں سے 3 خواتین سمیت 117 امیدوار آزاد حیثیت میں الیكشن لڑرہے ہیں جبكہ سیاسی اور مذہبی جماعتوں كی 11 خواتین سمیت امیدواروں كی تعداد 229 ہے۔
اسی طرح سندھ اسمبلی كی 44 نشستوں پر 910 امیدواروں كے نام بیلٹ پیپر پر موجود ہوں گے جن میں سے 502 كا تعلق سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے ہے جبكہ 11 خواتین سمیت 397 امیدوار آزاد ہیں۔ قومی اسمبلی پر انتخابات میں حصہ لینے والی ایم كیو ایم پاكستان، پاك سرزمین پارٹی، پاكستان تحریك انصاف اور پاكستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی كی تمام نشستوں پر امیدوار كھڑے كیے ہیں البتہ سندھ اسمبلی كی نشستوں پر ایم كیو ایم كے امیدواروں كی تعداد پوری نہیں ہے۔
پہلی مرتبہ لیاری كی ایك نشست پی ایس 108 كے بیلٹ پیپر پر پتنگ كا امیدوار نہیں ہوگا، اس كے مقابلے پر پی ایس پی، پی ٹی آئی اور پی پی تمام 44 سیٹوں پر مقابلہ كررہی ہے۔ الیكشن كمیشن كے فارم 33 كے مطابق سندھ اسمبلی كی نشستوں پر پاك سرزمین پارٹی، پاكستان تحریك انصاف اور پاكستان پیپلز پارٹی كے امیدوار تمام نشستوں پر موجود ہیں۔
متحدہ مجلس عمل نے قومی اسمبلی کے لیے 20 اور صوبائی اسمبلی پر 44، تحریك لبیك پاكستان نے قومی كے لیے 19 اور صوبائی اسمبلی پر 43، مسلم لیگ (ن) نے قومی اسبلی پر 18 اور صوبائی پر 41، اے این پی نے قومی اسمبلی پر 11 اور صوبائی كے لیے 26، مہاجر قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی کے لیے 11 اور صوبائی اسمبلی پر 26 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
اسی طرح پاك مسلم الائنس نے قومی پر 8 صوبائی پر 8، گرینڈ ڈیمو كریٹك الائنس نے قومی پر 7 سندھ اسمبلی پر 24، آل پاكستان مسلم لیگ نے قومی پر 6 صوبائی اسمبلی پر 21، تحریك اللہ اكبر نے قومی پر 5 سندھ اسمبلی پر 17، رائے حق پارٹی نے قومی پر 4 صوبائی پر 1، پاكستان جسٹس اینڈ ڈیموكریٹك پارٹی نے قومی پر 4 سندھ اسمبلی پر 4، پاكستان كسان اتحاد نے قومی پر 4 صوبائی پر 4، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے قومی پر 3 سندھ اسمبلی پر 4، مجلس وحدت مسلمین نے قومی پر 3 اور صوبائی اسمبلی پر 3 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
مزید براں پاسبان نے قومی پر 3، جمیعت علما پاكستان نورانی نے قومی پر 2 اور سندھ اسمبلی پر دو، امن ترقی پارٹی نے قومی پر، مسلم لیگ شیر بنگال نے قومی پر 2 اور صوبائی پر 6، پاكستان فلاح پارٹی نے قومی پر 2 صوبائی پر 3، پاكستان مسلم لیگ نے قومی پر 1 صوبائی پر ایک، سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے قومی پر 1 صوبائی پر ایک، برابری پارٹی نے قومی پر 1، تحریك صوبہ ہزارہ نے قومی پر 1 صوبائی پر 1، برابری پارٹی، جمیعت علما اسلام (س) نے قومی پر 1 سندھ اسمبلی پر 1، جنت پاكستان پارٹی نے قومی پر 1 صوبائی اسمبلی پر 1، عوامی راج پارٹی نے قومی پر 1، پیپلز پارٹی شہید بھٹو نے قومی پر ایك سندھ اسمبلی پر 3 جبكہ پاكستان امن تحریك، پاكستان كنزرویٹو پارٹی، تحریك جوانان پاكستان ، موو ان پاكستان اور نیشنل پارٹی نے سندھ اسمبلی كی نشستوں پر ایك ایك امیدوار كو میدان میں اتار ہے۔
یاد رہے کہ 2013ء كے عام انتخابات كا جائزہ لیں تو مجموعی طور پر قومی اسمبلی كی 20 نشستوں پر 327 جبكہ سندھ اسمبلی كی 42 نشستوں پر 823 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔